ذہنی پریشانی کیا ہے؟
ایک مصدقہ سائنسی اصول ہے کہ ہر عمل کا ردعم ہوت اہے یعنی آپ کوئی بھی کام کریں اس کے اثرات یانتائج ضرور سامنے آئیں گے۔ ذہنی پریشانی بھی ردعمل کا دوسرا نام ہے۔ اسے طبی اصطلاع میں انگزائٹی کا مرض کہتے ہیں۔ یہ خاص قسم کے ماحول اور واقعات کےنتیجے میں سامنے آتا ہے۔ جس سے پریشانی اور خوف جنم لیتے ہیں۔ بعض ایسے افعال جو ہمارے لیے خوف و خطرے کے باعث ہوں یا ہمارا ذہن ان سے خوف یا ڈر محسوس کررہا ہو ہمارے شعور میں بیٹھ جاتے ہیں اوروقتاً فوقتاً اپنا اثر دکھاتے رہتے ہیں‘ لہٰذا ہم انگزائٹی یا ذہنی پریشانی کی اس طرح تعریف کرسکتے ہیں کہ ایسا واقعہ یا عمل جس کے اثرات ہمیں خوف میں مبتلا کردیں اور ہمارے لیے پریشانیوں کا باعث بنیں اسے ہم انگزائٹی یعنی ذہنی پریشانی کا مرض کہیں گے۔
انگزائٹی کی علامات
اس مرض میں مبتلا لوگ خواہ وہ مرد ہوں یا خواتین بظاہر نارمل نظر آتے ہیں لیکن حقیقت میں وہ اندر سے بڑےناخوش اور زخم خوردہ ہوتے ہیں۔ انہیں بہت معمولی نوعیت کی باتیں بھی حد درجہ پریشان کرتی ہیں۔ خلاف توقع واقعات یا کسی شخص کا سلوک انہیں مضطرب و بے چین کردیتا ہے۔ ان کے گلے میں سانس رکنے لگتا ہے۔ سر سن محسوس ہوتا ہے یا چکر آتے ہیں۔ دل کی دھڑکن تیز ہوجاتی ہے۔ اگر یہ مرض شدت اختیار کرجائے تو بے ہوشی کے دورے بھی پڑنے لگتے ہیں۔
انگزائٹی کے مرض میں مبتلا افراد کی متضاد کیفیات
انگزائٹی کےدوران بعض اوقات بڑی متضاد کیفیات بھی سامنے آتی ہیں۔ کبھی تو شدید بھوک لگتی ہے اور کبھی بھوک کا مکمل خاتمہ ہوجاتا ہے۔ بلڈپریشر یا تو بہت ؓبڑھ جاتا ہے یا انتہائی کم ہوجاتا ہے۔ دست شروع ہوجاتے ہیں یا سخت قسم کا قبض ہوجاتا ہے۔ مریض کو گھبراہٹ محسوس ہوتی ہے۔ اسے سانس لینے کے لیے تازہ ہوا کی خواہش ہوتی ہے اور اسے کمرے کی کھڑکیاں کھولنا پڑتی ہیں۔ مریض کو ایسا لگتا ہے کہ سر سن ہونے کے ساتھ اس کے ماتھے کی رگ پھڑک رہی ہے۔ خوف کے باعث مریض کہیں بھاگنا چاہتا ہے اس کی ٹانگیں کانپنے لگتی ہیں۔ بار بار ڈکار اتے ہیں‘ متلی اور منہ کی کڑواہٹ معمول بن جاتی ہے۔ زندگی بالکل غیر محفوظ لگتی ہے اور اکیلے پن سے خوف آتا ہے‘ مریض کو لگتا ہے کہ کچھ بُرا ہونے والا ہے۔ نیند غائب ہوجاتی ہے یا بار بار آنکھ کھلتی ہے۔ انسان وہمی ہوکر رہ جاتا ہے۔ دل کے قریب درد محسوس ہوتا ہے۔ مریض کو لگتا ہےکہ اسے دل کا مرض لاحق ہوگیا ہے یہ خوف چند منٹوں سے لے کر آدھے گھنٹے تک بھی ہوسکتا ہے۔
انگزائٹی کا مرض کیوں ہوتا ہے؟
عام طور پر یہ مرض امن وامان کی ناقص صورتحال‘ شہر میں جاری ہنگاموں اور فسادات‘ قتل و غارت گری‘ جلاؤ گھیراؤ کے واقعات‘ فائرنگ‘ غربت‘ بے روزگاری اور کسی مقصد میں ناکامی‘ جذباتی نا آسودگی وغیرہ کے ردعمل کے طورپر ظاہر ہوتا ہے اگر حالات ٹھیک کرلیے جائیں اور خود میں سمجھوتہ کرنے کی قوت پیدا کی جائے تو اس مرض پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
اہم عوامل
یوں تو یہ مرض زیادہ تر مردوں میں پایا جاتا ہے لیکن آج کل خواتین کثیر تعداد میں اس مرض میں مبتلا ہیں۔ ایسی خواتین جن کے شوہر ان کو طلاق دے دیتے ہیں یا وہ کسی غیرعورت میں دلچسپی لیتےہیں یا دوسری شادی کرلیتے ہیں‘ انہیں اس مرض میں سب سے زیادہ مبتلا دیکھا گیا ہے۔ کچھ عورتوں کے شوہر انہیں چھوڑ کر بیرون ملک چلے جاتے ہیں ان کی بیویاں اور بچے مایوسی کا شکار ہوجاتے ہیں ایسے خاندانوں میں انگزائٹی عام ہے۔ اس کےعلاوہ جن خواتین کے شوہر نشہ وغیرہ کرتے ہیں اور بیویوں کو خود محنت کرنا پڑتی ہو اور شوہروں کو کما کر بھی کھلانا پڑتا ہو‘ وہاں بھی انگزائٹی کا مرض بہت عام ہے۔ مہنگائی کے دور‘ بے روزگاری میں اضافہ اور ملک میں امن وامان کی ناقص صورتحال اورروپیہ کمانے کی اندھی دوڑ جیسے عوامل بھی اس مرض میں اضافہ کا سبب ہے۔
انگزائٹی کو عام طور پر شادی شدہ خواتین میں زیادہ دیکھا گیا ہے خصوصاً ایسی لڑکیاں جن کی مرضی کے بغیر ان کی کم عمر میں شادی کردی جائے اور انہیں سسرال میں بھی سکون میسر نہ ہو وہ بہت جلد اس مرض کا شکار ہوتی ہے۔ تاہم اس کےساتھ ساتھ ایسے گھرانے جہاں میاں بیوی آپس میں ہروقت لڑتے جھگڑتے رہتے ہوں اور ان کی اولاد بھی جوان ہو وہاں اس مرض کے امکانات بڑھ جاتے ہیں خصوصاً لڑکیاں زیادہ حساس ہوتی ہیں اپنے ماحول میں وہ انگزائٹی سے جلدی متاثر ہوسکتی ہیں ۔
ایسی لڑکیاں جن کی شادیاں کسی بھی وجہ سے نہ ہو سکیں اور اب شادی کی امید بھی نہ ہو اس مرض سے اکثر دوچار ہوتی ہیں۔ محبت میں ناکامی یا پسند کی شادی نہ ہونے پر بھی لڑکیاں انگزائٹی سے متاثر ہوتی ہیں۔
انگزائٹی کا سادہ سا علاج
مریض کے علاج کے لیے سب سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ مریض کے ساتھ اصل مسئلہ کیا ہے۔ ماہرین نفسیات کی رائے میں اینگزائٹی کے مریض کا اصل مسئلہ قوت فیصلہ کی کمی‘ خود اعتمادی کا فقدان اور حالات سے مایوسی اور سطحی سوچ ہوتا ہے۔ اگر مریض کو ابتدائی اسٹیج میں ہی کسی اچھے ڈاکٹر کے پاس لےجایا جائے تو مرض زیادہ گھمبیر نہیں ہوپاتا۔ اگر ایسے مریضوں کی سطحی سوچ کو بدل دیں‘ ان میں خوبصورتی کودیکھنے کا جذبہ پیدا کریں‘ انہیں حالات سے سمجھوتے کیلئے تیار کریں‘ معالج کے علاوہ خاندان کے افراد بھی مریض کو بہترین رہنمائی کرسکتے ہیں‘ مریض پر تنقید کی بجائے اس کی اصلاح پر توجہ دیں اور مریض کو اس بات کا احساس دلایا جائے کہ وہ بالکل بھی تنہا نہیں ہے‘ ہم سب اس سے بہت محبت کرتے ہیں‘ اس کا بہت خیال رکھتے ہیں‘ مریض کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزارا جائے‘ اس سے ہنسی مذاق خوب کیا جائے‘ جس قدر گھر والوں کی طرف سے مریض کو محبت اورتوجہ زیادہ ملے گی‘ مریض اسی قدر زیادہ جلدی سے صحت مندی کی طرف لوٹےگا۔
مسنون دعائیں ‘ استغفار اور انگزائٹی۔
مریض کو پیار محبت اور اخلاق سے نبی کریمﷺ کی بتائی دعائیں یاد کروائیں‘ کھانا کھانے کی دعا‘ گھر سے باہر جانے کی دعا اور خاص طور پر باتھ روم میں جانے کی دعا‘ انگزائٹی کی خطرناک صورتحال میں بے شمار مریضوں پر آزمائی جاچکی ہے‘ جو مریض باتھ روم میں جاتے وقت مسنون دعا پڑھ لیتا ہے آہستہ آہستہ اس کے دل و دماغ سے بوجھ ختم ہونا شروع ہوجاتا ہے اور اس کا جسم بالکل ہلکا پھلکا ہوجاتاہے‘ مریضوں کے علاوہ اگر صحت مند افراد بھی چاہتے ہیں کہ کبھی بھی اس گھمبیر مرض میں مبتلا نہ ہو تو اپنی زندگی میں بیت الخلاء والی مسنون دعا کو شامل کرلیں۔ مریض کو یہ دعا یادکروائیں اور اسے کہیں کہ باتھ روم میں جانے کے علاوہ بھی اکثر بیشتر پڑھتا رہے۔ پھر دیکھیں اس کی زندگی میں کیسے سکون آتا ہے؟
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں