میں ملازمت کے سلسلہ میں خیبرپختونخوا کے ایک شہر میں تعینات ہوا‘ اس شپ سے تھوڑے فاصلہ پر پہاڑی سلسلہ شروع ہوجاتا ہے‘ میری ڈیوٹی ایسی تھی کہ وہاں کے مقامی لوگوں سے ملاقات ہوتی رہتی تھی اور مختلف موضوعات پر بات چیت ہوتی رہتی تھی ایک دن جنات کے موضوع پر بات چیت چل نکلی تو ایک شخص (م۔ر) نے بتایا کہ میں جنات کو اس طرح دیکھتا ہوں جس طرح میں اور آپ ایک دوسرے کو دیکھتے ہیں انہوں نے بتایا کہ ہمارے گاؤں کے نزدیک پہاڑیوں میں بہت زیادہ جنات کا بسیرا ہے میں ان کے ہاں چلا جاتا ہوں ان سے گپ شپ لگاتا رہتا ہوں ایک دن ان کے بڑے کو ایک جن نے کہا کہ انسان ہم سے ڈرتے ہیں‘ یہ آدمی بے خوف ہوکر آتا ہے اور گپ شپ لگا کر چلا جاتا ہے اورذرا بھی خوف زدہ نہیں ہوتا۔ جنات کے سردار نے مجھے مختلف طریقوں سے ڈرانے کی کوشش کی لیکن میں نہ ڈرا اور ان کے ہاں میرا آنا جانا لگا رہا۔ ایک دن جب میں اس طرف گیا تو کیا دیکھتا ہوں کہ ایک بہت ڈراؤنی شکل کی ایک مخلوق ہے‘ جس کی ایک ٹانگ ایک پہاڑ پر اور دوسری ٹانگ دوسرے پہاڑ پر ہے‘ میں نے دیکھتے ہی بھانپ لیا کہ یہ اس جن نے ڈرانے کیلئے یہ ڈراؤنی شکل اختیار کی ہے لہٰذا میں خوفزدہ نہ ہوا اسی دن میں گپ شپ لگائے بغیر واپس چلا آیا‘ دوسرے دن جب میں وہاں گیا تو مجھے ان جنات نے بتایا کہ کل آپ کو ڈرانے کیلئے ایک ہیبت ناک شکل بنائی تھی لیکن آپ کیا چیز ہیں کہ ڈرتے ہی نہیں؟ میں نہ عالم ہوں نہ عامل لیکن میں جنات سے نہیں ڈرتا‘ وہ کہنے لگا: میں اب بھی ان سے ملتا جلتا رہتا ہوں وہ مجھے اب کبھی کبھی تنگ بھی کرتے ہیں مگر میں پرواہ نہیں کرتا۔اسی طرح ایک اورواقعہ ہمارے ساتھ کام کرنے والا ایک نوجوان م۔ع تھا‘ اس پر ایک جننی عاشق تھی‘ وہ اسے نہ کہیں ملازمت کرنے دیتی تھی نہ کوئی ذاتی کاروبار اور نہ ہی شادی کرنے دیتی تھی۔ وہ بتاتا تھا کہ جب میری شادی کی بات چیت چلتی ہے تو وہ مجھے جنات سے طرح طرح کی اذیتیں دلاتی ہے اور جب میں شادی کا ارادہ ترک کردیتا ہوں تو وہ پھر نارمل ہوجاتی ہے وہ نوجوان ایم بی اے تھا‘ ہمارے ساتھ بھی وہ چند دن کام کرسکا۔اس جننی نے اس کی گاڑی چوری کروا دی ایک سال بعد وہ گاڑی اسے واپس ملی جو کہ بہت اچھی طرح ڈیکوریٹ کرائی گئی تھی۔ ہم اس سے پوچھتے کہ کیا تو عاملوں سے علاج نہیں کراتا وہ کہتا کہ جب بھی میں نے علاج کرایا تو وہ انسانی شکل میں ظاہر ہوتی اور بتاتی کہ تجھے عامل نے فلاں فلاں چیز کرنے کو دی ہے یہ لو میرے پاس یہ سب چیزیں ہیں لہٰذا تیرا عمل میرے اوپر کوئی اثر نہیں کرسکتا۔ ایک دفعہ عرب ریاستوں کی ایک ریاست میں قیام پذیر فیملی سے اس کا رابطہ ہوا۔ ان لوگوں نے اسے اپنے ہاں کمپنی میں اچھی جاب لاکھ روپے سے اوپر تنخواہ تھی اور ساتھ ہی رشتہ کی آفر بھی دی۔ کچھ عرصہ بعد ان کی کمپنی میں نقصان ہونا شروع ہوگئے اور کمپنی خسارے میں جانے لگی۔ جن لوگوں نے مسٹر (م۔ع) کو بلایا تھا وہ کمپنی کے اہم عہدوں پر تھے ان کو فکر لگی انہوں نے عاملوں سے رابطہ کیا۔ عاملوں نےبتایا کہ کمپنی میں کوئی نیا آدمی آیا ہے اس پرجنات کے اثرات ہیں اور وہ جنات آپ لوگوں کو بھی پریشان کررہے ہیں۔ ان لوگوں نے جب جائزہ لیا تو مسٹر (ع۔م) ہی نیا آدمی آیا تھا‘ انہوں نے اس کا پاکستان کا ٹکٹ لیا‘ بقایاجات ادا کیے اور اس کو پاکستان بھجوا دیا۔ مسٹر ع۔ م کے آنے کے بعد اس کی کمپنی بہترین کاروبار کررہی ہے۔ وہ شخص آج بھی در در کی خاک چھان رہا ہے۔ وہ جننی آج بھی اس پر قابض ہے۔(جاری ہے)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں