مورخ اسلام ابن خلدون تحریر فرماتے ہیں کہ حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہٗ مصر میں اپنے محل کے عام لوگوں کے ساتھ زمین پر بیٹھا کرتے تھے جب مقوقس (بادشاہ مصر) ان کے پاس آتا تو اس کے بیٹھنے کے لیے کمہار تخت لے کرآتے تھے اور وہ بادشاہوں کی طرح عمرو بن العاص کے پاس تخت ہی پر بیٹھتا تھا چونکہ مقوقس ذمی تھا اور مسلمان اپنے عہدہ پیمان کا لحاظ کرتے تھے اور دنیاوی شان و شوکت ابھی تک ان کی نگاہوں میں کچھ وقعت نہیں رکھتی تھی‘ اس لیے مقوقس کی اس حرکت پر کبھی کسی نے تعرض نہ کیا۔
حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہٗ نے بیت المقدس کا محاصرہ کیا‘ محاصرہ سے پریشان ہوکر بیت المقدس کے پادریوں نے اس شرط پر صلح کی کہ شرائط خود خلیفہ کے ذریعہ طے ہوں‘ چانچہ حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہٗ کی طلب پر امیرالمومنین حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہٗ بیت المقدس تشریف لے گئے‘ امیرالمومنین شہر بیت المقدس کے قریب پہنچ گئے تو ایک عیسائی آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا کہ میں ایک ذمی ہوں اور یہ سامنے میرا باغ ہے آپ کی فوج کے کچھ لوگ باغ کو نقصان پہنچا رہے ہیں امیر المومنین حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہٗ باغ کے پاس گئے دیکھا کہ کچھ لوگ باغ سے انگور لیے جارہے ہیں‘ امیرالمومنین نے ان کو ٹوکا‘ انہوں نے کہا کہ ہم لوگوں کو بھوک لگی تھی حضرت عمر رضی اللہ عنہٗ باغ میں گئے وہاں بھی کچھ لوگوں کو پایا‘ آپ نے اس ذمی کو اپنے پاس بلایا اور باغ کی قیمت دریافت کرکے اس کی قیمت ادا کردی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں