داعی اسلام حضرت مولانا محمد کلیم صدیقی مدظلہ (پھلت):حضرت مولانا عالم اسلام کے عظیم داعی ہیں جن کے ہاتھ پر تقریباً 5 لاکھ سے زائد افراد اسلام قبول کرچکے ہیں۔ ان کی کتاب ’’نسیم ہدایت کے جھونکے‘‘ پڑھنے کے قابل ہے۔
حضرت مولانا سید اصغر حسین رحمۃ اللہ علیہ جو ’’حضرت میاں صاحب‘‘ کے نام سے مشہور تھے‘ بڑے عجیب و غریب بزرگ تھے۔ ان کی باتیں سن کر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے زمانے کی یاد تازہ ہوجاتی ہے۔ حضرت مفتی محمد شفیع صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ:
شہر کے قیام کے دوران ایک مرتبہ میں ان کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے فرمایا: کھانے کا وقت ہے‘ آؤ ہمارے ساتھ کھانا کھالو۔
میں ان کے ساتھ کھانا کھانے بیٹھ گیا‘ جب ہم لوگ کھانے سےفارغ ہوئے تو میں نے اپنی سعادت مندی کے طور پر دسترخوان کو لپیٹنا شروع کردیا کہ میں باہر جاکر دسترخوان جھاڑوں‘ حضرت میاں صاحب نے مجھے ایسا کرتے دیکھا تو حضرت میاں صاحب نے میرا ہاتھ پکڑلیا اور فرمایا: ’’کیا کررہے ہو؟‘‘ میں نے کہا: ’’حضرت دسترخوان جھاڑنے جارہا ہوں‘‘
حضرت میاں صاحب نے پوچھا ’’دسترخوان جھاڑنا آتا ہے تمہیں؟‘‘ میں نے کہا: ’’حضرت! یہ دسترخوان جھاڑنا کون سا فن یا ایسا علم ہے جس کے لیے باقاعدہ تعلیم کی ضرورت پڑتی ہو‘ باہر جاکر جھاڑ دوں گا۔‘‘
حضرت میاں صاحب نے فرمایا: ’’اسی لیے تو میں نے تم سے پوچھا تھا کہ دسترخوان جھاڑنا آتا ہے یا نہیں؟ معلوم ہوا کہ تمہیں دسترخوان جھاڑنا نہیں آتا‘‘
میں نے کہا: ’’پھر آپ سکھادیں‘‘
فرمایا: ’’ہاں! دسترخوان جھاڑنا بھی ایک فن ہے‘‘
پھر آپ نے اس دسترخوان کو دوبارہ کھولا اور بڑی احتیاط کے ساتھ اس پر جو بوٹیاں اور بوٹیوں کے ذرات تھے ان کو ایک طرف کیا اور ہڈیوں کو جن پر کچھ گوشت وغیرہ لگا ہوا تھا ان کو ایک طرف کیا اور روٹی کے جو چھوٹے چھوٹے ذرات تھے ان کو ایک طرف جمع کیا پھر مجھ سے فرمایا: ’’دیکھو! یہ چار چیزیں ہیں اور میرے یہاں ان چاروں کی علیحدہ علیحدہ جگہ مقرر ہے۔یہ جو بوٹیاں ہیں ان کی فلاں جگہ ہے‘ بلی کو معلوم ہے کھانے کے بعد اس جگہ بوٹیاں رکھی جاتی ہیں وہ آکر ان کو کھالیتی ہے اور ان ہڈیوں کے لیے فلاں جگہ مقرر ہے۔ محلے کے کتوں کو وہ جگہ معلوم ہے وہ آکر ان کو کھالیتے ہیں اور جو روٹیوں کے ٹکڑے ہیں ان کومیں دیوار پر رکھتا ہوں یہاں پرندے‘ چیل کوے آتے ہیں اور وہ ان کو اٹھا کر کھالیتے ہیں اور یہ جو روٹی کے چھوٹے چھوٹے ذرات ہیں تو میرے گھر میں چیونٹیوں کا بِل ہے‘ ان کو اس بل میں رکھ دیتا ہوں وہ چیونٹیاں اس کو کھالیتی ہیں۔‘‘
پھر فرمایا: ’’یہ اللہ جل شانہٗ کا رزق ہے‘ اس کا کوئی حصہ ضائع نہیں جانا چاہیے‘‘
حضرت مفتی محمد شفیع صاحب فرماتے تھے کہ اس دن ہمیں معلوم ہوا کہ دسترخوان جھاڑنا بھی ایک فن ہے اور اس کو بھی سیکھنے کی ضرورت ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں