ایک مرتبہ حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے حمص کے لوگوں کو ایک خط بھیجا اور حمص کے فقراء اور محتاجوں کی فہرست طلب کی تاکہ انہیں عطیات بھیجے جاسکیں جب وہ مطلوبہ ہے فہرست فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچی تو اس میں سب سے پہلا نام حمص کے نگران (یعنی حاکم) حضرت سعید بن عامر رضی اللہ عنہ کا تھا۔ سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کو بڑی حیرت ہوئی کہ ہم تو انہیں مناسب مقدار میں وظیفہ دیتے ہیں اس کے باوجود وہ محتاج اور مسکین کیوں ہیں؟ آپ کے استفسار پر بتایا گیا کہ جو کچھ آپ یہاں سے روانہ کرتے ہیں وہ اسے اپنے پاس نہیں رکھتے بلکہ فقیروں اور محتاجوں میں تقسیم فرما دیتے ہیں۔پھر حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے حمص سے آنے والوں سے ان کے رویہ کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ باقی سب تو ٹھیک ہے مگر ہمیں ان کی چار عادتوں پر اعتراض ہیں:1۔ وہ ہمارے پاس دن چڑھنے کے بعد آتے ہیں۔2۔رات کے وقت ملاقات نہیں فرماتے۔3۔مہینے میں ایک دن ایسا آتا ہے کہ وہ کسی سے نہیں ملتے۔4۔ کبھی کبھی ان پر بے ہوشی کا طویل دورہ پڑتا ہے۔جب حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی حضرت سعید بن عامر رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی تو آپ نے ان سے اہل حمص کی شکایات کے بارے میں وضاحت چاہی تو حضرت سیدنا سعید بن عامر رضی اللہ عنہ نے بطور وضاحت عرض کی۔ 1۔ گھر سے چاشت کے وقت نکلنے کی وجہ یہ ہے کہ میرا کوئی خادم نہیں ہے جبکہ میری بیوی بیمار ہے لہٰذا نماز فجر کے بعد دن چڑھنے تک گھریلو کاج کاج میں خود کرتا ہوں۔2۔رات کے وقت میں لوگوں سے اس لئے ملاقات نہیں کرتا کہ دن بھر میں لوگوںکی خدمات سرانجام دیتا ہوں اور رات کے وقت میں اللہ تعالیٰ کے حقوق کی ادائیگی کیسے وقف کر رکھا ہے۔3۔ سارے مہینے میں ایک دن گھر سے اس لئے باہر نہیںنکلتا کہ میرے پاس کپڑوں کا صرف ایک جوڑا ہے جسے میں اس دن دھوتا ہوں اور خشک ہونے پر پہن لیتا ہوں۔ (باقی صفحہ نمبر53 پر )
(بقیہ: حاکم کا نام محتاجوں کی فہرست میں)
لہٰذا اس دن میں لوگوں سے ملاقات نہیں کرسکتا۔ 4۔بے ہوشی کی وجہ یہ ہے کہ حضرت سیدنا خبیب بن عدی رضی اللہ عنہ میرے سامنے شہید کئے گئے، میں اس وقت حالت کفر میں تھا۔ مجھے جب بھی یہ واقعہ یاد آتا ہے تو دل پر چوٹ لگتی ہےاور سینے سے ایک ہوک سی اٹھتی ہے کہ کاش! میں اس وقت اسلام لاچکا ہوتا اور ان کے دفاع کی کوشش کرتا۔ مجھے جب بھی ان کی یاد آتی ہے تو مجھ پر رنج و الم کا پہاڑ ٹوٹ پڑتا ہے۔ اور میرے ہوش و حواس گم ہو جاتے ہیں۔ یہ گفتگو سن کر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ اس شدت سے روئے کہ آپ کی ہچکی بندھ گئی۔ حضرت سیدنا سعید بن عامر رضی اللہ عنہ پر شدید گریہ طاری ہوجاتا اور آپ ان کیلئے دعائے رحمت و مغفرت کیا کرتے (من نفحات الخلود، صفحہ ۱۹۵ مترجم)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں