رمضان المبارک میں افطاری کے دسترخوان پر ایک باؤل میں فالودہ لازمی رکھیں اور ہاں ایک بات ضرور یاد رکھیں کہ فالودہ میں سویاں زیادہ ہوں‘برف اور ربڑی وغیرہ کم‘ جتنی زیادہ سویاں ہوں گی اتنا زیادہ مفید ہوگا۔
خوش ذائقہ اور مفید ڈش! جسے ہم بھول چکے
مئی 2019ء کا رمضان المبارک چونکہ عین موسم گرما کی جوانی میں آرہا ہے۔ گرمی‘ حدت اور شدت کے ساتھ جب برس رہی ہو تو اس میں سارے دن کا روزہ افطاری کے وقت مزید نڈھال کردیتا ہے۔ انسان کا جسم پیاس‘ کمزوری اور تھکاوٹ سے ٹوٹ رہا ہوتا ہے۔ افطاری میں طرح طرح کے کھانوں سے سجا دسترخوان ہونے کے باوجود انسان کچھ بھی ڈھنگ سے کھاپی نہیں سکتا۔ جس کا اثر تراویح میں واضح محسوس ہوتا ہے۔ آئیے! ان مبارک اور پرنور سعاتوں میں آپ کو ایک ایسی خوش ذائقہ ڈش دوبارہ سے یاد کرواؤں جو آپ شاید بھول چکے ہیں۔ جسے پڑھتے ہی آپ کا دل فرحت‘ مسرت اور سکون سے بھر جائے گا۔ کلیجے میں ٹھنڈک اور زبان پر مٹھاس پھیل جائے گی۔ جی ہاں! وہ کچھ اور نہیں ’’فالودہ‘‘ ہے۔ آپ نے ہمیشہ فالودہ کو ایک زبان کے چسکے اور ٹھنڈک کیلئے استعمال کیا۔
میں بتاتا ہوں آپ کو فالودے کے طبی فوائد
مگر ہم آپ کو اس کے طبی فوائد کے ساتھ رمضان میں اس کا استعمال بتارہے ہیں۔ طب کی پرانی کتب میں فالودہ کے بے شمار فوائد ملتے ہیں‘ حکماء اپنے مریضوں کو کثرت سے فالودہ کا استعمال بتاتے ہیں۔ آئیے! پہلے اپنی من پسند چیز فالودہ کے چند طبی فوائد جان لیں پھر اسے رمضان میں کیسے استعمال کرنا وہ جان لیتے ہیں:۔قارئین! فالودہ درج ذیل امراض میں بے شمار کا آزمودہ اور تجربہ شدہ ہے۔ جن میں ہائی بلڈپریشر‘ ٹینشن‘ ڈیپریشن‘ اینگزائٹی‘ نظر کی شدید کمزوری‘ یادداشت کی کمی‘ جسم کی خشکی‘ گرمی‘ قبض‘ موشن‘معدہ کی تیزابیت‘ مردانہ کمزوری‘ دل کی گھبراہٹ‘ بے چینی‘ دل کا تیز دھڑکنا‘ گرمی کے امراض‘ جگر کی گرمی شامل ہیں۔ فالودہ انسانی جسم کے اعصاب اور پٹھوں کو لاجواب طاقت دیتا ہے۔ یہ بھی بتاتا چلوں کہ اس میں اتنے فوائد کیوں ہیں؟ فالودہ کے اندر جو سویاں ہوتی ہیں وہ دراصل ’’نشاستہ ‘‘ سے تیار کی جاتی ہیں۔یہ نشاستہ دراصل گندم کا اصل جوہراور کشتہ ہوتا ہے۔ ہماری فلور ملیں گندم جب پیستی ہیں تو اس میں سے چھان‘ میدہ ‘ سوجی نکال کر جو پھوک بچتا ہے وہ ہمیں ’’آٹا‘‘ کے نام پر فراہم کیا جاتا ہے۔ جسے کھا کر انسان کو نہ قوت ملتی ہے‘ نہ طاقت ملتی ہے‘ نہ صحت ملتی ہے‘ نہ جوانی اور نہ ہی ازدواجی سکون۔ایک اور بات گھروں میں میاں بیوی کی لڑائی کی ایک وجہ یہ ’’پھوک‘‘ جسے ہم آٹا کہتے ہیں وہ بھی ہے۔ سمجھ دار کیلئے اشارہ کافی ہے۔
اب جب نشاستہ جو ہمیں فالودہ کی شکل میں ملتا ہے اسے کھانے سے انسان کو وہ سب کچھ ملتا ہے یعنی قوت‘ طاقت‘ صحت‘ جوانی‘ یادداشت‘ تیز نظر‘بھرپور دانت‘ لاجواب معدہ‘ صحت مند جگر‘ طاقتور اعصاب اور پٹھے چست بناتا ہے۔
افطاری میں دستر خوان پر فالودہ ضرور رکھیے! کیونکہ
رمضان المبارک میں افطاری کے دسترخوان پر ایک باؤل میں فالودہ لازمی رکھیں اور ہاں ایک بات ضرور یاد رکھیں کہ فالودہ میں سویاں زیادہ ہوں‘برف اور ربڑی وغیرہ کم‘ جتنی زیادہ سویاں ہوں گی اتنا زیادہ مفید ہوگا۔ کھانے کے بعد حسب طبیعت کھائیں ‘ ہوسکے تو تراویح سے واپسی پر چھوٹی سی پیالی پھر کھالیں۔ آپ کو پورا رمضان وہ کمال‘ طاقت اور فرحت ملے گی کہ آپ خود بول اٹھیں گے’فالودہ واقعی کسی انتہائی طاقت ور کشتہ سے کم نہیں۔ اپنے بچوں کو کھلائیں‘ یادداشت لاجواب ہوگی‘ بچوں کو کبھی عینک نہیں لگے گی‘ اگر عینک لگی ہے تو کچھ عرصہ استعمال سے نمبر کم ہونا شروع ہوجائے گا اور ایک وقت آئے گا کہ عینک اتر جائے گی۔ جسم ہمیشہ ہلکا پھلکا اور خوشگوار راحت محسوس کریگا۔ گرمی کے رمضان کا بہترین ٹھنڈک بھرا ساتھی ہے۔ یہ تمام فوائد میں نے شیخ الوظائف کے درس سے سنے‘ جنہیں خود بھی آزمایا اور واقعی لاجواب پایا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں