اب ہمارا لائحہ عمل کیا ہونا چاہیے؟
کیا ہمیں 1850ء کے گندگی، بھرے دور میں واپس چلے جانا چاہئے؟ یا ہمیں اپنے نصف ایمان یعنی صفائی ستھرائی کا خیال رکھنا چھوڑ دینا چاہئے۔ نہیں درج بالا تحقیقاتی رپورٹ شائع کرنے کا ہرگز یہ مقصد نہیں ہمیں یقیناً اپنے آپ کو اور اپنے ماحول کو صاف ستھرا رکھنا ہے لیکن اس میں شدت پسندی نہیں ہونا چاہیے۔
Why dirt is good کی مصنفہ کے مطابق ’’ہر شخص کو یہ سمجھ لینا چاہئے کہ جراثیم ہر جگہ موجود ہیں۔ ہمارے جسم پر جسم کے اندر اور ہمارے اردگرد کے ماحول میں لیکن یہ خوردبینی اجسام ہمارے لیے کوئی مسئلہ پیدا نہیں کرتے بلکہ بہت سے ایسے جرثومے جو خوراک کی نالی اور بڑی آنت میں بسیرا کرتے ہیں اچھی صحت کے لیے ان کی موجودگی ضروری
ہے۔ایک عام انسان کے جسم پر تقریباً نوے ٹریلین خورد بینی جرثومے موجود ہوتے ہیں قدرت کے بنائے ہوئے مخصوص نظام کے تحت یہ مخلوق ہمیں صحت مند رہنے اور مختلف بیماریوں سے لڑنے میں مدد دیتی ہے۔ آج کل انواع و اقسام کی جراثیم کش مصنوعات کا بے حد چرچا ہے۔ ان مصنوعات کو تیار کرنے والی کمپنیاں سالانہ لاکھوں روپے صرف یہ ثابت کرنے پر خرچ کرتی ہیں کہ جراثیم آپ کے لیے بے حد نقصان دہ ہیں جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔
وسکونسن یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر ونسٹوک یہ مشورہ دیتے ہیں کہ صحت و صفائی کے بنیادی اصولوں کا خیال ضرور کریں۔ رفع حاجت کے بعد کھانا کھانے سے پہلے اور بعد میں اور بچے کانیپی وغیرہ تبدیل کرنے کے بعد یا کھانا پکانے اور نکالنے سے پہلے آپ کو ہاتھ دھونے چاہئیں۔ ڈاکٹر ونسٹوک کے خیال میں سادہ پانی اور عام صابن ہاتھ دھونے کے لیے بہترین ہوتے ہیں کیونکہ خاص جراثیم کش صابن آپ کے دوست بیکٹیریا کو بھی ہلاک کرسکتے ہیں۔ مصنفہ میری بش کی رائے میں بچوں کو ننگے پائوں کھیلنے یا مٹی میں کھیلنے سے روکنا اس کے لیے نقصان دہ ہوسکتا ہے۔ بچوں کو صاف ستھرا ماحول فراہم کرنا اور ان کو بیماریوں سے بچانا ہماری اخلاقی ذمہ داری ہے۔ لیکن حد سے بڑی ہوئی احتیاط اور شدت پسندی سے بچوں کو اتنا نازک مزاج مت بنائیے کہ وہ معمولی بیماری کا حملہ بھی برداشت نہ کرسکیں۔ قدرتی ماحول اور فطری طریقہ پر نشوونما پانے والے بچوں میں بیماریں کے خلاف لڑنے کی طاقت یقیناً زیادہ ہوتی ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں