ہمارے یہاں ادرک کو خاص اہمیت حاصل نہیں۔ کھانا پکانے میں استعمال ہوتا ہے۔ اور اس کے بعد کسی کو خاص دلچسپی نہیں۔ قرآن مجید نے بہشت کی نعمتوں کے ذکر میں فرمایا: ’’وہاں پر تم کو ایسے برتنوں میں دیا جائیگا جن میں ادرک کی خوشبو ہوگی‘‘قرآن مجید نے ادرک کو اتنی اہمیت دی ہے کہ اسکی خوشبو کو ایک نعمت غیر مترقبہ قرار دیا ہے۔ حضرت ابو سعید الخدریؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ خاتم النبین کی خدمت میں شہنشاہ رُوم نے ادرک کا مربہ تحفہ کے طور پر بھیجا۔ حضور اکرمﷺ خاتم النبین نے نہ صرف کہ خود بڑے شوق سے کھایا بلکہ ہر شخص کو کھلایا کیونکہ آپﷺ کی رائے میں ادرک فوائد کا مجموعہ ہے۔ جن کی تفصیل پیش خدمت ہے۔
محدثین کے مشاہدات
یہ جسم میں گرمی پیدا کرتا ہے جو کہ اس کی کیمیائی ہیئت سے ظاہر ہے کیونکہ ایک سو گرام جسم میں حدت کے 472 حرارے پیدا کرتا ہے۔ خوراک کو ہضم کرنے میں مددگار ہے۔ پیٹ کو نرم کرتا اور قبض کو رفع کرتا ہے لیکن مسہل نہیں پیٹ اور جگر سے پرانے سدے بھی نکال دیتا ہے۔ بلکہ ثقیل اشیاء کی وجہ سے پیدا ہونے والی تبخیر کو دور کرتا ہے۔ آنکھوں میں سوزش کی وجہ سے نظر میں کمی آگئی ہوتو اسے دور کرتا ہے۔ اس غرض کے لیے ادرک میں سلائی ڈال کر آنکھ میں پھیری بھی جاسکتی ہے۔ آنتوں سے غلیظ مادوں اور گندی ہوا کو نکالتا ہے۔ مقوی باہ ہے۔اگر دو ماشہ ادرک ہم وزن کھانڈ کے ساتھ ملا کر گرم پانی کے ساتھ کھایا جائے پیٹ کی ہضم کرنے والی رطوبتوں میں اضافہ کرتا ہے۔ اس سلسلے میں ابن القیم کے الفاظ سے ایسا گمان پڑتا ہے کہ یہ لبلبہ کی رطوبتوں میں بھی اضافہ کرتا ہے۔ جس سے مراد یہ ہوتی کہ ذیابیطس میں مفید ہوگا۔ کھانسی اور بلغم کو دور کرنے والے مرکبات میں ادرک کی شمولیت ان کے فائدہ کو بڑھاتی ہے۔ مسلسل خرابی کی وجہ سے معدہ اگر سست پڑگیا ہو۔ بھوک کم ہوگئی ہو کھانا ہضم ہونے میں دیرلگتی ہوتو ادرک بڑا مفید ہے یہ سانس سے بدبو کو دور کرکے منہ کے ذائقہ کو ٹھیک کرتا ہے۔ ذہبیؒ کی تحقیقات کے مطابق مکھن کے ہمراہ ادرک کھانے سے بلغم ختم ہو جاتی ہے۔
اطباء قدیم کے مشاہدات
ادرک معدہ اور دماغ کے لیے مقوی ہے۔ بھوک بڑھاتا ہے حافظہ کی خرابی کو دور کرتا ہے۔ ریاح کو تحلیل کرتا ہے اور غذا کو ہضم کرتا ہے۔ یہ ایک ہی وقت میں قابض بھی ہے اور دست آور بھی۔ اگر پیٹ میں غلاظت جمع ہوتو اس کو نکالنے کے لیے یہ جلاب لاتا ہے۔ جب وہ نکل جاتی ہے تو قابض بن جاتا ہے۔ اطباء قدیم سات ماشہ سونٹھ کو پیس کر اس میں کھانڈ ملا کر پانی کے ہمراہ پیٹ کو صاف کرنے اور سینہ سے جمی ہوئی بلغم نکالنے کیلئے دیتے آئے ہیں۔ اس نسخہ کے بعد بلغم کھانسی کے ذریعہ خارج ہوتی ہے۔ ہمارے تجربہ میں اس غرض کیلئے ادرک کا مربہ بہترین صورت ہے۔
درد شقیقہ سے نجات‘ آواز میں نکھار
سونٹھ کو بکری کے دودھ میں ملائیں۔ سر کے اطراف میں لیپ کرنے سے درد شقیقہ جاتا رہتا ہے۔ اسے بکری کے دودھ کے ساتھ کھانے سے کھانا جلد ہضم ہوتا ہے۔جسم میں حرارت پیدا ہوتی ہے اور قوت باہ میں اضافہ ہوتا ہے۔ سونٹھ کے ساتھ بلگیری (بہی) کا جوشاندہ پینے سے گلا صاف ہوتا ہے۔ آواز میں نکھار آتا ہے قے اور ہیضے ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ سونٹھ کے ساتھ آملہ اور پیپل کی جڑ پیس کر شہد میں ملا کر بار بار چٹانےسے ہچکی بند ہوتی ہے۔
ہچکی کے لیے خالص سونٹھ کا سفوف بھی اگر بکری کے دودھ کے ساتھ دیا جائے تو فائدہ ہوتا ہے۔ سونٹھ اور سیندھا نمک پیس کر سونگھنے سے بادی کا سردرد جاتا رہتا ہے۔ ماہرین نے ادرک کے اثرات کا خلاصہ کرتے ہوئے اسے کاکرالریاح، محرک، مقوی، ہاضم، پیشاب اور جسم سے اورام کو دور کرنے والا قرار دیا ہے۔ وہ اس کے مقامی اثرات کو خون کے دوران میں اضافہ کرنے والا اور ٹھنڈک مہیا کرنے والا بیان کرتے ہیں۔ ادرک کے ساتھ فلفل سیاہ اور فلفل دراز ملا کر ’’تری کاٹو‘‘ نام کا مشہور مرکب بنتا ہے۔ جسے بدہضمی، تبخیر معدہ، قولنج، قے، کھانسی، زکام، نزلہ، دمہ میں بڑی کامیابی سے دیا جاتا ہے۔
بدہضمی اور بھوک میں کمی کیلئے ادرک اور لیموں کے ہم وزن رس میں نمک لاہوری ملاکر کھانے سے پہلے دیا جاتا ہے۔ ادرک کیساتھ نمک ملا کر اگر کھانے سے پہلے کھایا جائے تو یہ زبان سے میل اتارتا اور گلے کو صاف کرتا ہے۔ دو تولہ ادرک کا پانی سات تولہ گائے کے دودھ میں ملاکر اتنا پکایا جائے کہ وہ آدھا رہ جائے۔ اس میں چینی ملاکر رات سوتے وقت دماغی بوجھ میں فائدہ ہوتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں