محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! میں امریکہ سے ایک دکھیاری ماں آپ سے مخاطب ہوں‘ مختصراً ہم 2005ء میں بہن کے اسپانسر کرنے پر امریکہ آئے‘ میرے خاوند نے اچھی بھلی سرکاری نوکری چھوڑ دی‘ میرے ابو امی کی شادی کے بعد ان کے گھر میں جادو ٹونہ ظاہر ہونا شروع ہوا‘ ساری عمر ان کے حالات خراب رہے‘ دو بیٹے ان کے گھر آباد ہوکر اجڑے‘ روزی روٹی کی بے انتہا تنگی ہے‘ میری شادی 1984ء میں ہوئی تو میرے گھر سے تعویذ اور عجیب عجیب چیزیں نکلنے لگیں اور اب تک ہیں‘ جب پاکستان میں تھے بہت ہاتھ پاؤں مارے‘ پیسہ الگ برباد کیا‘ لوگ بتاتے ہیں کہ کرنے والا میری امی کے سسرال میں سے ہے‘ میری امی کا سسرال میرا بھی سسرال ہے‘ ذرا کچھ اچھا ہونے لگتا ہے تو ایک دم سے پریشانی آجاتی ہے‘ یہاں (امریکہ) سے لاکھ درجہ ہم پاکستان میں اچھے تھے‘ میں اور میرا خاوند ایک ریسٹورنٹ میں کام کرتے ہیں‘ پاکستان میں ہم اسلام آباد میں رہتے تھے‘ تینوں بچے ماڈل کالجز میں پڑھتے تھے اور ہمیشہ پوزیشن لیتے تھے یہاں کوئی خاص پڑھائی نہیں کررہے‘ اصل مسئلہ یہ ہے کہ میری بڑی بیٹی جو 28 سال کی ہے پہلے تو امریکہ آکر کالج میں پڑھتی رہی لیکن پھر اچانک سے پڑھائی چھوڑ کر ڈینٹل اسسٹنٹ کا کورس کرکے نوکری شروع کردی پچھلے سال بچے امریکہ آکر ایک دو سال ہمارےساتھ رہے پھر بڑے شہروں میں چلے گئے کیونکہ ہم چھوٹے شہر میں رہتے ہیں‘ دو سال سے بڑی بیٹی نے گھر آنا ہی کم کردیا ہے‘ کوئی نہ کوئی بہانہ بنا دیتی۔ گزشتہ دنوں میں میری طبیعت بہت زیادہ خراب ہوئی‘ میں دو مرتبہ ہسپتال ایمرجنسی میں گئی‘ اس ماہ میرا
آپریشن ہوا مگر وہ نہیں آئی۔ ہم نے سنا ہے کہ وہ ایک انگریز لڑکے کے ساتھ بغیر شادی کے رہ رہی ہے بلکہ اس نے خود ہم سے کہا ہے کہ وہ اس سے شادی کرنا چاہتی ہے۔ حالانکہ ہم نے معلوم کروایا ہے کہ لڑکے کا کریکٹر صحیح نہیں نہ حلیہ ٹھیک ہے‘ اس نے بیوی اور دو لڑکیاں چھوڑی ہوئی ہیں آپ کو پتہ ہے یہاں ہم بچوں کا کچھ نہیں کہہ سکتے۔ برائے مہربانی میری مدد کریں‘ مجھے بتائیں کہ اس کے سدھرنے کے چانس ہیں کہ نہیں‘ ہم کیا کریں؟ ہم میاں بیوی بہت پریشان ہیں‘ اللہ کے واسطے اپنا دیس اپنا وطن چھوڑ کر نہ جائیں۔ ہمارے آباؤ اجداد باپردہ‘ پانچ وقت کے نمازی‘ پکے متقی مسلمان ہیں۔ میں نے اپنے بچپن اور جوانی میں اپنی والدہ‘ بہن بھائی‘ والد کو پانچ وقت کی نماز پڑھتے دیکھا‘ گھر میں مکمل اسلامی ماحول‘ کبھی کسی غیرمرد کی ہمت نہیں ہوتی تھی کہ ہمارے گاؤں کی عورت کو آنکھ اٹھا کر بھی دیکھ لے۔مکمل اسلامی ماحول تھا‘ کبھی پریشانی دیکھی ہی نہ تھی‘ میں اس وقت کو کوستی ہوں جس وقت ہم نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ ہم اپنا گھربار‘ اپنا دنیا کا خوبصورت ترین ملک پاکستان کو چھوڑ کر دیار غیر امریکہ میں آبسے‘پاکستان میں بیٹھے بعض افراد ہم پر رشک کرتے ہیں کہ آپ تو امریکہ میں رہتے ہیں مگر ان کو کیا معلوم کہ ہمارے لیے کتنی بڑی جہنم ہے۔ ہم نے دنیا میںہی جہنم دیکھ لی ہے۔ اس ماں اور باپ پر کیا بیتتی ہوگی جس کی جوان بیٹی مہینوں گھر نہیں آتی اور اور ہم اسے کچھ کہہ بھی نہیں سکتے۔ اگر میری یہ تحریر عبقری میں چھاپی گئی تو میری قارئین سے ہاتھ جوڑ کر التجا ہے کبھی بھی اپنا گھر بار اپناپیارا ملک پاکستان چھوڑ کر کسی یورپی ملک نہ جائیے‘ میں آپ کو کیسے یقین دلاؤں پاکستان واقعی جنت ہے‘ یہاں لوگ کیسے بھی ہیں مگر اپنے ہیں‘ یہاں آج بھی حیا ہے‘ لحاظ ہے‘ یہاں آج بھی اسلام ہے‘ خدارا اس جنت کو چھوڑ کر جہنم کےخواب ہرگز نہ دیکھئے ۔ امریکہ یا یورپ میں اکیلی نہیں میری طرح اور بھی کئی پاکستانی و انڈین خاندان سسک رہے ہیں کہ ان کی بیٹیاں اوربیٹے غلط سوسائٹی کا شکار ہیں اور سب سے بڑی بات وہ اسی کو زندگی سمجھتے ہیں۔ہماری نسلیں برباد ہوچکی ہیں۔ مگر آپ کے پاس موقع ہے سمجھ جائیے!
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں