Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

جائیداد ہتھیانے کیلئے جادو کا سہارا لیا! سب کچھ ڈوب گیا

ماہنامہ عبقری - نومبر 2018ء

واقعی اس دور میں ان سے زیادہ امیر کوئی نہ تھا۔ وہ بہت بڑے بزنس مین تھے‘ گاڑیاں‘ نوکر چاکر‘ ہر شہر میں بنگلہ اور ان کی جائیدادیں تھیں۔ اس دور کے حکمرانوں کے ساتھ بزنس کرتے تھے۔ ملک کے بڑے بڑے بزنس مین ان سے ایک ملاقات کے لیے ترستے تھے

محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم!میں ایک نہایت گنہگار ترین بندی ہوں اللہ پاک نے پھر بھی میرے پہ کرم فرمایا کہ مجھے تسبیح خانے کا راستہ بتا دیا ۔میرے دادا جھنگ کے بہت بڑے رئیس تھے۔ تین شادیاں کیں۔ ان کو بہت غرور تھا کہ میرے جتنا کوئی پیسے والا نہیں ہے اورواقعی اس دور میں ان سے زیادہ امیر کوئی نہ تھا۔ وہ بہت بڑے بزنس مین تھے‘ گاڑیاں‘ نوکر چاکر‘ ہر شہر میں بنگلہ اور ان کی جائیدادیں تھیں۔ اس دور کے حکمرانوں کے ساتھ بزنس کرتے تھے۔ ملک کے بڑے بڑے بزنس مین ان سے ایک ملاقات کے لیے ترستے تھے بلکہ ان کے دروازے پر آکے بیٹھ جاتے تھے۔
وہ اپنا زیادہ تر وقت لاہور میں ہی گزارتے تھے۔ اپنے پہلے بیوی بچے یعنی میری سگی دادی اور ان کے بچوں کا ذرا خیال نہ رکھتے بس اپنی دھن میں مگن رہتے بلکہ میں یہ لکھنا زیادہ مناسب سمجھوں گی کہ لاہور میں رہ کر خوب ’’عیاشی‘‘  کرتے۔ لاہور میں ہی انہوں نے ایک خاتون جن کا نام ’’ر‘‘ تھا ان سے محبت کی شادی کی ۔ اس شادی میں انہوں نے اپنے سارے خاندان کو مدعو کیا اور اس دور کی مہنگی ترین شادی سمجھی جاتی تھی۔ لاہور میں شادی کے بعد ہمارے دادا ہماری دوسری دادی کو جھنگ میں موجود بنگلہ میں لے آئے۔ ہماری دوسری دادی نے ساری جائیداد ہتھیانے کیلئے جادو ٹونے کا سہارا لیا‘ میری دادی اور میری والدہ ان کو کچھ نہ کہتی تھیں حالانکہ ان کو سب کچھ معلوم تھا۔ ہماری دوسری دادی نے میری پہلی دادی اور میرے والد جو کہ اکلوتے تھے کو نوکر بنا کر رکھامیری والدہ بتاتی تھیں کہ تمہاری دوسری دادی جو تعویذ لے کر آتی تھیں ان پر طلاق اور جدائی لکھا ہوتا تھا۔ ہماری دوسری دادی نے میرے والد‘ والدہ اور میری پہلی دادی اماںپر اتنے مظالم کیے کہ ہم لوگ جھنگ چھوڑ کر لاہور آگئے۔ ہمارے پاس کچھ نہ تھا۔
آہستہ آہستہ حالات بہتر ہونا شروع ہوگئے مگر خاندان والے ہماری جان کہاں چھوڑتے تھے۔ پھر گھریلو جھگڑے شروع ہوئے اور کچھ جادو ٹونے کے اثرات تھے کہ میرے والدنے میری بڑی بہن کی شادی والے دن میری والدہ کو طلاق دی اور گھر چھوڑ کر نامعلوم کہاں چلے گئے۔وہ خوشیوں والادن ہمارے لیے قیامت سے کم نہ تھا۔ ہمارے گھر میں صف ماتم بچھ چکی تھی۔ روتے دھوتے‘ سسکتے بہن کو رخصت کیا۔ وہ دن اور آج کادن ہمیں نہیں معلوم ہوسکا کہ میرے ابو جان کدھر ہیں۔ پھر کچھ عرصہ بعد ایک اور قیامت ٹوٹی اور میری امی جان ہمیں ہمیشہ کیلئے چھوڑ کر چلی گئیں۔پہلے والد کی جدائی میں دل پھٹتا تھا اب والدہ کی وفات کے بعد تو میں بالکل ٹوٹ ہی گئی تھی۔ہمارا گھر مکمل بکھر چکا تھا۔ میری دو بہنوں کی شادی ہوچکی تھی اور میں اب اپنے بھائیوں کے رحم و کرم پر ہوں۔ میرے والد کے ماشاء اللہ پانچ بیٹے ہیں مگر ان کا کچھ اتا پتا نہیں ‘ بعض اوقات والد کو یاد کرکے تڑپ جاتی ہوں کہ نجانے میرا باپ کس حال میں کہاں ہوگا؟
اس طرح میری جادوگر دادی نے وار چلے اور ہمارا ہنستا بستا گھر اجڑ کر رہ گیا۔ جس گھر میں قہقہے گونجتے تھے اب وہاں اداسی نے ڈیرے لگائے ہوئے ہیں۔ یہ دنیا واقعی مکافات عمل پر چلتی ہے۔ جس نے جو بویا ہے وہی کاٹے گا۔ میری دوسری دادی کے ساتھ بھی وہی ہوا۔ میری پہلی دادی کا بھی انتقال ہوگیا‘ وہ بڑی اچھی حالت میں دنیا سے رخصت ہوئیں‘ بہت نیک خاتون تھیں۔ مگر دوسری دادی کا حال لکھتے ہوئے بھی دل اور قلم دونوں کانپ رہے ہیں۔
میری دادی بڑھاپے میں بہت زیادہ امراض کی شکار ہوگئیں۔ ان کا ایک بیٹا ہوا (یعنی ہمارے سوتیلے چچا) جوانی میں نشے کا عادی ہوگیا شادی کے بعد بہت زیادہ نشہ کرنا شروع کردیا اور در در کی ٹھوکری کھانے کے بعد ایک رات ان کی لاوارث لاش پولیس کو ملی اور ڈھونڈنے کے بعد ان کی شناخت ہوئی۔ ہمارے سوتیلے چچا کے ہاں بھی ایک بیٹا پیدا ہوا جو کہ جل کر مرگیا۔ ہماری سوتیلی دادی نے صرف جائیداد ہتھیانے کیلئے ہم پر مظالم کے پہاڑ توڑے‘ ہم سے ہمارا
باپ‘ ماں‘ سگی دادی سب چھین لیا مگر قدرت کا نظٓام دیکھیں ایک بیٹا ہوا وہ نشئی ہوکر مرگیا‘ پھر اس بیٹے کے ہاں بیٹا ہواکہ جائیداد کاوارث ہوگا وہ بھی جل کر مرگیا اور جائیداد وہیں کی وہیں پڑی ہے۔ ہمارے دادا ابو نے بھی جائز ناجائز میں ہمیشہ میری سوتیلی دادی کا ساتھ دیا تھا‘ انہوں نے کبھی ہماری طرف دیکھنا گوارا نہ کیا۔ اللہ ہم سب کو معاف کرے وہ بڑھاپے میں اندھے ہوگئے اور بھٹکتے ٹھوکریں کھاتے ان کی موت ہوئی۔ جب دادافوت ہوئے تو ان کے پاس کچھ بھی نہ بچا تھا سب کچھ ختم ہوچکا تھا۔ بات کررہی تھی اپنی سوتیلی دادی کی‘جب بڑھاپے میں بیماریوں نے گھیرا اور وہ چارپائی سے لگ گئیں۔ ان کےجسم سے شدید قسم کی بدبو اٹھتی تھی جو کہ پورے گھر میں پھیل جاتی تھی اور سانس تک لینا دشوار ہوتا۔ ان کی اولاد یعنی بہو اور بیٹیوں نے ان کی چارپائی باہر گلی اور گلی والوں نے اٹھا کر سڑک پر رکھ دی۔ میری سوتیلی دادی سب پر ظلم کرتی رہیں اور جائیداد پر اپنا اکیلی کا قبضہ چاہتی تھیں اور ہم سب کو جائیداد سے بے دخل کرنا چاہتی تھیں اور انہوں نے کر بھی دیا۔ مگر اس دن وہ سڑک پر لاوارث پڑی تھیں لوگ ان کے قریب سے گزرتے تو ناک پر ہاتھ رکھ کر گزرتے۔ میری سوتیلی دادی کا خاندان بکھر گیا‘ کچھ بھی نہ بچا۔ ایک بات لکھنا بھول گئی‘ میرے دادا بھی اپنی بیٹی کے گھر میں فوت ہوئے تھے ان کو مرتےوقت اپنا گھر بھی نصیب نہ ہوا تھا اور یہی حال میری سوتیلی دادی کا ہوا اور ان کا دم بھی سڑک کنارے پڑی چارپائی پر نکلا۔ لوگوں نے بس جلدی میں کفن پہنا کر دفن کیا۔وہ سب لالچ کرتے رہے اور میری سگی دادی‘ ابو اور میری والدہ کے ساتھ بُرا کرتے رہے۔ اب اللہ رب العزت کا انصاف ملاحظہ فرمائیں پورے خاندان سے پڑھا لکھا اور سلجھا ہوا ہمارا گھرانہ ہے۔ میرے بھائی سب پڑھ لکھ کر اچھی نوکری کررہے ہیں سب صحت مند اور خوبصورت ہیں جبکہ میری سوتیلی دادی کے خاندان والے طرح طرح بیماریوں اور معذوریوں میں مبتلا ہیں۔ اللہ کا شکر ہے میری والدہ نے ہماری تربیت ہی ایسی کی ہے کہ جس نے بھی ہمارے ساتھ بُرا کیا ہم اب بھی اس کے ساتھ اچھا ہی کرتے ہیں۔ہماری امی جان فوت ہونے سے پہلے بالکل بچوں کی طرح باتیں کرتیں تھیں۔ ذکر کرتی تھیں اور جولائی کی گرمی میں کہتی تھیں آہا کتنے اچھے پھول کھلے ہیں۔ اللہ نے تو مجھے خوش کردیا ہے۔ وہ یرقان کی وجہ سے اندر سے ختم ہوگئیں تھیں مگر ان کا چہرہ مبارک سرخ و سفید تھا۔

Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 079 reviews.