راستے میں اتنے بہت سے پرندوں سے باتیں کرتے کرتے اندھیرا ہونے لگا اور چڑیا اپنے گھر کا راستہ بھول گئی اس نے گھبرا کر ادھر ادھر اڑنا شروع کیا وہ جتنا اڑتی اتنا ہی بھٹکتی جاتی۔ اسے رہ رہ کر اپنے بچوں کا خیال آتا جو بھوکے ہوں گئے اور اس کی راہ تک رہے ہوں گے۔
چڑیا کے تین خوبصورت بچے
ایک چھوٹی سی چڑیا کے انڈوں سے تین بچے نکلے دوسرے پرندوں کو وہ بچے زیادہ خوبصورت نہیں لگے لیکن چڑیا کا خیال تھا کہ کسی کے بچے اس کے بچوں سے زیادہ خوبصورت نہیں ہوسکتے ۔چڑیا صبح وشام ان کے لیے کھانے کا سامان لاتی۔ ماں کو آتے دیکھ کر بچے اپنی چونچیں کھول کر کھانا مانگنے لگتے۔ بچوں کا پیٹ بھر جاتا تو چڑیا خود بھی کچھ کھاتی اور پھر پورا کنبہ چین سے سوجاتا۔ ایک شام چڑیا اپنے بچوں کے لیے کھانا ڈھونڈنے نکلی۔ ذرا دور اسے مینا ملی ‘اس نے پوچھا چڑیا کہاں جارہی ہو ؟چڑیا نے بتایا کہ وہ بچوں کے لیے دانہ دنکا ڈھونڈنے جارہی ہے ۔تھوڑی دیر بعد ایک فاختہ ملی اس نے بھی پوچھا چڑیا کہاں جارہی ہو ؟چڑیا نے اسے بھی بتایا کہ وہ بچوں کی غذا لینے جارہی ہے ۔چڑیا اور آگے گی تو ایک طوطا ملا اس نے بھی وہی بات پوچھی چڑیا نے بھی وہی جواب دیا۔ پھر ایک کوا ملا چڑیا نے اسے بھی بتایا کہ بچے بھوکے ہیں وہ ان کے لیے خوراک لینے جارہی ہے اور آگے ایک مور ملا چڑیا نے اسے بھی بتایا کہ وہ کیوں نکلی ہے ۔
اور چڑیا اپنے گھونسلے کا راستہ بھول گئی
راستے میں اتنے بہت سے پرندوں سے باتیں کرتے کرتے اندھیرا ہونے لگا اور چڑیا اپنے گھر کا راستہ بھول گئی اس نے گھبرا کر ادھر ادھر اڑنا شروع کیا وہ جتنا اڑتی اتنا ہی بھٹکتی جاتی۔ اسے رہ رہ کر اپنے بچوں کا خیال آتا جو بھوکے ہوں گئے اور اس کی راہ تک رہے ہوں گے۔ اتفاق سے وہی مور ملا جس نے اس سے پوچھا تھا کہ کہاں جارہی ہو چڑیا نے اسے بتایاکہ اپنے گھونسلے کا راستہ بھول گئی ہے۔ مور نے کہا کہ میں تمہیں تمہارے گھر کا راستہ تو نہیں بتا سکتا البتہ تمہیں کوے کے پاس لے جاسکتا ہوں‘ دونوں کوے کے پاس پہنچے‘ چڑیا کی دکھ بھری کہانی سن کر کوے نے کہامیں تمہیں طوطے کے پاس پہنچا سکتا ہوں اب یہ تینوں طوطے کے پاس پہنچے اور اسے بتایا کہ چڑیا اپنے گھر کا راستہ بھول گئی ہے۔ طوطے نے کہا کہ مجھے فاختہ کا ٹھکانہ معلوم ہے‘ چلو اس کے پاس چلیں اب یہ چاروں فاختہ کے پاس پہنچے‘ اس کے اپنے بچے تو پیٹ بھر کر سوچکے تھے اسے چڑیا پر ترس آیا اور وہ فوراً مینا کے پاس چلنے کے لیے تیار ہوگئی۔ اب یہ پانچوں مینا کے پاس پہنچے جو درخت پر بیٹھی گارہی تھی۔
ارے تمہارا گھونسلا تو سامنے درخت پر ہے
چڑیا کی بے چینی دیکھ کر وہ اٹھ بیٹھی اور بولی ارے تمہارا گھونسلا تو اس سامنے والے درخت پر ہے۔ وہ دیکھو اس شاخ پر تمہارے بچے تمہار انتظار کررہے ہیں۔ یہ دیکھ کر چڑیا خوشی سے کھل اٹھی اور جنگل کے پرندوں کا شکریہ ادا کرتی ہوئی اپنے گھونسلے تک جاپہنچی یہ منظر دیکھ کر مینا گانے لگی ’’ہیں لوگ وہی جہاں میں اچھے آتے ہیںجو کام دوسروں کے‘‘۔پیارے بچوآئیے! آپ بھی آگے بڑھیں اور پریشان حال کی مدد کرکے ان کی دعائیں لیں۔(کامل حیدر، کچا کھوہ)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں