ابو عمر مولیٰ اسماء بنت ابی بکر کہتے ہیں: میں ایک مرتبہ مدینہ کی جانب روانہ ہوا۔ میرے پاس عمر بن عبدالعزیزؒ کے لیے کچھ تحائف تھے۔ آپ اس وقت مدینہ کے گورنر تھے۔ جب میں ان کے پاس پہنچا تو میں نے دیکھا کہ عمر بن عبدالعزیزؒ فجر کی نماز سے فارغ ہوئے تو ان کی گود میں قرآن کریم کا نسخہ تھا۔ وہ پورے خشوع و خضوع سے قرآن کریم کی تلاوت کررہے تھے اور ان کے آنسو زاروقطار ان کے گالوں پر بہہ رہے تھے۔
ضرورت مند گھر تلاش کرتے اور پھر صدقہ کرتے:جب آپؒ کوئی چیز صدقہ کرنا چاہتے تو کہتے: اس کے لیے مدینہ میں کوئی ضرورت مند گھرانہ تلاش کیا جائے۔ جب سے عمر بن عبدالعزیزؒ کو خلافت ملی تھی اس وقت سے آپ ہمیشہ سہمے رہتے تھے اور آپ نے دل لگی چھوڑ دی۔ ہنسی مذاق کو رذالت سمجھتے تھے کہ اس سے کینہ پیدا ہوتا ہے۔ اس لیے آپ نے ہنسی مذاق بہت کم کردیا تھا۔ آپ برابر پیر اور جمعرات کا روزہ رکھا کرتے تھے۔ نیز عرفہ اور عاشورہ کا بھی روزہ رکھتے۔ محرم الحرام میں بھی کثرت سے روزے رکھتے تھے۔ وہ روزانہ قرآن کریم خواہ تھوڑا ہی سہی، مگر پڑھا ضرور کرتے تھے۔ اگرچہ آپ کثیر العبادت نہ تھے لیکن عبادت پر ہمیشگی کیا کرتے تھے۔ آپ کی نماز رسول اللہﷺ کی نماز سے بہت مشابہ تھی۔ ابو قلابہ روایت کرتے ہیں کہ مجھ سے دس صحابیوں نے رسول اللہﷺ کی نماز کے رجوع اور سجدے کے بارے میں کہا: آپﷺ جس طرح نماز پڑھتے تھے ویسی ہی نماز عمر بن عبدالعزیزؒ بھی پڑھا کرتے تھے۔
عمر بن عبدالعزیز ؒکے ہاں حضرت علیؓ کے غلام کا اکرام
عمر بن مورق کہتے ہیں: میں شام میں تھا اور حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ لوگوں میں مال بانٹ رہے تھے۔ میں بھی بڑھ کر آپ کے سامنے گیا۔ آپؒ نے مجھ سے پوچھا۔ تم کون ہو؟ میں بولا: قریشی ہوں۔ پوچھا: قریش کے کس خاندان سے؟ میں خاموش ہوگیا، پھر آپ نے پوچھا۔بنی ہاشم کے کس خاندان سے ہو؟ میں نے کہا۔ حضرت میں علیؓ کا غلام ہوں۔ پھر آپ نے اپنے سینے پر ہاتھ رکھ کر فرمایا: علیؓ کے غلام! مجھ سے چند حضرات نے کہا انہوں نے رسول اللہﷺ سے سنا۔ آپﷺ فرماتے تھے ’’میں جس کا مولیٰ ہوں علی بھی اس کے مولیٰ ہیں‘‘۔ پھر فرمایا: مزاحم! ان جیسوں کو کتنا دیتے ہو؟ مزاحم نے جواب دیا۔ سو یا دو سو درہم، فرمایا انہیں پچاس دینار دو۔ کیونکہ یہ علیؓ سے محبت کرنے والے ہیں۔ پھر ان سے عمربن عبدالعزیزؒ نے فرمایا: اپنے شہر چلے جائو، تمہارے جیسوں کا وظیفہ تمہیں بھی ملا کرے گا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں