حال دل! ایڈیٹر کے قلم سے(جو میں نے نے دیکھا سنا اور سمجھا)
عیدالاضحیٰ کے دن بھی باسی سبزی پکاؤں گا
قربانی کا دن تھا‘ اماں رحمۃ اللہ علیہا نے اپنے سامنے گوشت کا ڈھیر لگایا ہوا تھا‘ سارے بکرے ذبح ہوکر گوشت ان کے سامنے آرہا تھا‘ دوپہر ہوچکی تھی‘ میں مسلسل لوگوں کے گھروں میں اور خاص طور پر سفید پوش اور غریبوں کے گھروں میں گوشت دینے جارہا تھا‘ ایک بڑی سی پلیٹ بھر کر اماں رحمۃ اللہ علیہا نے رومال میں ڈھانک کر دی کہ بیٹا جاکر تیسرے محلے میں فلاں ایک ہمارے جاننے والے غریب ہیں‘ ان کو دے کر آ‘ میں نے جاتے ہوئے دیکھا کہ ایک شخص نے سبزی کی دکان کھلوائی ہوئی ہے اور باسی سبزی لے رہا‘ میں کچھ دیر وہاں کھڑا رہا‘ میں نے ان سے پوچھا آج تو گوشت بہت زیادہ ہے بہت ہی مایوسانہ لہجے میں کہنے لگے: دوپہر تک انتظار کیا کہ میرے گھر میں کوئی گوشت دے گا لیکن کسی نے گوشت نہ دیا‘ آخر اس سبزی والے کو گھر سے اٹھا کر لایا ہوں اور اس سے سبزی خرید کرجارہا ہوں‘ وہی پکاؤں گا‘ بچے بھوکے بیٹھے ہیںمیں خاموشی سے چلا گیا‘ گوشت دے کر آیا تو اماں رحمۃ اللہ علیہا سے جاکر یہی واقعہ عرض کیا‘ بہت پریشان ہوئیں‘ ایک بہت بڑی پلیٹ گوشت کی بھری کیونکہ وہ شخص کچھ میرے جاننے والے تھے ان کا گھر جانتا تھا‘ میں ان کےگھر دے کر آیا‘ جب دروازہ کھٹکھٹایا ہاتھ میں تھالی تھی‘ مجھ سے پوچھنے لگے آپ نے یقینا گھر جاکر کہا ہوگا‘ میں نے کہا: جی! میں نے گھر جاکر کہا تھا‘ ان کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔ آج بھی وہ آنسو‘ ان کا شکریہ‘ ان کی کیفیات مجھے یاد ہیں۔
قربانی یا شادی! اس کے علاوہ سارا سال گوشت نہیں ملتا
قارئین! اگر آپ خوشحال ہیں! اور آپ کے پاس رزق کی وسعت ہے‘ صرف اس نیت سے بڑے بڑے ڈیپ فریزر خریدیں لیکن غلطی سے انورٹر نہ خریدیے گا اس کا تجربہ میں کرچکا ہوں‘ اس میں کولنگ نہیں ہوتی‘ اس میں صرف خوبصورتی ہوتی ہے‘ آپ بس بڑے ڈیپ فریزر خریدیں اور رکھ لیں‘ سلیقے سے چلائیں‘ استعمال کریں‘ گوشت بناتے جائیں پیکٹوں میں بھرتے جائیں‘ ان میں رکھتے جائیں‘ آپ کے پاس جو غریب لوگ ہیں انہیں دیں‘ لیکن اکٹھا نہ دیں‘ غریب کے گھر فریج نہیں ہوتا‘ ڈیپ فریزر نہیں ہوتا‘ اگر کسی غریب کے گھر کوئی پرانا ڈیپ فریزر ہو بھی سہی تو اس کی اپنی ضروریات اتنی زیادہ ہیں کہ وہ بھرا ہوا ہوگا‘ نقصان یہ ہوگا کہ آپ گوشت دیں گے تو وہ چاہے گا کہ میں اسے آہستہ آہستہ پکا کر استعمال کروں‘ مجھے خود کئی لوگوں نے بتایا کہ ہم جی بھر کر گوشت یا کسی شادی ولیمے پرکھاتے ہیں یا پھر قربانی پر‘ اس کے علاوہ ہمیں کسی جگہ گوشت کھانے کو نہیں ملتا۔
قربانی کا گوشت آپ اور آپ کی نسلوںکے گوشت کو بچائے گا
پھر وہ گوشت آپ آہستہ آہستہ کرکے ان غریبوں کو دیتے رہیں‘ وہ جتنے مہینوں کے بعد جتنے ہفتوں کے بعد آپ نہیں سوچ سکتے‘ یہ قربانی کا گوشت آپ کے گوشت کو بچائے گا‘ آپ کی نسلوں کے گوشت کوبچائے گا‘ آپ کی بیٹی‘ بیٹوں‘ ماں باپ اولاد کے گوشت کو بچائے گا اور ہڈیوں کو بچائے گا۔یعنی ایسی بیماریاں‘ تکالیف‘ حادثات‘ پریشانیاں جس سے گوشت گل جائے یا ایسے حادثات جس سےہڈیاں ٹوٹ جائیں اور انوکھی بات کہ اس گوشت کے دینے سے آپ جناتی حادثات‘ جناتی واروں‘ جادوئی واروں اور بندشوں اور کالے جادو کے ازلی واروں سے بچے رہیں گے۔ میرے پاس اس کے واقعات‘ تجربات اور مشاہدات بھی ہیں کیونکہ گوشت صرف انسان نہیں جنات بھی کھاتے ہیں‘ یہ چیز حدیث سے ثابت ہے۔
رزق کی وسعت اور خوشحالی کو قربانی کے گوشت کو محفوظ کرنے پر لگائیں
میں نے آپ کو آج ایک ایسا راز بتایا کہ اس کو ہم سوفیصد سچا کردکھائیں۔ آئیں! اپنے رزق اور وسعت کو رب کی دی ہوئی خوشحالی کو گوشت کو محفوظ کرنے پر لگائیں‘ بعض لوگوں کو گوشت کو خشک کرنے کاگُر بھی ہوتا ہے اگر وہ گُر ہے تو بھی لاجواب ہے‘ ورنہ وہ گُر آج کل ختم ہوگیا ہے‘ بس ڈیپ فریزر میںمحفوظ رکھیں اور ان کو آہستہ آہستہ لوگوں کو دیتے رہیں۔ ایک طرف آپ کے بہت بڑے وظائف‘ تسبیحات‘ اعمال‘ سجدے اور رکوع جس کا میں انکار نہیں کرتا میں ہمیشہ ان کا اقرار کرتا ہوں لیکن ایک طرف گوشت کا صدقہ اور گوشت بھی وہ جو سنت ابراہیمی علیہ السلام ہے‘ وہ صدقہ ایسا صدقہ ہے جس صدقے نے عرش سے آپ کے حق میں فیصلے کروانے ہیں اور عرش سے آپ کے لیے برکات‘ عافیتیں اور دولتیں اللہ کے خزانوں سے دلوانی ہیں۔ یہ برکت‘ یہ وسعت‘ یہ دولت آپ اگر لینا چاہتے ہیں تو میرا یہ گُر آزما کر دیکھئے جس جس کو بھی بتایا اس نے آزمایا لیکن آزمانا کیسے ہے کہ گوشت کو محفوظ آپ کو کرنا ہوگا‘ غریب کو گوشت محفوظ کرنے کی خدمت نہ دیں یہ خدمت آپ خود لیں‘ پھر آہستہ آہستہ سوچ سمجھ کر ایسے غریب لوگوں کو دینا ہے جو سوال نہیں کرسکتے‘ بچے زیادہ ہیں‘ گھر چھوٹا ہے‘ آمدن بہت کم ہے‘ ایسے غریب لوگوں کو آپ یہ نعمت دیں‘ پھر اپنی نسلوں میں بیماریاں‘ تکالیف‘ جادو‘ جنات‘ اثرات‘ لولہ پن‘ لنگڑا پن‘ اندھا پن ان ساری چیزوں کو ہٹتا اور کٹتا دیکھیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں