محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! عبقری رسالہ نے ہماری زندگی کا سب سے بڑا مسئلہ حل کروا دیا۔ آپ کا یہ وظیفہ ہم نے اکثر رسالہ میں بھی پڑھا اور درس میں آپ بیان فرماتے رہتے ہیں۔ میں آج اسی وظیفے کی کرامات اسے کرامات کہوں یا قرآن پاک کا زندہ معجزہ کہوں‘ بیان کرنے لگا ہوں۔ میرے بیٹے کی سوشل میڈیا پر ایک لڑکی کے ساتھ دوستی ہوگئی‘ لڑکی دوسرے شہر کی رہنے والی تھی‘ مگر جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ سوشل میڈیا نے پوری دنیا کو ایک گاؤں بنا دیا ہے‘فاصلے بالکل ختم ہوگئے ہیں۔
اس لڑکی کی وجہ سے ہمارے گھر کا ماحول اتنا خراب ہوا کہ میں بتا نہیں سکتا۔اس لڑکی کے منہ سے جو نکلتا میرا بیٹا وہی کرتا‘ حتیٰ کہ تین ، تین دن گھر نہ لوٹتا اور اس لڑکی کے شہر میں جاکر رہتا۔ اسی سے ملاقاتیں کرتا‘ اکلوتا بیٹا ہے‘ میں اور میری اہلیہ انتہائی پریشان‘ گھر میں ہروقت لڑائی جھگڑے شروع ہوگئے۔گھر کی دیواریں مجھے کاٹ کھانے کو دوڑتی تھیں‘ جس بچے کیلئے ساری عمر محنت کی‘ کمائی کی‘ لاڈ پیار سے پالا‘ اسے زندگی کی ہر خوشی دی اس کیلئے ہر غم‘ تکلیف جھیلی‘ مگر وہی بیٹا مجھے اور میری اہلیہ کو ڈانٹ دیتا تھا‘میں دونوں چھپ چھپ کر روتے تھے‘ ہماری راتیں غمزدہ ہوگئیں۔
ہم ایک اللہ والے کے پاس گئے‘ ان کے سامنے ساری صورتحال رکھی‘ انہوں نے کہا کہ بچے کو مسلسل علم کرکے کھلایا اور پلایا جارہا ہے‘ جب تک کھلانے کا سلسلہ بند نہ ہو اس کا علاج نہیں ہوسکتا۔ ہم وہاں سے مایوس لوٹ آئے‘ انتہائی پریشان کے اب کیا کریں‘ بیٹے کو روکیں تو بیٹا کاٹ کھانے کو دوڑتا تھا‘ اپنی عزت کی خاطر کہ محلے دار نہ سن لیں‘ چپ کرجاتے‘ خون کے آنسو چپ کرکے پی لیتے۔
رات کو پریشان حال شیخ الوظائف کا درس سن رہے تھے کہ اس میں آپ نے سورۂ الانعام کی آیت نمبر 45 کے فضائل سنائے‘ ہم دونوں کی آنکھوں میں چمک آگئی‘ میں نے اپنی اہلیہ سے کہا بھلی مانس! چل ابھی سے اس آیت کو ’پاگل‘ بن کر پڑھتے ہیں‘اور پھر ہم نے اس آیت کو اتنا پڑھا‘ اتنا پڑھا ‘ اتنا پڑھا کہ ہماری زبان پر چھالے بن گئے۔نہ کھانے کا ہوش‘ نہ پینے کی فکر بس یہی وظیفہ پڑھا۔ صرف 12 دن پڑھنے کا کمال یہ حاصل ہوا کہ ایک شام میں اور میر ی اہلیہ کمرے میں بیٹھے یہی آیت مسلسل پڑھ رہے تھے کہ کمرے کے دروازہ پر دستک ہوئی‘ میں اندر آنے کا کہا ‘ دروازہ کھلا‘ سامنے میرا بیٹا کھڑا تھا‘ ہم دونوں ڈر گئے کہ آج پھر کوئی ڈرامہ ہوگا‘ یہ چیخے چلائے گا‘ اس لڑکی کو گھر میں لانے کی بات کرے گا۔ مگروہ بوجھل قدموں سے گھر میں داخل ہوا‘ گھٹنوں کے بل بیٹھا اور ماں کے قدموں میں سر رکھ دیا‘ سر رکھتے ہی بلک بلک کر رونا شروع ہوگیا‘ ہم دونوں حیران ایک دوسرے کو دیکھ رہے تھے‘ میری اہلیہ بیٹے کو اٹھانے لگی میں نے منع کردیا کہ اسے رونے دو‘ دل کا بوجھ ہلکا کرنے دو‘ وہ بار بار معافی مانگ رہا تھا‘ جب اس کی ہچکی بندھ گئی ‘ میں اپنی نشست سے اٹھا‘اس کی کمر پر ہاتھ رکھا‘ ماں کے قدموں سے اٹھا اور میرے سینے سے لگ گیا‘ پھر رونا شروع ہوگیا۔ ہم تینوں نے ایک دوسرے کو تھام لیا اور رونا شروع ہوگئے۔دوبارہ ماں کے قدموں میں گرگیا‘ ماں کے قدم چومنا شروع ہوگیا‘ ہم نے اٹھایا تو ماں کا اور میرا ماتھا چوما‘بلک بلک کر رو رہا تھا اور کہہ رہا تھا کہ ایک غیرلڑکی کیلئے میں نے آپ دونوں کا دل دکھایا ہے‘اس لڑکی کی اصلیت میرے سامنے کھل گئی ہے‘ وہ مجھے دھوکہ دے رہی تھی ‘میں نے اس لڑکی کو چھوڑدیا ہے‘ یہ دیکھیں میں کیا کرنے جارہا ہوں‘ اس نے موبائل ہمارے سامنے رکھا اور اس کی تمام تصاویر ‘ ویڈیوز اس کے نمبر تمام ڈیلیٹ کردئیے۔اپنی الماری کھولی‘سونے کے چین‘ امپورٹڈ چاکلیٹس‘ مہنگے گفٹس تمام نکالے‘ اینٹیں مار کر توڑا اور سب کوجلایا اور بعد میں جلی ہوئی چیزیں اٹھا کر گٹر میں بہادیں۔ اب گھر میں بہت سکون ہے۔ہمیں معلوم ہوا کہ جب سے ہم نے یہ وظیفہ پڑھنا شروع کیا ‘ اس دن سے اس لڑکی کی طبیعت خراب ہے‘ ہم نے مزید یہ وظیفہ پڑھنا چھوڑ دیا کہ کہیں لڑکی کو کچھ ہوہی نہ جائے۔گھر میں سکون ہی سکون ہے۔ ہم دونوں پرسکون گھر میں بیٹھ کر ایک بات بلند آواز کہتے ہیں ’’حکیم محمد طارق چغتائی‘‘ زندہ باد! ۔رسالہ میں ضرور چھاپیے‘ مگر میرا نام شائع نہ کیجئے۔ (پوشیدہ)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں