گزشتہ پانچ سال سے رمضان المبارک کا مکمل راشن مختلف گھروں میں خاموشی سے پہنچاتا ہوں‘مختلف گھروں میں اچھی کوالٹی کاکپڑا لے کر سوٹ چپ کرکے کسی کے ذریعے پہنچا دیتا ہوں‘میرا سارا سال انتہائی آرام اور خوشی سے گزر جاتا ہے۔
چلیں ڈھونڈتے ہیں جن کے لب پر سوال نہیں
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! میں نے آج قلم عبقری کے ان مخیر قارئین کیلئے اٹھایا ہے جو رمضان سے پہلے یا دوران رمضان جی بھر کر اپنی اور اپنے بچوں کیلئے شاپنگ کرتے ہیں‘ اگر آپ کو اللہ تعالیٰ نے توفیق دی ہے تو کم از کم ان سفید پوش گھرانوں کو ضرور یاد رکھیں جو ذرا سی مشقت سے آپ کو بے شمار مل جائیں گے‘ جن کے لب پر کبھی سوال نہیں آیا‘ وہ آپ کے قریبی رشتہ دار‘ ہمسایہ بھی ہوسکتے ہیں‘جب اپنے دو سوٹ یا جوتے خریدنے جائیں تو ذرا سی سخاوت کرتے ہوئے ایک ایک سوٹ ان کیلئے بھی بطور ہدیہ خرید لیں‘پھر دیکھئے مسائل کیسے حل ہوتے ہیں؟ یہ تومیرا آزمودہ ہے۔
خوش دلی سے سخی بنیے اور آزمودہ تجربہ پڑھیے!
مگرمیرا آزمودہ تجربہ پڑھنے پہلے سے آقائے دوجہاں ﷺ کایہ فرمان عالیشان ملاحظہ کیجئے پھر آخر میرا آزمودہ تجربہ بھی پڑھیے اور خوش دلی کے ساتھ سخی بنئے۔حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس ایک سائل آیا (اور اس نے کچھ مانگا) حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہٗ نے اس سے کہا: کیا تم اس بات کی گواہی دیتے ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں؟ اس نے کہا جی ہاں! حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہٗ نے پوچھا رمضان کے روزے رکھتے ہو؟ اس نے کہا جی ہاں! حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہٗ نے کہا: تم نے مانگا ہے اور مانگنے والے کا حق ہوتا ہے اور یہ ہم پر حق ہے کہ ہم تمہارے اوپر احسان کریں پھر حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہٗ نے اسے کپڑا دیا اور فرمایا: میں نے حضور اکرم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ’’ جو مسلمان بھی کسی مسلمان کو کپڑا پہناتا ہے تو جب تک اس کے جسم پر اس کپڑے کا ایک ٹکڑا رہے گا اس وقت تک وہ پہنانے والا اللہ کی حفاظت میں رہے گا۔‘‘ (حیاۃ الصحابہ جلد۲ صفحہ ۲۷۲)۔قارئین! 2011ء کے رمضان المبارک میں شمارہ عبقری میں‘ میں نے درج بالا حدیث مبارکہ پڑھی‘ اس وقت میری استطاعت صرف اتنی تھی کہ بمشکل اپنے اور بچوں کے کپڑے خرید سکوں‘ مگر میں نے اپنے‘ بیوی اور بچوں کے کپڑے ذرا سستے خریدے اور تقریباً پندرہ سو روپے بچالیے‘ مجھے آج بھی یاد ہے کہ میں نے نیت کی یااللہ! اس وقت تو میری استطاعت اتنی ہی مگر مجھے ہمت دے اگلے سال رمضان المبارک میں اس سے دوگنا زیادہ تیری راہ میں خرچ کروں‘ خیر میں نے بارہ سو روپے کا لان کا ایک سوٹ خریدا اور ساتھ تین سو روپے لگا کر محلے میں موجود سفید پوش بیوہ کو اپنی اہلیہ کے ذریعے چپکے سے بھجوا دیا۔
رزق میں اتنی برکت! میرے وارے نیارے ہوگئے
جیسے تیسے سال گزرا‘ اگلے رمضان المبارک سے چند دن پہلے میں نے اپنی‘ اپنی اہلیہ اور بچوں کو اچھے طریقے سے شاپنگ کروائی‘ اللہ پاک نے رزق میں اتنی برکت ڈال دی کہ ایک بیوہ کے گھر پورے مہینے کاراشن دیا‘ چار سوٹ خرید کر مختلف سفید پوش حضرات کے گھر چپکے سے بھجوادئیے۔ اس سب کے باوجود بھی میری عید بہترین گزری۔ اس سال پھر میں نے نیت کی یااللہ! اگلی مرتبہ مجھے مزید توفیق دے کہ میں اس سے زیادہ کرسکوں۔ اللہ تعالیٰ نے میرے معاشی حالات بہتر کردئیے‘ سارا سال مجھے کوئی پریشانی نہ ہوتی‘ بچوں میں سے اگر کوئی بیمار ہوبھی جاتا تو ایک رات یا ایک دن میں ہی اللہ تعالیٰ صحت سے نواز دیتے۔ میری میڈیکل سٹورز سے بالکل جان چھوٹ چکی ہے‘ گزشتہ پانچ سال سے رمضان المبارک کا مکمل راشن مختلف گھروں میں خاموشی سے پہنچاتا ہوں‘مختلف گھروں میں اچھی کوالٹی کاکپڑا لے کر سوٹ چپ کرکے کسی کے ذریعے پہنچا دیتا ہوں‘میرا سارا سال انتہائی آرام اور خوشی سے گزر جاتا ہے۔میری اور میرے گھروالوں کی ہرفکر‘ غم‘جادو‘نظربد‘ بندش ‘ بیماری سے سارا سال حفاظت رہتی ہے۔ اب میں جس کو راشن یا سوٹ دیتا ہوں ساتھ اپناپیارا رسالہ ماہنامہ عبقری کا شمارہ بھی ساتھ دیتا ہوں۔ بے شک مجھے جینے کا طریقہ اسی شمارہ نے سکھایا ہے۔قارئین! یہ میرا آزمودہ تجربہ ہے جو آپ کو بتانا بہت ضروری تھا‘ آئیے! آپ بھی اللہ رب کریم کی حفاظت میں آنے کیلئے اس سخاوت کے مہینے میں سخاوت کیجئے اور پھر رب کریم کا کمال پورا سال اپنی جاگتی آنکھوں سے دیکھئے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں