پیپل کا درخت اور گلہری
یہ بات حقیقت ہے کہ نیتوں اور جذبوں کا اثر دلوں اور زندگیوں پر پڑتا ہے‘ وہ انسان ہوں یا جانور‘ میں آپ کو ابھی تازہ پچھلے مہینے کا واقعہ سناتا ہوں۔ میں عبقری حویلی گیا وہاں ایک پیپل کا بڑا درخت ہے‘ اس کے ساتھ اور ایک برگد کا درخت ہے ان کے ساتھ ہم نے مٹی کے کچے کشادہ منہ کے بڑے برتن باندھے ہوئے ہیں جس میں باجرہ‘ شکر‘ چاول یہ چیزیں ڈالی ہوئی ہیں۔ پرندے بھی کھاتے ہیں اور گلہڑیاں بھی۔ مجھے یاد نہیں کہ کبھی انسان آیا ہو اور حتیٰ کہ درخت کے قریب سے بھی گزرا ہو اور گلہری اطمینان اعتماد اور خاموشی سے بیٹھی رہی ہو۔ یقیناً وہ اپنی جان بچا کر بھاگ جاتی ہے لیکن میں اس دن بہت زیادہ حیران ہوا میں عبقری حویلی میں پیپل کے درخت کے نیچے بندھے اس برتن میں جھانک رہا تھا‘ کیا اس میں پرندوں کا لنگر دانہ ہے؟ گلہری اس برتن کے منہ پر بیٹھی نہ ڈری‘ نہ سہمی‘ نہ بھاگی‘ مجھے حیرت ہوئی اور اچانک دل میں احساس ہوا کہ اللہ نے اس کے دل میں ڈالا ہے کہ یہی فقیر ہے جو اس لنگر کا ذریعہ بنتا ہے‘ کھلاتا تو اللہ ہی ہے؟ لہٰذا یہ میرا محسن ہےنہ کہ دشمن! یہ شکاری نہیں بلکہ بھکاری اللہ کے خزانوں کا اور اس کے ذریعے سے یہ لنگر مجھے مل رہا‘ یہ جذبہ ہے جو اس کے دل میں تھا اور وہ بھاگی نہیں‘ بلکہ اسے اطمینان اور اعتماد سے کھانا کھاتے میں نے دیکھا۔
میں صحراؤں کا باسی ہوں!
ایک اور واقعہ سنیں میں صحراؤں کا باسی اور منگتا ہوں‘ وہاں شکار کے لیے نہیں بلکہ عشق مصطفیٰﷺ اور محبت الٰہی کے جذبے کو لے کر دور پرے بارڈر تک سفر کرتا رہتا ہوں‘ ایک دن کا واقعہ ہے ایک شکاری چونکہ وہ راستوں کا شناسا تھا‘ آپ یہ خوب جانتے ہیں کہ وہاں تھوڑا سا راستہ بھی انسان اگر بھٹک جائے تو اس کا انجام موت ہی ہے‘ گدھیں ہروقت وہاں منڈلا رہی ہوتی ہیں‘ ابھی تو سانس بھی اندر سے نہیں نکلتی اور گدھیں نوچنا شروع کردیتی ہیں‘ میرے پاس کئی واقعات مشاہدات اور تجربات ہیں اور میں خود کئی دفعہ وہاں بھٹکا ہوا ہوں‘ پانی بھی ختم اور گاڑی کا پٹرول بھی زیرو تک پہنچ گیا اور اللہ کی مدد آئی اور ہم اس پیاسے صحرا سے نکل آئے۔ بس اسی طرح ایک دن میں صحرا کے سفر میں دن کے وقت جارہا تھا‘ دھوپ نکلی ہوئی تھی‘ ہرن گاڑی کے سامنے سے نکل نکل کر بھاگ رہے تھے اور گاڑی چلاتے ڈرائیور شکاری کی ہائے ہائے نکل رہی تھی اور کہہ رہا تھا میں حیران ہوں کہ ہم رات کی تاریکی میں دور دور تک ہرن جاکر تلاش کرتے ہیں‘ ہرن نہیں ملتے‘ کبھی کوئی ہمارے قسمت نصیب کا ہرن ہمیں شکار پر مل جاتا ہے‘ آج دن کے اجالے میں ہرن ہماری گاڑی کےآگے پیچھے دائیں اور بائیں ہیں‘ میرے دل میں اللہ نے بات ڈالی میں نے کہا یہ ہرن نہیں بھاگ رہے‘ اصل میں یہ سارے کے سارے وہ ہیں جو ایک اندر جذبہ کو سوفیصد پڑھنے والے اور معاملات کو سمجھنے والے ہیں‘ ان کے دل میں یہ بات آگئی ہے کہ ہمیں اگر نقصان نہیں پہنچائے گا تو یہی ہے‘ اس کے دل میں شکار کا جذبہ نہیں اور مارنے کا جذبہ نہیں بلکہ کھلانے کاجذبہ ہے اور پلانے کا جذبہ ہے اور اس کی وجہ سے وہ ہرن چھپتے نہیں پھررہے بلکہ سامنے آرہے ہیں۔
ہر انسان کی خوبیوں پر نظر رکھیں
یاد رکھیں نیتوں اور جذبوں کا اثر انسانوں اور جانوروں سب پر پڑتا ہے‘ ہماری نیت کاکھوٹ اور نیت کا بدلنا یا جذبوں کا خراب ہونا اس کا اثر ہم بظاہر محسوس نہیں کرتے لیکن بے زبان جانور تک اس کا اثر پرسکتا ہے‘ پرجاتا ہے اور پڑتا ہے۔ کیا انسانوں پر اس کا اثر نہیں پڑتا اور انسان اس کو نہیں پرکھتے ہم ہر انسان کی خوبیوں پر نظر رکھیں اور ہر انسان کے بارے میں نیت اور جذبہ اچھا ہو اور یہی نیت اور جذبہ ہی انسان کو زندگی کی ترقیاں عزتیں کامیابیاں اور خیریں دلواتا ہے۔
توجہ کرلیں! کامیاب و کامران رہیں گے
بس یہ دو واقعات میں نےا ٓپ کی خدمت میں عرض کیے ہیں اس طرح کے سینکڑوں ہزاروں واقعات ہیں جو کہ ہمارے سمجھنے اور سمجھانے کےلیے معاشرے میں پھیلےہوئے ہیں انسان کےلیے بس دو واقعات ہی کافی ہیں اگر انہی پر توجہ کرلیں تو بس کامیاب اور کامران ہوگا۔ عزت‘ راحت‘ خیر اور برکت پائے گا اور ہمیشہ کامیابی پائے گا۔ ہم ہر پل اپنی نیتوں اور جذبوں پر نظر رکھیں۔ یہی نیتیں اور جذبے ہی ہمیں عزتیں اور بلندیاںدلائیں گے۔
لہٰذا ہروقت اپنی نیت اور جذبے پر ہم نظر رکھیں بقول شاہ عبدالعزیزدُعاجو رحمۃ اللہ علیہ کے فرمایا کرتے تھے: روٹی کے توے پر جلتے وقت لگتا ہے انسان کی نیت کے بدلتے وقت نہیں لگتا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں