قارئین! آپ کیلئے قیمتی موتی چن کر لاتا ہوں اور چھپاتا نہیں‘ آپ بھی سخی بنیں اور ضرور لکھیں (ایڈیٹر: شیخ الوظائف حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی)
ایک چمچ لینے کے بعد مجھے ایک خوش نما ڈکار آیا کیونکہ سابقہ جتنے بھی رمضان تھے مجھے ایک پریشانی ہمیشہ دامن گیر رہتی تھی کہ کھانا بوجھل چاہے جتنا کم کھالو‘ پیاس زیادہ لیکن پانی زیادہ پیا نہیں جاتا تھا حتیٰ کہ پیٹ پھٹنے پر آجاتا تھا لب خشک منہ خشک زبان لکڑی بن جاتی تھی
رمضان کے استقبال پر بنا کر رکھنےوالا ٹوٹکہ
طب کی دنیا بہت وسیع ہے‘ اس کی تاثیر کمال اور حیرت انگیز تجربات نے انسانی زندگی کو بہت کچھ دیا ہے۔میں تاریخ کے کچھ ورق آپ کے سامنے پلٹ کر ایک حقیقت جو لازمی حقیقت ہے پیش کرنا چاہتا ہوں‘ وہ یہ ہے کہ کچھ سالوں تک رمضان کے استقبال کیلئے جہاں دیگر ضروریات کی تیاری کی جاتی تھی وہاں ایک ٹوٹکہ بھی عموماً گھروں میں بنا کر رکھا جاتا تھا جس سےروزہ راحت سے اور صحت سے گزرجاتا تھا۔ ٹوٹکہ ایسا ہو کہ سستا بھی ہو‘ عام میسر اور ملنے والا بھی ہو اور صحت مند بھی ہو۔
صالحین اور بزرگان دین کی خانقاہوں کا تحفہ
ایک واقعہ ضرور لکھنا چاہوں گا جو میرے اس چھوٹے سے ٹوٹکہ کی تصدیق میں آپ کے لیے بہت معاون ثابت ہوگا۔ صالحین اور بزرگان دین کی خانقاہوں اور آستانوں پر دور دراز سے لوگ روزہ رکھنے بہت سچے‘ جذبے سے تشریف لاتے تھے ۔اہل اللہ ان کی ضروریات کا خیال رکھنے کےلیے بہت زیادہ توجہ‘ ہمت اور محنت کرتے تھے ۔اس میں ایک دوا بھی بہت لازم بنائی جاتی تھی وہ دوا یہی دو چیزیں تھیں۔ ’’سفید زیرہ اور دیسی اجوائن‘‘ کنکر پتھر صاف کرکے ہم وزن لے لیں‘ دونوں کو باریک پیس لیں اور ایک چمچ صبح و شام سحری افطاری کے بعد‘ ویسے بھی یہ رمضان کے علاوہ بھی بہت مفید ہے۔ بس یہ دوا ہر آنے والے مہمان کو ایک پوٹلی ضرور دی جاتی جو بھی اس کو استعمال کرتا‘ کھانا بوجھ نہیں بنتا تھا‘ پیاس کی شدت نہیں ہوتی تھی‘ جسم کی نڈھالی‘ اعصابی کمزوری‘ گیس‘ بادی‘ تبخیر نام کی چیز اگر ہوتی بھی تو ختم ہوجاتی۔ طبیعت میںاور جسم میں ہروقت بوجھ رہنا‘ جسم کاٹوٹا ٹوٹااور بوجھل رہنا‘یہ سب چیزیں جسم انسانی سے ایسے جاتی جیسے کہ کچھ ہے ہی نہیں۔ میرے پاس بڑی بڑی خانقاہوں اور آستانوں کی ایک پوری فہرست ہے جو درویش اپنے مہمانوں کے لیے اس دوا کا اہتمام ضرور کرتے تھے پھر وقت بڑھتا گیا اور مجمع بھی بڑھتا گیا تو بڑھتے مجمع کے ساتھ دوا کا اہتمام کرنا مشکل ہوتا گیا تو پھر درویش لوگوں کو پیشگی اطلاع کردیتے کہ خانقاہ میں آنے سے پہلے اس دوا کو ضرور بنا کر ساتھ لائیں۔ میرے پاس ایک صاحب آئے کہنے لگے:
امراض پیٹ کا حل ایک چمچ میں ہی نظر آیا
میرے والد یونیورسٹی سے سینئر پروفیسر ریٹائر ہوئے ہیں‘ یونیورسٹی کے وائس چانسلر ان کے قریبی دوست تھے ایک دن کہنے لگے کہ میں مصر میں تعلیم کے دوران کچھ سال رہا ہوں‘ وہاں عمومی جڑی بوٹیوں کا رواج اب ختم ہوگیا ہے لیکن وہاں کے ایک پروفیسر تھے‘ مجھے ایک یونیورسٹی کے ایک سینئر کے پاس لے گئے۔ رمضان المبارک قریب تھا مجھ سے کہنے لگے آپ مسافر ہیں‘ پردیسی ہیں کسی اور ملک سے یہاں پڑھنے آئے ہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ اس دفعہ رمضان کے روزے میرے پاس رکھیں‘ اچھی رہائش اور اچھی خوراک کا انتظام ہوگا۔ میں نے ان کی بات مان لی‘ پہلے دن جب میں نے ان کے پاس سحری کی تو کھانے کے ساتھ ایک چھوٹے سے برتن میں چھوٹی سی چمچ کے ساتھ پاؤڈر بھی تھا‘ مجھ سے کہا گیا یہ بھی ا ٓپ ایک چمچ لے لیجئے میں نے سمجھا یہ بھی غذا کا ایک حصہ ہے اور کھانے کی ایک ضرورت ہے یا یہاں کے ایک رواج اور تہذیب میں شامل ہے۔
ایک چمچ لینے کے بعد مجھے ایک خوش نما ڈکار آیا کیونکہ سابقہ جتنے بھی رمضان تھے مجھے ایک پریشانی ہمیشہ دامن گیر رہتی تھی کہ کھانا بوجھل چاہے جتنا کم کھالو‘ پیاس زیادہ لیکن پانی زیادہ پیا نہیں جاتا تھا حتیٰ کہ پیٹ پھٹنے پر آجاتا تھا لب خشک‘ منہ خشک‘ زبان لکڑی بن جاتی تھی بولنا مشکل یہ تمام چیزیں میرے لیے ایک بہت بڑے مسائل اور مشکلات کا ذریعہ بن چکی تھیں اور اس دفعہ کا رمضان بھی میرے ذہن میں وہی باتیں تھیں لیکن یہ ایک چمچ کھانے کے بعد میں جس نتیجے پر پہنچا مجھے حیرت ہوئی‘ نہ میرے اوپر بوجھ‘ نہ کوئی ذہنی پریشانی‘ بالکل میں مطمئن اور میرے اندر میں تسلی اعتماد اور اطمینان۔ میں نے پوچھا یہ کیا چیز تھی؟ آج مجھے نیند بہت اچھی آئی اور میری طبیعت بوجھل نہیں رہی۔
یہ ہمارے بڑے بوڑھوں کی روایت ہے!
مسکرا کر کہنے لگے یہ ہمارے بڑے بوڑھوں کی روایت ہے کہ رمضان میں یہ چیز بہت زیادہ ہمارے معاشرے میں اب بھی استعمال ہورہی ہے۔ یہ 1972 کی بات ہے آج وہاں یہ ترتیب ہے یا نہیں‘ معلوم نہیں؟میں مصر چھوڑ آیا لیکن ساتھ یہ فارمولہ لے آیا اور مجھے آج بھی وہی فائدہ ہے۔ میں تو رمضان کے علاوہ بھی استعمال کرتا ہوں۔ مجھے بہت اس کا فائدہ اور نفع ہوتا ہے۔ میں نے ہمیشہ اسے اپنی زندگی میں شامل رکھا‘ میں کمر‘جوڑوں کے درد‘ پٹھوں کے کھچاؤ‘ گیس‘ بادی‘ تبخیر سے بچا رہا اور مجھے بہت ہی زیادہ فائدہ ہوا۔ آپ بھی بنا سکتے ہیں استعمال کرسکتے ہیں۔ آپ کو یقیناً فائدہ ہوگا۔
نسخہ پھرنوٹ فرمالیں: ’’سفید زیرہ اور دیسی اجوائن‘‘ کنکر پتھر صاف کرکے ہم وزن لے لیں‘ دونوں کو باریک پیس لیں اور ایک چمچ صبح و شام سحری افطاری کے بعد‘ ویسے بھی یہ رمضان کے علاوہ بھی بہت مفید ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں