ماضی میں بال رنگنے کیلئے مہندی اور خضاب کا استعمال ہوتا تھا۔ مہندی لگانے کا رواج تو آج بھی ہے مگر خضاب کی جگہ ہیرڈائیز نے لے لی ہے۔ ہیرڈائرز کئی شیڈ اور رنگوں میں دستیاب ہیں عام طور پر یہ دو مرکبات بال رنگنے کا مرکب اور ہائیڈروجن پر اکسائیڈ پر مشتمل ہوتے ہیں۔
بالوں کو رنگنے کیلئے کسی لمبے چوڑے سامان کی ضرورت نہیں بلکہ احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے اور اگر آپ کی بال رنگنے کی پریکٹس بن جائے تو پھر آپ بڑی آسانی سے اپنے بالوں کو رنگ کرسکتی ہیں۔ بالوں کو رنگتے ہوئے احتیاط نہ کی جائے تو عموماً چہرے اور گردن پر بھی کلر لگ جاتا ہے۔ اس کلر کو فوری طور پر کپڑے سے صاف کرلینا چاہیے۔ اس کے علاوہ بالوں کو رنگتے ہوئے ہمیشہ وہ کپڑے پہننے چاہیں جو پرانے اور بیکار ہوں تاکہ اگر وہ خراب بھی ہو جائیں تو کوئی نقصان نہ ہو۔ نئے کپڑے پہن کر بالوں کو ڈائی کرنے سے پرہیز کریں کیونکہ بالوں کو رنگنے والے رنگ کپڑوں پر سے کبھی نہیں اترتے۔ ممکن ہوتو یہ کام شروع کرنے سے پہلے ہاتھوں پر پلاسٹک کے دستانے چڑھائیں بلکہ فرش پر بھی پرانے یا بیکار کاغذ یا کپڑے پھیلادیں تاکہ فرش خراب نہ ہو تولیہ یا چادر کاندھے پر پھیلا لینی چاہیے۔ ہیر ڈائی سب سے پہلے بالوں کی جڑوں میں لگائیں۔ اس کے بعد تمام بالوں پر اسے پھیلا دیں۔ ڈائی کے پیکٹ پر درج ہدایات پر عمل کرتے ہوئے مقررہ وقت کے بعد سادہ پانی سے دھولیں۔ جب ڈائی کے تمام اثرات بالوں سے نکل جائیں تو پھر کوئی اچھا سا شیمپو بالوں میں لگالیں اور ضرورت محسوس کریں تو کنڈیشنر بھی استعمال کریں۔ بعض خواتین ڈائی کرنے سے پہلے بھی بالوں کو شیمپو کرتی ہیں۔ انہیں جان لینا چاہیے کہ ڈائی کرنے سے پہلے شیمپو کی ضرورت نہیں ہوتی۔ہاں اگر آپ کے بال زیادہ میلے ہیں یا کسی اسپرے کی وجہ سے سخت ہورہے ہیں لیکن شیمپو کرنے کے فوراً بعد ڈائی نہیں لگانا چاہیے بلکہ جب بال اچھی طرح خشک ہو جائیں تو پھر اس کو لگائیں بہتر یہی ہے کہ شیمپو کرنے کے 24گھنٹے بعد ڈائی کا استعمال کیا جائے۔ ڈائی ہمیشہ موٹے دانے والے کنگھے سے لگائیں اور ماتھے کے بالوں کے نیچے کولڈ کریم یا پٹرولیم جیلی لگائیں تاکہ ماتھے پر داغ نہ پڑیں۔یاد رکھیں کہ اگر آپ کی کھوپڑی کی جلد پر خراشیں ہیں یا دانے نکلے ہوئے ہیں یا زخم ہیں یا سر میں کوئی اور جلدی بیماری ہے تو آپ کو بالوں میں ڈائی لگانے کا سوچنا بھی نہیں چاہیے۔ڈائی کرنے کیلئے بالوں کے رنگ: ماضی میں بال رنگنے کیلئے مہندی اور خضاب کا استعمال ہوتا تھا۔ مہندی لگانے کا رواج تو آج بھی ہے مگر خضاب کی جگہ ہیرڈائیز نے لے لی ہے۔ ہیرڈائرز کئی شیڈ اور رنگوں میں دستیاب ہیں عام طور پر یہ دو مرکبات‘ بال رنگنے کا مرکب اور ہائیڈروجن پر اکسائیڈ پر مشتمل ہوتے ہیں۔ ان دونوں کو ملانے سے جو آمیزہ بنتا ہے اس سے بالوں کو رنگا جائے تو اس کا رنگ اتنا پکا ہوتا ہے کہ کسی طرح اترتا نہیں ہے پورے بالوں پر لگانے سے پہلے یہ یقین کرلینا چاہیے کہ اس ڈائی سے آپ کی جلد اور بالوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ کوئی شیڈ استعمال کرنے سے پہلے اس کو جلد پر ٹیسٹ کرکے دیکھیں کہ اس کا کوئی بُرا اثر تو جلد پر نہیں ہوا ہے یہ ضروری نہیں ہوتا کہ ری ایکشن فوری طور پر ظاہر ہو جائے بلکہ یہ ایک سے دو ہفتے بعد بھی ہوسکتا ہے۔ لہٰذا جلد پر لگاکر ٹیسٹ کرنے کے بعد دو ہفتے انتظار کریں اگر جلد پر کوئی اثر نہ ہو تووہ ڈائی استعمال کرلیں یا پھر کسی ماہر سے مشورہ کرلیں۔ کوئی بھی ڈائی ٹیسٹ کرنے کا طریقہ درج ذیل ہے:چائے کے ایک چمچ میں تھوڑا سا رنگ ڈالیں اور اس میں ہائیڈروجن پراکسائیڈ ملاکر آمیزے کو یکجان کرلیں۔ اس کے بعد تھوڑی سی روئی لے کر اس کو آمیزے میں گیلا کریں اور اسے اپنے کان کے پیچھے رکھ لیں اور اس کو خشک ہونے دیں۔ تقریباً 24گھنٹے اس کو یونہی کھلا رہنے دیں۔ پھر اپنی جلد کا معائنہ کریں اگر جلد پر سرخی یا سوزش کے نشان ہوں تو سمجھ لیں کہ یہ آپ کیلئے موزوں نہیں ہے۔ بالوں کو مستقل طور پر رنگنے کیلئے ایسے مرکبات بھی دستیاب ہیں جو خالص کیمیکل نہیں ہوتے بلکہ کیمیکل اور نباتاتی اجزاء کا مرکب ہوتے ہیں۔ اس میں رنگ نباتاتی ہوتاہے اور دوسرا اجزاء کیمیکل ہوتا ہے۔
بالوں کا سفید ہونا دماغی کمزوری کی علامت
آج کل بال گرنے کے ساتھ ایک بڑا مسئلہ جن کا شکار نوجوان بچے سب ہی نظر آتے ہیں وہ ہے بالوں کا وقت سے پہلے سفید ہو جانا موجودہ دور میں ٹین ایج سے لے کر 8سال کے بچوں تک کے بال سفید ہورہے ہیں۔ چھوٹے بچوں کے سفید بالوں پر تو شاید وقت پر دیکھ بھال کرکے قابو پایا جاسکتا ہے لیکن اس مشکل کا سامنا خاص طور پر ٹین ایجر لڑکیوں کو ہوتا ہے جن کے بال وقت سے پہلے سفید ہو جاتے ہیں۔ اور پھر یہ کہا جاتا ہے کہ اگر اتنی چھوٹی عمر میں ہیرڈائز کا استعمال بالوں کو مزید سفید کردے گا۔ اس لئے وہ ہیر ڈائز کا استعمال نہیں کرتیں لیکن اس الجھن کا شکار بھی رہتی ہیں ان سفید بالوں سے کیونکر چھٹکارا ممکن ہے بالوں کو صحت مند رکھنے کیلئے ضروری ہے کہ سر کو ٹھنڈے پانی سے دھونا اور دھوتے ہوئے انگلیوں سے سر کی جلد کو خوب اچھی طرح ملنا چاہیے اس طرح کرنے سے بال بہت صحت مند ہو جاتے ہیں۔ شیمپو کرنے کے بعد بال کم از کم ایک منٹ تک ٹھنڈے پانی میں ڈبوکر رکھیں اور پھر انہیں خشک کرلیں سر کی جلد پر انگلیوں سے خوب مالش کریں۔ اور ساتھ ساتھ ہی بالوں کو کھینچتے بھی رہیں۔ اس طرح سر میں دوران خون تیز ہوجائے گا۔ اگر اس عمل کو آپ نے اپنی عادت بنالیا تو آپ محسوس کریں گی کہ آپ کے بالوں کو نئی زندگی مل گئی۔ ٹھنڈا پانی بالوں کے لئے آب حیات اور مالش اکسیر کا کام کرتی ہے۔ دھوپ کی تمازت اور بالوں میں غذائیت کی کمی کی وجہ سے بال سفید ہو جاتے ہیں۔ بعض اوقات دماغی کمزوری یا نزلے کی وجہ سے بھی بال سفید ہو جاتے ہیں اس لئے ایسی خوراک استعمال کرنی چاہیے۔ جس میں فولاد کی بہتات ہو مثلا پالک، ساگ، ٹماٹر، گاجر مولی وغیرہ ہرڑ کا مربہ استعمال کرنے سے بھی بالوں کی سیاہی برقرار رہتی ہے۔ ڈاکٹر کے مشورے پر فولاد کی مہنگی گولیاں کھانے سے بہتر ہے کہ آملے کا مربہ استعمال کرلیا جائے اِکا دُکا بال سفید ہوں تو آملہ ‘سیکاکائی اور بال چھڑ کوٹ کر لوہے کے برتن میں بھگودیں صبح ان چیزوں کو پکا کر خوب مل لیں اور ان کا گاڑھا گاڑھا پانی سر میں لگائیں پندرہ منٹ بعد سر کو سادہ پانی سے دھوئیں‘ ایک سے دو ماہ عمل کرنے سے بالوں کی سفیدی میں کمی واقع ہوگی۔ اس کے علاوہ سفید بالوں کو سیاہ کرنے کا ایک آزمودہ نسخہ یہ بھی ہے کہ بھنی ہوئی مہندی کو خوب باریک کرکے پانی میں نتھار لیں۔ پھر اس میں سیاہ انگوروں کا پانی ملاکر چھان لیں۔ اس کے متواتر استعمال سے آپکے سفید بال سیاہ ہونے لگیں گے حالانکہ بال اگر ایک بار سفید ہو جائیں تو پھر انہیں ہمیشہ کیلئے سیاہ کرنا ناممکن سی بات ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ اس کا واحد حل بالوں کو ڈائی کرنا ہی رہ جاتا ہے۔ لیکن اس آزمودہ طریقے کے(باقی صفحہ نمبر 53 پر)
(بقیہ:بالوں کا وقت سے پہلے سفید ہونااور اس کا حل)
استعمال سے آپ کافی حد تک اپنے بالوں کو سیاہ کرسکتی ہیں۔ اور بالوں کو مزید سفیدہونے سے روک سکتی ہیں۔ لیکن کوشش کریں کہ بازار کی کیمیکل والی مہندی نہ ہو کیونکہ اس کا خدشہ موجود رہتا ہے۔ اگر آپ سبز پتوں والی مہندی گھر پر پیس کر استعمال کریں گی تو اس میں موجود قدرتی اجزاء آپکے بالوں کو بہترین کنڈیشنز فراہم کریں گے اس لئے بازاری مہندی کی بجائے سبز پتوں والی مہندی کا مسلسل استعمال آپکے بالوں کو رونق اور تازگی بخشے گا۔ سفید بالوں کے ساتھ مسئلہ جب پیدا ہوتا ہے۔ جب آپ نے کوئی تقریب اٹینڈ کرنی ہو۔ جدید طرز کا ہیرا سٹائل بنانا ہو۔ کسی قریب شادی میں شرکت کرنی ہو۔ایسی خواتین اگر بالوں کو رنگنے کا طریقہ سیکھ لیں تو وہ بڑی آسانی سے گھر پر ہی اپنے بالوں کو رنگ کرسکتی ہیں۔ (فوزیہ سلطان، کراچی)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں