عبقری حویلی میں 3
روزوں کے جلوے
ایک درد مند اور غریب شخص نے اپنا واقعہ سنایا کہ میں اپنا سرمایہ اور تمام مال کھوچکا تھا کچھ میری غلطی کچھ لوگوں کے دھوکے اور فریب‘ میں اپنے کاروبار میں بہت سخت گھاٹا پاچکا تھا میرے سامنے کوئی منزل نہیں تھی‘ سوائے موت کے‘ لینے والے میرے پیچھے تھے اور جن سے میں نے لینا تھا وہ نظر نہیں آتے تھے۔ مسلسل دھمکیاں قتل کی گرفتاری کی میرا تعاقب کررہی تھی‘ میں دکھی دل کے ساتھ کبھی ادھر جاتا کبھی ادھر جاتا‘ تین ہفتے کراچی ایک جاننےوالے کے پاس گزارے لیکن محسوس کیا کہ وہ بھی اکتا گیا‘ پھر چند دن کسی اور دوست کےپاس چلا گیا اسے جب پتہ چلا کہ میں کنگال ہوگیا ہوں اس کا لہجہ رویہ اس کا انداز بدل گیا حتیٰ کہ پھر چند ہی دنوں میں ایسا ہونے لگا کہ سالن آتا تھا تو روٹی نہیں ہوتی تھی‘ روٹی ہوتی تھی تو سالن نہیں ہوتا تھا حالانکہ یہ وہ شخص تھا جب میرے علاقہ میں آتا ہفتوں ٹھہراتا ہفتوں اس کی پرتکلف دعوت ہوتی بلکہ اس کے اعزاز میں دعوتیں اتنی ہوتیں کہ دوست احباب کو بلایا جاتا آج وہی شخص جب اسے پتہ چلا کہ میں کنگلا اور کنگال ہوگیا ہوں تو اس کی آنکھیں پھرگئیں اس کا لہجہ کرخت ہوگیا اس کے لبوں کی نرمی میرے فقر اور غربت نے چھین لی۔ میں اس کے دل کا راجہ تھا وہ مجھے محسن‘ دوست‘ جان اور مخلص کہتا تھا لیکن چند ہی دنوں میں میرے حالات نے اسے بدل کر رکھ دیا‘ آخر وہاں سے نکلا پھر ایک اور دوست کے پاس لیکن نجانے کیا ہوا‘ سب پھول میرے لیے کانٹے بن گئے‘ سب منزلیں میرے لیے دشمن ہوگئیں۔ آخر ایک دن خیال آیا کہ کیوں نہ ’’عبقری حویلی‘‘ چلا جاؤں وہاں کھانا ملے گا‘ بستر میرے پاس تھا ہی‘ چلو رہائش ملے گی‘ بس یہ عزم تھا جس نے ہر چیز مجھ سے چھڑوا دی اور میں سیدھا ’’عبقری حویلی‘‘ چلا گیا ابھی مہینے کو دن باقی تھے یعنی چاند کی تیرہ چودہ اور پندرہ سے صرف چند دن پہلے ہی میں آگیا‘ یہاں کی خدمت میں مشغول ہوگیا۔ میں نے ایام بیض کے روزے رکھے مجھے سحری سادہ اور کشادہ حویلی کے خدام نے دی‘ میں ساری رات سورۂ فاتحہ(باقی صفحہ نمبر 53 پر)
(بقیہ: عبقری حویلی میں تین روزوں کے جلوے)
پڑھتا رہا اور درد بھری کہانی اللہ کریم کو سناتا رہا‘ چلتا رہا‘ تھک جاتا تو بیٹھ جاتا‘ وضو خطا ہوجاتا پھرکرلیتا‘ کچھ کھانا پینا میں نے اپنےساتھ رکھ لیا کیونکہ چلنے سے بھوک لگتی تو پھر کھالیتا ساری رات اللہ تعالیٰ سے باتیں کرتا رہا سورۂ فاتحہ گڑگڑا کر بھکاری بن کر محتاج بن کر پڑھتا رہا‘ صبح روزہ رکھا‘ آرام بھی کیا اور تلاوت قرآن بھی کی۔ بس تین دن یہی کرتا رہا‘ میرا دل حویلی کے ساتھ ایسا لگا کہ میں نہیں چاہتا کہ یہاں سے جاؤں لیکن مجبوراً مجھے جانا پڑا پھر میں دوسرے مہینے چند دن پہلے آگیا اورمیں خدمت میں لگ گیا اور پھر حویلی کے روزوں میں اسی طرح تین دن روزے اور ساری رات فاتحہ اور پھر دن کو آرام اور تلاوت‘ یہ چند ہی مہینوں میں میری دنیا بدل گئی‘ میرے حالات بدل گئے میرےنقشے بدل گئے اور میں سوچنے پر مجبور ہوگیا کہ میرا مخلص کون؟ حویلی یا وہ میرے دوست جنہیں ساری عمر میں کھلاتا اور پلاتا رہا اور ساری عمر جن کی خدمت کرتا رہا‘ آج اللہ کا فضل ہے میں خوشحال ہوں اور میرے پاس خود اتنا ہے کہ میں ؒلوگوں کو کھلا سکتا ہوں میں عبقری حویلی کے احسان کو کبھی نہیں بھولوں گا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں