ان کی تمام باتیں بہت توجہ سے سنیں اور یقین سے کہا ان شاء اللہ یہ سب کچھ آپ کو ملے گا کیونکہ آپ کی بیماریاں ہیں‘ آپ کی بیٹی کا بدن نقص ہے آپ کو بیٹوں کی پیدائش کی چاہت ہے‘ ان تمام خواہشات کی تکمیل کا تعلق کسی انسان سے نہیں ہے بلکہ اس مہربان اور حاکم ہستی سے ہے جو ایک پل میں فیصلے کرتی ہے‘ مظلوم کی مدد کرتی ہے ۔ آپ کی بیٹی کا رشتہ ہوگا کیونکہ جوڑے آسمانوں پر بنتے ہیں ‘ رب کریم آپ کی بیٹی کا رشتہ بھیجے گا‘ اس کا گھر بسائے گا۔آپ کے ہاں اولاد نرینہ بھی ہوگی‘ آپ کے بدن میں قوت پیدا ہوگی۔ آپ کے گھر میں آپ کے ساتھ مہربانوں والا سلوک ہوگا۔ وہ خاتون خوشی سے چیخ اٹھیں کیا ان تمام غموں کا مرہم ہے؟ علاج ہے؟ ہاں !میں نے کہا۔ اچھا جلدی سے مجھے وہ مرہم دیں‘ وہ بولیں۔ کیا واقعی! وہ مرہم آپ استعمال کریں گی‘ میں نے کہا۔ کہنے لگیں:میں کروں گی‘ ہزار بار کروں گی‘ اچھا تو سنیں‘ وہ مرہم صرف پڑھنے کیلئے ہے۔
آپ مینا کی طرح بغیر سمجھے اس کو پڑھتی رہیں بلکہ اس کو اپنی زندگی کا حصہ بنالیں۔ خیر انہوں نے تمام شرائط پر عمل کرنے کا وعدہ کیا۔ اپنا پرس کھولا اور اس سے دوانمول خزانہ نکلا اور ان کے ہاتھ میں تھما دیا اور ان سے کہا آپ اسے غور سے پڑھیں‘ میری موجودگی میں‘ انہوں نے اسے غور سے پڑھا مجھ سے وعدہ کیا اور چلی گئیں۔
طویل عرصہ گیا شب و روز کی مصروفیت میں اس دکھی خاتون کو بھول گئی مگر کمال اس خاتون کا اس نے مجھے یاد رکھا۔ میں حسب معمول سب کو ناشتہ کروا کے فارغ ہوئی تو ساتھ ہی دوپہر کے کھانے کی تیاری کررہی تھی اور ساتھ ہی یَالَطِیْفُ یَاوَدُوْدُ کا ورد جاری تھا۔ اچانک دروازے پر گھنٹی بجی دو بار تین بار آخر چولہا بند کیا اب دروازے کی جانب قدم اٹھ رہے تھے دروازے پر پہنچ کرپوچھا کون؟ نسوانی آواز آئی بہن دروازہ کھولو۔ دروازہ کھول دیا۔ ایک خاتون تھیں دو بچوں کے ہمراہ ان کے چہرے پر بے حد خوشی تھی‘ میں سوچوں میں گم تھی کہ ان کو کہاں دیکھا ہے؟ ایک دم ان کی آواز آئی میری محسنہ مجھے نہیں پہچانا اور ساتھ ہی انہوں نے اپنا بند ہاتھ کھولا‘ یہ دیکھو آج سے تین برس قبل مجھے یہ دوا، یہ مرہم اور یہ علاج دیا تھا اور وہ وہ انمول خزانہ تھا۔
اس اللہ تعالیٰ کی بندی نے وہ خزانہ پلاسٹک کور میں رکھا تھا۔ مجھے بھی وہ میرج ہال یاد آگیا‘ وہ بیتے سال یاد آگئے‘ ساتھ ہی دکھی داستان بھی۔ مگر آج ان کی داستان کا رخ کچھ اور تھا‘ واقعی! اللہ نے ان کا دامن خوشیوں سے بھر دیا۔ آج وہ کیا کہہ رہی ہیں آپ بھی سنیے۔
آپا آپ نے مجھے یہ انمول خزانہ دیا بس میں یہ لے کر گھر گئی‘ رات دن اس کو پڑھنے لگی پڑھتی رہی پڑھتے پڑھتے ایک سال بیت گیا‘ ایک روز عصر کی نماز پڑھ کر میں تسبیح کررہی تھی میری سامنے نظر پڑھی تو دیکھا میری ساس کے پاس دو اجنبی خواتین محوگفتگو ہیں۔ کچھ دیر کے بعد وہ خواتین چلی گئیں میری ساس نے مجھے بتایا کہ
وہ خواتین تمہاری بیٹی کا رشتہ لے کر آئی تھیں‘ ایک دو ملاقاتوں کے بعد رشتہ طے ہوگیا‘ جلد ہی شادی ہوگئی۔ اب وہ اپنے شوہر کے ساتھ زندگی بسر کررہی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے بھی اولاد نرینہ سے نوازا‘ ایک کے بعد دو بیٹے اللہ نے دیئے۔ میرے شوہر اپنے بیٹوں کو پاکر بہت خوش ہیں۔ میرے غم اور دکھ اللہ تعالیٰ نے واپس لے لیے‘ میرے شوہر میری ہر خوشی کا خیال رکھتے ہیں‘ میرے غم اور دکھ ایسے دور ہوئے جیسے کپڑا دھونے سے میل دور ہوجاتا ہے۔ اب میں نے وہ دو انمول خزانہ اپنی بیٹی کو بھی دیا ہے وہ انمول خزانہ پڑھتی رہے اور کسی غم کی پرچھائیں بھی اسکی زندگی میں نہ آئے اسے کوئی دکھ نہ ستائے ہر جادو اس پر ناکام رہے۔ کوئی بیماری اس پر نہ آئے اس کو صحت مند اولاد نرینہ ملے۔ وہ خاتون یہ سب کچھ کہتی جاتی تھیں اور آنسوئوں کا تحفہ اپنے رب کو دیتی جاتی تھیں۔ کبھی خوشی سے میرے ہاتھ چومتیں کہتی آپا آپ نے تو کمال کا تحفہ دیا۔ میں نے کہا اس تحفے کو انمول کردو۔ انمول اس لیے کہ تم اس کو بانٹنا شروع کردو جیسے تمہارے غم دور ہوئے تمہارے مسئلے حل ہوئے تمہیں ہر بیماری کا علاج ملا۔ بے شمار گھرانے اس انمول تحفے کے منتظر ہیں یہ انمول تحفہ ان لوگوں تک پہنچائو وہ اس قیمتی تحفے کے منتظر ہیں۔ یہ لوگ غموں کی تھکن سے چور دکھوں کا لباس پہنے ہوئے بھوک اور فاقہ سے مجبور لوگ منتظر ہیں۔ اس انمول خزانے کے جس طرح تمہارے دکھ مٹے تمہارے گھر میں خوشیاں آئیں تمہارے دکھ کا لباس اترا اور تم نے خوشیوں کا لباس زیب تن کیا‘ ایسے ہی اب تم اس کو لوگوں میں تقسیم کرو ان کے بھی دکھوں کا مدوا ہوجائے‘ اس نے ناچیز کی باتیں غور سے سنیں۔ ایک محبت اور تشکر والی نظر مجھ پر ڈالی اور پھر مجھ سے وعدہ کیا ان شاء اللہ یہ محبت سے بھرپور تحفہ پر موقعہ پر ساتھ رکھوں گی اور مسائل سے گھرے لوگوں کو دیتی رہوں گی‘ یہ جملہ ادا کرنے کے بعد وہ میرے پاس سے اٹھ کھڑی ہوئیں اپنے بچوں کو ساتھ لیا‘ دھیرے دھیرے چلتی ہوئی‘ دروازے تک آئیں اور پھر گلی میں چلی گئیں اور میری نظروں سے غائب ہوگئیں مگر اس کے دائیں ہاتھ میں انمول خزانہ تھا‘ وہ ہاتھ دیر تک نظر آتا رہا۔ اب یہ ناچیز قارئین! بہنوں سے عرض کررہی ہے‘ بے شک اللہ کی یہ بندی بہت گنہگار اور خطاکار ہے اس کے باوجود میری یہ خواہش ہے‘ آئیے! ہم سب مل کر یہ انمول خزانہ تقسیم کریں اس نیت سے کہ لوگوں کے دکھوں کا مداوا ہو۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں