والدین کے لرزہ دینے والے خطوط
فیصلہ آپ کا؟
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! میں لاہور میں رہتی ہوں‘ یہ خط میں اپنی بہن (م) کے کہنے پر ان کے مسائل کیلئے لکھ رہی ہوں جو کینیڈا میں مقیم ہیں۔ ان کے تین بچے ہیں‘ بڑی بیٹی (ص) خان اس کے بعد دو بیٹے ہیں۔ میری بہن کی جب شادی ہوئی تو وہ سعودی عرب میں مقیم تھی‘ ماں باپ نے بہت منتیں اور دعائیں مانگ کر بیٹی کی خواہش کی تھی‘ جب بہن امید سے ہوئی تو لاکھ منع کرنے کے بعد یہ لوگ کینیڈا شفٹ ہوگئے اور وہاں جاکر بیٹی پیدا ہوئی۔ یورپ میں پیدا ہوئی مسلمانوں کی نسلیں کیسے برباد ہورہی ہیں؟ اس کا عکس آپ کو ان چند لفظوں کی لکھی تحریر میں بخوبی ہوجائے گا‘ میری عبقری قارئین سے بھی التجا ہے کہ خدارا بیرون ممالک جاکر بسنے سے پہلے یہ سوچ لیں کہ آپ مسلمان ہیں‘ آپ کی روایات‘ رہن سہن‘ مذہبی رسومات کی یورپی ممالک میں کوئی حیثیت نہیں‘ آپ کی جو اولاد وہاں پروان چڑھے گی وہ نہ مسلمان ہوگی‘ نہ یہودی‘ نہ عیسائی اور نہ ہی کسی اور مذہب کی پیروکار۔ یہ مسئلہ یہ صرف میری بہن کی بیٹی کے ساتھ نہیں بلکہ ہر اس خاندان کے ساتھ ہے جو ملک پاکستان چھوڑ کر یورپ کی ترقی کے سہانے خواب دیکھ کر وہاں جابستے ہیں اور پھر بربادی کی کہانیاں یوں لکھتے ہیں‘ آپ بھی پڑھیے:۔
میری بیٹی کی عمر 22سال ہے‘ اس کی تعلیم کا آخری سال رہ گیا ہے‘ اب وہ مغربی ماحول میں گمراہ ہوچکی ہے جس کی وجہ سے میں اور میرے شوہر بہت پریشان ہیں‘ وہاں کے قانون کے مطابق بچوں کیساتھ سختی بھی نہیں کرسکتے‘ انتہائی نافرمان ہے‘ یونیورسٹی میں کئی لڑکوں کے ساتھ اس کی دوستی ہے اور وہ ماں باپ کو یہ کہتی ہے کہ میرے دوست ہیں‘ میں ان کو نہیں چھوڑ سکتی‘ ان میں سے کچھ عربی‘ کچھ عیسائی‘ کچھ مسلمان اور کچھ یہودی ہیں۔ پاکستانیوں سے شدید نفرت کرتی ہے‘ کبھی کہتی ہے کہ میری افغانی لڑکے سے دوستی ہے‘ اس سے شادی کروادو‘ کبھی عربی سے اور کبھی کسی افریقی سے شادی کی خواہش کرتی ہے‘ ہروقت لمبی لمبی کالز کرکے مختلف لڑکوں سے باتیں کرتی ہے‘ جب ماں منع کرتی ہے تو وہ ماں سے بدتمیزی کرکے بات چیت کرنا بند کردیتی ہے‘ دو سال پہلے مجھے کسی نے (ص) خان کی کچھ تصاویر بھیجی جو یونیورسٹی کی تھیں‘ اس میں اس نے ایسا لباس زیب تن کیا تھا جو مسلمانوں کے شایان شان نہیں ہے‘ گھر سے مکمل لباس پہن کر نکلتی ہے‘ بھائیوں سے قابل اعتراض گفتگو کرتی ہیں اور غلیظ گالیاں تک نکالتی ہے۔ قارئین! وہاں کا ماحول اور قانون دونوں اسلام کیلئے ناساز ہیں‘ ہم دونوں (ماں باپ) پانچ وقت کے نمازی‘ تہجد گزار ہیں‘ صدقہ‘ زکوٰۃ خیرات وقت پر ادا کرتے ہیں‘ مگر یورپ کی محبت ہماری نسلوں کو کھاگئی! خدارا آپ جیسے ہی حالات میں ہیں‘ اپنے ملک رہیں‘ اپنی نسلوں کو گمراہ ہونے سے بچائیں۔ (ایک تڑپتی ماں)
میری نسل میری آنکھوں سے سامنے فتنوں کا شکار ہوگئی!
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم!میں امریکہ میں رہتی ہوں‘ میں اپنے بچوں کو مسلمان بنانا چاہتی ہوں‘ میرے بچے میری آنکھوں کے سامنے فتنوں کا شکار ہوتے ہوئے نظر آتے ہیں اور جب میں کچھ کرنے لگتی ہوں تومیرے شوہر کی طرف سے سخت مزاحمت ملتی ہے‘میرے شوہر اگر میرے ہم خیال نہ ہوئے تو امریکن ماحول میںمیرے بچوں سے دین چھن جائے گا‘ وہ گمراہ ہورہے ہیں‘اسلام سے دور جارہے ہیں‘ میں ان کی آخرت سنوارنا چاہتی ہوں‘مگر مجھے کوئی صورت نظر نہیں آتی‘میرے بچے عربی سیکھنا نہیں چاہتے‘ قرآن‘ نماز کے قریب نہیں آتے۔گناہوں کی طرف جارہے ہیں‘ میں چاہتے ہوئے بھی کچھ نہیں کرپارہی‘میں اپنے بچوں کو دجال سے بچاناچاہتی ہوں‘ ان معصوموں کو کچھ نہیں پتہ‘ میں اس دنیا سے ایسے نہیں جانا چاہتی کہ میرے بچے بے دین ہوں‘ میرا قلم میرا ساتھ نہیں دے رہا میں صرف اتنا لکھوں گی وہ غیر مذہبوں کے ساتھ دن رات رہتے ہیں‘اس سے آگے شرم و حیاء اجازت نہیں دیتی۔ مجھے اب سمجھ آئی کہ میرے والدین مجھے وہاں جانے سے کیوں روکتے تھے‘ اب میں واپس پاکستان جانا چاہتی ہوں(باقی صفحہ نمبر 59 پر)
(بقیہ:میری نسل میری آنکھوں سے سامنے فتنوں کا شکار ہوگئی!)
اپنی نسلوں کو واپس ان پاک ہواؤں میں لے جانا چاہتی ہوں جہاں میں خود پلی بڑھی‘ مگر اب ایسا کچھ بھی ممکن ہوتا نظر نہیں آرہا‘ نہ میرے شوہر مانتے ہیں اور اولاد کے اندر تو یہ ماحول رچ بس گیا ہے‘ میں عجب کشمکش کا شکار ہوں۔ رب سے رو رو کر اپنی اور دیگر مسلمان جو امریکہ میں رہ رہے ہیں ان کی نسلوں کی حفاظت کی دعائیں کرتی ہوں‘ یہاں مسلمان خالی ہاتھ رہ جاتے ہیں اور بچے ان کے گناہ جاریہ بن جاتے ہیں۔ (پوشیدہ‘ امریکہ)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں