(مسز نسیم شیخ، لاہور)
شادی کے بعد لڑکی اکیلی فیملی میں جائے یا مشترکہ خاندان میں اسے ہر لحاظ سے محتاط رہنا ہوتا ہے۔ شادی کرنا آسان ہے مگر اسے نبھانا مشکل ہوتا ہے۔ اگر شوہر کے ساتھ اکیلی گھر میں ہوتو صرف خاوند سے ایڈجسٹ کرنا پڑتا ہے جبکہ مشترکہ خاندان میں گھر کے دوسرے افراد سے بھی نباہ کرنا ہوتا ہے۔ کوئی تو احسن طریقے سے زندگی گزار لیتا ہے اور بعض کو مسائل سے دو چار ہونا پڑتا ہے۔ایسی حالت میں ساس کو پہل کرنا چاہیے کیونکہ لڑکی اپنے والدین بہن بھائی اور گھر بار چھوڑ کر نئے ماحول میں آتی ہے جو کہ اس کیلئے اجنبی ہوتا ہے مگر ایسا نہیں ہوتا۔اکثر ساس محبت دینے میں پہل نہیں کرتی وہ آنے والی بہو ہی سے سب کچھ امید کرتی ہے لہٰذا سمجھدار بہو کو چاہیے کہ بہت سمجھداری سے کام لے۔
خود کو کام کے لیے پیش کریں
خاموشی سے نئے گھر کا جائزہ لینا۔ کتنے بجے لوگ اٹھتے ہیں، ماحول کیسا ہے، مذہبی یا ماڈرن، بہو کو چند دن صبح اٹھنا ہی چاہیے، گھر کے بزرگوں کو سلام کرنا نہ بھولئے، اپنا کمرہ صاف اور قرینے سے ضرور رکھئے کیونکہ سسرالی رشتہ داروں کی نظریں بہت تیز ہوتی ہیں۔ جب جھجک دور ہو جائے تو اگر ساس کھانا پکاتی ہیں تو خود کو کام کرنے کے لیے پیش کرنا چاہئے۔ اگر وہ اس بات پر راضی نہ ہوں تو آپ گھر کی جھاڑ پونچھ کرسکتی ہیں۔ شروع کے دنوں میں گھر میں تبدیلی لانے کی کوشش نہ کریں صرف چیزوں کی صفائی کیجئے گا۔ ساس کی رکھی ہوئی چیزوں کی ترتیب میں فرق نہ آنے دیں۔
ساس یا نند کے لیے تحفہ لازمی خریدیں
اگر آپ خاوند کے ساتھ باہر سیر کو جائیں تو کبھی کبھی ساس، نند یا کوئی اور رشتہ دار کو دعوت دینا مت بھولئے اور کوئی نہ جائے تو واپسی پر ساس اور دیگر افراد کیلئے تحفہ ضرور لیتے آئیں۔ ضروری نہیں کہ بیش قیمت تحفہ ہو بس ایک اچھا تحفہ جس سے آپ کی محبت کا اظہار ہو۔ یہ بہت ضروری ہے کہ آپ گھر کی چیزوں کی طرف دھیان دیں۔ اگر ساس کے گھر میں تولئے یا ڈسٹر کم ہوگئے ہیں تو تولئے یا ڈسٹر لانے پر بھی وہ خوش ہوسکتی ہیں۔ ساس کی شخصیت دیکھتے ہوئے اس کیلئے پائوڈر، کریم یا خوشبو کی بوتل بھی لاسکتی ہیں۔ ان کی پسند و ناپسند کا خیال رکھنا بھی بہو کا فرض ہے۔ہر بات کا جواب دینا ضروری نہیں ہے۔ ان کے مشورے اگر پسند نہ بھی آئیں تب بھی ’’اچھا جی‘‘ کہنے پر اکتفا کرنا چاہیے۔ تعریف کرنا مت بھولئے۔ اگر آپ کی ساس کھانا خود پکاتی ہیں تو اچھے کھانے کی دل کھول کر تعریف کیجئے گا۔ ساس کے لباس پر کسی اور ہنر میں سلیقہ ہے تو ضرور تعریف کیجئے۔ اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔
ساس کی صحت کا خیال رکھیں
کبھی فرصت کے لمحات ساس کے ساتھ گزارئیے۔ اس سے دوستی بڑھتی ہے۔اگر بازار جارہی ہوں تو جانے سے پہلے گھر کے افراد خصوصاً ساس سے پوچھ لیجئے کہ انہوں نے کچھ چیزیں منگوانی ہوں۔ ساس کو اپنے جانے کی اطلاع ضرور دیں اور واپسی کا اندازاً وقت بھی بتائیے گا۔ اگر دیر ہو جائے تو ہوسکے تو فون کرنا مت بھولیں۔ساس کی صحت کا خیال رکھئے۔ ان کے زیادہ سے زیادہ آرام کا خیال رکھیں۔یہ تو اسی صورت میں ہوسکتا ہے اگر آپ ساس کے ساتھ رہتی ہوں۔ اگر آپ علیحدہ اسی شہر میں رہتی ہیں تو اپنے سسرالی رشتہ داروں کی طرف ضرور جائیں۔ ان کے گھر باقاعدگی سے جائیں۔
کچھ نہ کچھ تحفہ پھل، مٹھائی یا لباس اپنی جیب دیکھتے ہوئے ضرور لے جائیں۔ اس طرح محبت بڑھتی ہے۔ کبھی کبھار ان سب کو اپنے گھر آنے کی دعوت بھی دیجئے۔
میکے اور سسرال کا موازنہ آپ کو لے ڈوبے گا
آپ کا خاوند آپ کی ساس کی مرہون منت ہے
اگر آپ اپنے گھر دعوت کا اہتمام کرتی ہیں توساس اور سسرکو بلانا مت بھولئے۔ ان کو ان کا مان دیں۔ یہ بات ہمیشہ یاد رکھیں کہ جس خاوند کی وجہ سے آپ پرسکون زندگی گزار رہی ہیں۔ وہ ان کا بیٹا ہے یعنی آپ ان کی مرہون منت ہے۔
میکے اور سسرال کا کبھی موازنہ نہ کیجئے گا
اگر آپ امیر والدین کی اولاد ہیں تو بھولے سے بھی اس کا ذکر مت کیجئے گا اور نہ ہی آپ کے کسی فعل یا بات سے اس کا تاثر ملنا چاہیے کیونکہ آپ کے والدین کو یہ رشتہ منظور تھا تو شادی ہوئی کوئی آپ نے احسان نہیں کیا۔ اب آپ کی وہی حیثیت ہے جو آپ کی خاوند کی وجہ سے ہے۔ اگر آپ کا دل دکھ گیا ہے یا کوئی بات بری لگ گئی ہے تو اپنے مسائل کبھی بھی اپنے والدین کو مت بتائیے۔ اگر دل میں برداشت کا مادہ نہیں ہے تو ایک ڈائری کو اپنی سہیلی بنائیے۔ اس میں اپنے دل کا درد لکھنے کی عادت ڈالیں۔ ڈائری چھپا کر رکھئے۔ آپ کا دل بھی ہلکا ہو جائے گا اور ڈائری بھی ’’خاموش سہیلی‘‘ ہو گی جو لگائی بجھائی نہیں کرے گی۔ میکے اور سسرال کا کبھی موازنہ نہ کیجئے گا۔
ساس بھی سہیلی بن سکتی ہے!
ان تمام باتوں کے لکھنے کا مقصد ہے کہ اس پر عمل کرنے سے نئی بہو کو نئے ماحول میں ڈھلنے میں آسانی ہوگی اور زندگی آسان ہو جائے گی۔ میں یہ نہیں کہتی کہ سب ساسیں بہت اچھی ہوتی ہیں اور بہویں خراب۔ ساس بھی سہیلی بن سکتی ہے۔ میں مانتی ہوں کہ بعض ساسیں بہت تنگدل ہوتی ہیں۔ ان کیلئے بھی چند گزارشات ہیں جن پر وہ عمل کریں تو اچھی خاتون یا ساس بن سکتی ہیں۔ تھوڑا سا صبر و تحمل چاہیے۔
نئی بہوکو محبت دینے میں پہل کریں
نئی بہو کو محبت دینے میں پہل کریں۔ اس کو اتنا وقت دیں کہ وہ خود کو نئے ماحول میں ڈھال سکے۔ اگر اس سے کوئی غلطی ہو جاتی ہے تو کھلے دل سے معاف کردیں۔ اگر وہ آپ کی مدد کرنا چاہتی ہے تو کھلے دل سے اسے گھر کے کام کاج کرنے دیں اور اچھے کام پر خوب جی کھول کر تعریف کریں۔ بات بات پر مشورے مت دیں۔ اگر بہو پوچھے تو ضرور مشورہ دیجئے۔ بہو کو بیٹے کے پاس بیٹھنے یا سیر کرنے پر اعتراض نہ کریں بلکہ خوش ہوں۔ زیادہ سے زیادہ ان کو اکیلا پھرنے کا موقع دیں (اگر آپ سب اکٹھے رہ رہے ہیں)۔ اگر بہو کو آپ کی مدد کی ضرورت ہے تو ضرور مدد کریں۔ صرف تماشائی مت بنیں۔ بہو کی اچھی باتوں کی تعریف رشتہ داروں سے ضرور کیجئے اس سے اس کا دل بڑھے گا۔ اگر وہ آپ کے لیے تحفہ لاتی ہے تو خوشی کا اظہار کیجئے، ناک، منہ مت چڑھائیں۔بہو پر اعتماد کریں۔ اس کے مشوروں کی قدر کریں۔ کوئی کام اکٹھا بھی کریں۔ اس سے محبت بڑھتی ہے۔ بہو کے آرام کا بھی خیال رکھیں۔ کبھی سوچیں کہ آپ ہمسایہ سے دوستی کرسکتی ہیں تو اپنی بہو سے کیوں نہیں لہٰذا ان چھوٹی چھوٹی باتوں کا خیال رکھیں اور زندگی کا لطف اٹھائیں۔ چند روزہ زندگی ہے یہ محبت سے گزار لینا بہتر ہے۔ چاہے آپ اکٹھا رہتے ہوں یا علیحدہ علیحدہ۔ ساس بہو کو ایک دوسرے پر اعتماد ہونا چاہیے اور محبت بھی۔ یہ کوئی مشکل مسئلہ نہیں ہے۔ صرف دل و دماغ کھلے رکھنا چاہیے ’’محبت کا پھیلائو‘‘ پر عمل کیجئے گا۔ یہ میری اپنی زندگی کے تجربے کا نچوڑ ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں