3راتوں میں خوشحالی کے دروازے کھل گئے
عبقری حویلی میں ایام بیض نے جو مسائل حل کرنے میں ساتھ دیا ہے اور جو مشکلات دور کرنے کا ایک راستہ اور سچی منزل دکھائی ہے وہ شاید ہر فرد اس کو فرد محسوس نہ کرسکے۔ اب ہم کچھ عرصہ لوگوں کے مشاہدات اور تجربات بیان کریں گے جنہوں نے عبقری حویلی میں ایام بیض کے روزے رکھے دن کو روزہ رکھا اور رات پوری رات سورۂ فاتحہ میں گزاری۔ مرد ہوں تو ننگے سر عورتیں ہوں تو ڈھکے سر۔ اور اگر موسم سرد ہے تو آپ ننگے سر مجبورا ًنہ بھی رہیں تو کوئی حرج نہیں۔
دن کو سارا دن آپ آرام اور صرف تلاوت قرآن پاک کریں۔ اگر آپ قرآن پاک نہیں پڑھے ہوئے تو آپ قرآن پاک پر انگلی پھیرتے ہوئے پہلا کلمہ پڑھتے جائیں۔ لیکن پڑھنا صرف قرآن ہے سارے دن میں اور ساری رات سورۂ فاتحہ اور دن بھر کا روزہ۔ چاند کی تیرہ، چودہ اور پندرہ۔ ہر اسلامی مہینے میں۔ ایک صاحب کہنے لگے کہ میں بہت زیادہ تکالیف پریشانیوں اور دکھوں میں مبتلا تھا حتیٰ کہ میری بیوی مجھے چھوڑ کر چلی گئی اور دو بچے بھی ساتھ لے گئی سسرال والوں نے مجھ سےنفرت کی انتہا کردی مجھے احساس ہے کہ کچھ میری بھی غلطیاں تھیں اور میں بھی انہی غلطیوں میں دن رات اپنی زندگی میں پریشان رہا لیکن غلطیاں اتنی نہیں تھیں جتنی مجھے سزا ملی لیکن بعد میں مجھے احساس ہوا کہ میری کچھ ایسی غلطیاں بھی تھیں جو میں کرکے بھول گیا تھا رب کا نظام ایسا نہیں ہے آخرکار میں گھر چھوڑ بیٹھا‘ اور پھر میں نے عبقری حویلی کا رخ کیا‘ وہاں میں کئی دن رہا‘ اور خدمت کرتا رہا‘ تین روزے رکھے اور رات روتے روتے گڑگڑاتے سورۂ فاتحہ پڑھتے پڑھتے اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنے دکھوں تکالیف مشکلات اور پریشنانیوں اور مسائل کی درخواستیں پیش کیں کہ یااللہ مجھے احساس ہے کہ سب کچھ جو ہورہا میرے ہی گناہوں کی وجہ سے اور میری ہی غلطیوں کی وجہ ہے یااللہ مجھے ایک بات کااحساس ہے کہ تو قادر ہے تو کریم ہے تو سخی ہے تو شہنشاہ ہے‘ یااللہ تو ہر چیز پر قادر ہے‘ بس ان ایام بیض کے روزوں کو میرے لیے سچی زندگی کے طور پر راحت کا ذریعہ بنا پتہ نہیں میں نے اللہ سے کیا فریادیں کیں یا باتیں کیں اور کیا دکھ بیان کیے کیا کیفیات تھیں آنسو تھے تھمنے کا نام نہیں لے رہے تھے۔
میرے دکھ بڑھ رہے تھے‘ غم بڑھ رہے تھے اپنی زندگی کےدکھوں میں مبتلا تھا۔ تین راتیں میری اسی طرح گزریں اور دن میں سوتا بھی رہا اور قرآن پاک کی تلاوت بھی کرتا رہا۔ یعنی نیند بھی کرلیتا تھا اور پھر اٹھتا تھا پھر تلاوت کرلیتا تھا بس پھر وہ تین دن میں نے گزارے پھر چند دن حویلی میں گزرے یہاں کی روح اور نورانیت کیفیت مجھے یہاں سے ہٹنے پر مجبور نہیں کررہی تھی اور میرا جی چاہ رہا تھا کہ میں یہاں رہوں آخرکار میں وہاں سے چلا آیا بس میرے لیے خوشیاں اور خوشحالیوں کے دروازے کھلے اور غیب سے اچانک ایک دن میری ملاقات میرے ایک دور پرےکے رشتہ دار سے ہوئی جس نے میرا حال احوال لیا اس نے میرے بارے میں کچھ سن رکھا تھا میں نے اسے کچھ مختصر سے احوال بتائے میں نے اسسے کہا مختصر احوال کیوںبتاتے ہو میں تمہارے بارے بہت کچھ جانتا ہوں لیکن پریشان نہ ہو میں تمہارا ساتھ دوں گااسنے مجھے اپنے بزنس میں شامل کرلیا مجھے کبھی احساس ہی نہیں تھا کہ میں اس کے آفس میں اس کی ساتھ والی کرسی میں بیٹھ سکوں گا بس میں نے طے کرلیا کہ میں کبھی بھی ایام بیض کے روزے ہر مہینے عبقری حویلی میں رکھنا نہیں چھوڑوں گا اور میں نے اس اپنے رشتہ دار کو بھی یہی ساری بات بتادی کہ کس طرح میں حویلی گیا اور میں نے وہاں روزے رکھے اور اس طرح میرے حالات بہترین ہوگئے بلکہ ایک دفعہ خود میرے ساتھ آیا اور وہ بھی تین دن میرے ساتھ رہا اور کہنے لگا کہ میرے خود بہت سارے ایسے اٹکے ہوئے کام تھے جو خود بخود سنورتے اور بنتے چلے گئے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں