سانس میں بُو کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ آپ کو مسواک سے زیادہ کسی چیز کی ضرورت ہے کیونکہ وہ صحت کے بارے میں بہت کچھ بتارہی ہوتی ہے۔ یہ بات امریکہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔ امریکن ڈینٹل ایسوسی ایشن کی تحقیق کے مطابق اگر کسی شخص کے سانس کی بو زیادہ ہوتو وہ گردوں کے امراض کی علامت ہوسکتی ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ گردے میں موجود زہریلے مواد کو پیشاب کے ذریعے خارج کرتے ہیں اور جب ان کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے تو یہ کچرا فلٹر نہیں ہوپاتا۔ سانس سے مچھلی جیسی بو درحقیقت یہ اشارہ کررہی ہوتی ہے کہ گردے کے امراض نے نظام تنفس کو متاثر کرنا شروع کردیا ہے۔ تاہم تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ اگر سانس میں بو کے ساتھ زبان پر سفید دھبے ابھر رہے ہیں تو یہ منہ کے کسی مرض کی نشاندہی بھی کررہے ہوتے ہیں۔اسی طرح اگر سانس کی بو کسی پھل جیسی ہو تو اس کامطلب ہے کہ جسم میں انسولین کی مقدار مناسب حد تک نہیں بن رہی جو کہ ذیابیطس کے بگڑجانے کی علامت ہوتی ہے اور اس سے مختلف پیچیدگیوں کا خطرہ پیدا ہوجاتا ہے۔محققین نے مزید بتایا کہ اگر سانس سے فضلے جیسی بو ہو تو یہ ٹانسلز کے مسائل کی جانب اشارہ کررہی ہوتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایسی حالت میں بیکٹیریا اور کھانے کے اجزاء ٹانسلز میں پھنسنے لگتے ہیں اور ایک پتھری جیسی شکل اختیار کرلیتے ہیں ایسی صورت میں معالج سے ضرور مشورہ کرنا چاہیے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں