یوںمحسوس ہوتا ہے کہ جیسے پوری دنیا فوڈ اسٹریٹ بنتی جارہی ہو کھانا یقیناً خدا کی انمول نعمت ہے۔ انواع و اقسام کے ذائقہ دار کھانے بسیار خوروں کے لئے بڑی کشش رکھتے ہیں لیکن یہ تو آپ نے سنا ہی ہوگا کہ پرہیز علاج سے بہتر ہے اس وقت کھانے والوں کے دو طبقے ہیں ایک وہ جو چٹ پٹی اور مرغن غذا کی شوقین ہے اور دوسری نئی نسل جسے جنک فوڈ اور فاسٹ کا کریز ہے۔ کھانے پینے میں اگر اعتدال ہوتو کبھی معدے کی شکایت نہ ہو لیکن بدلتے ہوئے وقت نے جہاں ہمارے معمولات کو بدلا وہاں ہمارے کھانے پینے کے اوقات بھی تبدیل کردیئے کوئی وقت تھا کہ سرشام ہی کھانا کھا لیا جاتا تھا اور کھانے سے سونے تک کا وقفہ کم از کم دو سے تین گھنٹے تھا۔آج کل آپ شہر کی فوڈ اسٹریٹ پر رات گئے تک رش دیکھتے ہیں بعض دفعہ تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے یہ بھی ایک فیشن میں شامل ہوگیا ہے‘ ہمارے ہاں زیادہ تر لوگوں کو السر یا تیزابیت کی شکایت ہے یہ وہ مرض ہے جو آپ سے بہت سی نعمتوں کو چھین لیتا ہے اور آپ مکمل طور پر پرہیز پر گزارا کرنے پر مجبور ہو جاتی ہیں سچ تو یہ ہے کہ معدے میں تیزابیت‘ بدہضمی اور سینے کی جلن‘ چکنی مصالحے دار غذا‘ چائے یا کافی کی زیادتی سے پیدا ہوتی ہے ان چیزوں کے استعمال سے معدہ فاضل تیزاب پیدا کرتا ہے جس کی وجہ سے معدے اور سینے کے درمیان بے چینی اور جلن کا احساس ہوتا ہے بعض اوقات اس کی وجہ سے سینے میں درد محسوس ہوتا ہے جسے عام طور پر دل کی تکلیف سمجھ لیتے ہیں‘ اس کو سمجھنے کے لئے یا اسپتال جانے سے پہلے لیٹ جائیے اگر درد زیادہ محسوس ہوتو سمجھ لیجئے کہ یہ دل کا درد نہیں‘ تیزابیت یا سینے کی جلن ہے اگر آپ کو بدہضمی بار بار ہوتی ہے اور برقرار رہتی ہے تو اس کا
مطلب یہ ہے کہ آپ کے معدے میں زخم ہوچکا ہے جسے طبی اصطلاح میں السر کہا جاتا ہے۔السر معدے یا چھوٹی آنت کا ایک دیرینہ زخم کہلاتا ہے جس کی بنیاد تیزابیت ہے اور اس تکلیف میں بار بار ٹیسیں اٹھتی ہیں اگر مریض چکنائی یا چربی والی چیزیں کھائے تو یہ درد کھانے کے بعد بڑھ جاتا ہے خاص طور پر رات کے وقت شدید قسم کے السر میں الٹیوں کا آنا جس میں خون بھی شامل ہو ایک عام شکایت ہے۔ اگر آپ کو السر کے درد کے علاوہ سینے کی جلن اور ہارٹ برننگ کی بھی شکایت محسوس ہوتو یہ پیپٹک السر کہلاتا ہے جب ہم کھانا کھا کر لیٹ جاتے ہیں تو ہمارے معدے میں موجود تیزابی مادے کو کھانے کے ساتھ واپس کھانے کی نالی میں آجانے کا موقع مل جاتا ہے جس کے بعد یہ تیزابی مادے کو کھانے کی نالی سے گزرتا ہوا حلق کی طرف بڑھتا ہے جس کی وجہ سے شدید جلن محسوس ہوتی ہے اسی کو ہارٹ برننگ کہا جاتا ہے اگر آپ کی آنت یا معدے میں پہلے ہی زخم موجود ہے تو یہ تیزابی مادہ اس میں لگ جاتا ہے اور مزید جلن کا سبب بنتا ہے اس کے لئے آپ کو اپنے کھانے میں حد درجہ احتیاط کرنی ہوگی مرچ مصالحوں سے پرہیز کے علاوہ پیٹ بھر کر کھانے سے گریز اور کھانا کھا کر فوراً لیٹنے کو نظر انداز کرنا ہوگا۔السر عام طور پر معدے اور چھوٹی آنت میں نمودار ہوتا ہے چھوٹی آنت کا السر اس حصے میں پیدا ہوتا ہے جس کے ذریعے نیم ہضم شدہ غذا معدے سے بڑی آنت میں جاتی ہے جب یہ غذا بڑی آنت میں جانے کے لئے چھوٹی آنت سے گزرتی ہے تو مستقل بدہضمی کی شکایت پیدا ہو جاتی ہے ان تکالیف میں ہاضمے کی گولیاں اس کا علاج نہیں کیونکہ بعض اوقات شروع میں السر کا پتہ ہی نہیں چلتا ہے اگر آپ مشروبات اور تمباکو نوشی کی عادی ہیں یا مستقل پریشان رہتی ہیں تو یہ ٹینشن بھی آپ کو اس مرض میں مبتلا کرسکتا ہے۔ریشے دار غذائیں السر کو ختم تو نہیں کرسکتیں البتہ اس کا راستہ ضرور روکتی ہیں ریشہ دار غذا میں ثابت اناج اور سبزیاں ترکاریاں شامل ہیں‘ کرم کلے یا بند گوبھی کا عرق السر کا بہترین علاج ہے اس کے علاوہ کیلا، ساگو دانہ، دلیہ اورمیٹھا دہی کا استعمال جلن کی شدت میں خاطر خواہ کمی لاتا ہے اس کے علاوہ جس قدر ہوسکے پانی پیجئے تاکہ تیزابیت میں کمی ہو اس کے علاوہ کھانے کا سوڈا تیزابیت اور بدہضمی کو دور کرتا ہے۔
اگر آپ کھانے پینے میں احتیاط کریں تو کوئی وجہ نہیں کہ آپ ہسپتال میں داخل ہونانہ پڑے آج کل شادی بیاہ کی تقاریب میں کھانا بارہ ایک بجے شروع ہوتا ہے اس لئے اگر آپ السر کی مریضہ ہیں تو ایسے کھانوں سے پرہیز کیجئے گھر سے سادہ کھانا کھا کر نکلئے زیادہ سے زیادہ تقریب میں کولڈ ڈرنکس پر اکتفا کیجئے کیونکہ ذراسی بداحتیاطی آپ کو بہت زیادہ نقصان پہنچاتی ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں