یہ ایک عجیب و غریب قرآن کا عمل ہے بعض اوقات اپنا کوئی عزیز ایسے مرض میں مبتلا ہوتا ہے کہ لواحقین دکھ اور رنج کا اظہار کرتے ہیں دوا علاج کچھ بھی کارگر نہیں ہوتا بعض دفعہ مریض کومہ میں چلا جاتا ہے کچھ مریض فالج میں گرفتار ہوتے ہیں چلنے‘ پھرنے‘ بولنے‘ ہلنے سے معذور ہوتے ہیں ان کی صحت یابی کی امید کم ہوتی ہے بعض کو کینسر کے مرض نے ڈھانچہ بنادیا ہوتا ہے‘ امید اور ناامیدی کی عجب کیفیت ہوتی ہے ان کے بچنے کے امکانات بھی نہیں ہوتے لیکن موت بھی نہیں آتی گھر والے پریشان ہوتے ہیں دعا کرتے ہیں رب العالمین اسے شفاء عطا کردے ورنہ سنبھال لے۔ بعض دفعہ ایسی حالت ہو جاتی ہے کہ مسجد کے امام صاحب اور نمازیوں سے درخواست کی جاتی ہے کہ دعا کریں اللہ تعالیٰ مریض کی مشکل آسان کردے۔
یہ ایک ایسا عمل ہے کہ بعض دفعہ جاں بلب مریض جن کے بچنے کی امید بہت کم ہوتی ہے اس عمل سے صحت یاب ہو جاتے ہیں چونکہ موت و زندگی تو اللہ تعالیٰ کے حکم سے آتی ہے یہ سب ہم لوگوں کے حیلے وسیلے ہوتے ہیں اللہ تعالیٰ کو جو منظور ہوتا ہے وہی ہوتا ہے‘ ہمارے محلے کی ایک خاتون کینسر کے مرض میں مبتلا تھیں انہیں گلے کا کینسر تھا سال ہوگیا تھا منہ کے راستے کھانا پینا بند تھا ٹیکوں اور ڈرپ وغیرہ اور ناک کی نالی سے بوند بوند دودھ پانی دیا جارہا تھا مردے کی طرح پڑی تھیں گھر والے تنگ آچکے تھے دوا علاج پر پانی کی طرح پیسہ بہا چکے تھے قرآن خوانی، وظیفے وغیرہ بھی کرچکے تھے نہ تو شفاء ہوتی تھی نہ ہی زندگی ختم ہوتی تھی انہیں کسی نے یہ قرآنی عمل بتایا شام کے وقت یہ عمل کیا اور عشاء کے وقت وہ خاتون راہی ملک ہوگئی۔
دوسرا واقعہ یہ ہے کہ ایک 60سالہ بزرگ انتہائی بیمار ہوگئے دو مہینے سے بیمار تھے منہ بری طرح سوج چکا تھا بیماری کسی کی سمجھ میں نہیں آرہی تھی خیرات، صدقے ، قرآن خوانی بھی کرچکے تھے لیکن ان کی حالت سنبھلنے کا نام نہیں لے رہی تھی یہی قرآنی عمل کیا آہستہ آہستہ ان کی حالت سنبھلنا شروع ہوگئی دوا علاج بھی اثر کرنے لگا وہ صحت یاب ہوگئے۔ یعنی اس عمل میں یہ ہوتا ہے جس کی زندگی رب تعالیٰ نے ختم کرنا ہوتی ہے وہ جلد ابدی سفر پر روانہ ہو جاتا ہے‘ دنیا کے دکھوں سے چھوٹ جاتا ہے جس کی ابھی زندگی باقی ہوتی ہے وہ جلدی شفا یاب ہوجاتا ہے۔ کئی لوگوں نے یہ عمل کیا ہے اور اس کے نتیجے سے فائدہ اٹھایا ہے سال پہلے کی بات ہے ہماری ملازمہ کی لڑکی نے زہریلی دوا کھا کر خودکشی کی کوشش کی وقتی طور پر تو وہ بچ گئی لیکن اس کی حالت مُردوں سے بھی بدترہوگئی۔ ڈاکٹروں کو دکھایا لیکن کچھ افاقہ نہیں ہوا اسے یعنی ملازمہ کو یہ عمل بتایا کہ اس سے تیری لڑکی مر بھی سکتی ہے شفایاب بھی ہوسکتی ہے یعنی یہ رسکی عمل ہے وہ بولی باجی بے شک مر جائے جان چھوٹ جائے یا تو ٹھیک ہو جائے کسی ایک طرف تو ہو ان لوگوں نے یہ عمل کیا اللہ تعالیٰ کے حکم سے وہ شفایاب ہوگئی ۔ عمل یہ ہے۔ تیس مرتبہ سورئہ توبہ پڑھیں طاق عدد میں یعنی سات یا پندرہ یا تیس لوگ مل کر پڑھیں دل میں نیت یہی ہو کہ اس مریض کی صحت یابی کے لیے پڑھ رہے ہیں پھر اللہ کو منظور ہوگا وہی ہوگا یا مریض شفایاب ہوجائے گا یا پھر انتقال کر جائے گا اس عمل میں کچھ نہیں اللہ تعالیٰ کی جس طرف رضا و رغبت ہوگی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں