کسانوں کے روزمرہ مسائل اور عبقری کے آسان ٹوٹکے
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! ہم تمام گھر والے عبقری رسالہ بہت ذوق شوق سے پڑھتے ہیں۔ہمارا تعلق چونکہ دیہاتی علاقہ سے ہے اور کھیتی باڑی‘ جانور بھی پال رکھے ہیں اس لیے عبقری کے جہاں دیگر سلسلے بہت انہماک سے پڑھتے ہیں وہیں ’’کسان دوست‘‘ سلسلہ لازمی پڑھتے ہیں اور اس میں سے بڑے کام کی باتیں مل جاتی ہیں جو ہمارے بڑوں کے بڑے کام آتی ہیں۔
آج میں اپنا ایک مشاہدہ لیکر حاضر ہوئی ہوں‘ میرا یہ مشاہدہ خاص طور پر ان حضرات کیلئے بہت کارآمد ہے جو کھیتی باڑی کرتے ہیں یا جن کے باغات ہیں یا جنہوں گھر میں ہی کوئی پودا یا درخت لگا رکھا ہے۔ لیجئے قارئین آپ بھی پڑھیے!
میری ایک ہومیوپیتھک ڈاکٹر سہیلی ہے‘ اکثر ان کے گھر آنا جانا لگا رہتا ہے‘ کافی سال پہلے ان کے گھر میں ایک ہرا بھرا ’’شریفے‘‘ کا درخت تھا‘ اس پر پھل خوب لگتا تھا‘ میں کھاتی تھی‘ بہت لذیذ تھا۔
دو سال پہلے کی بات ہے کہ میں ان کے گھر گئی‘ الحمدللہ! میری یہ سہیلی کافی د ین دار خاتون ہیں‘ذکر اذکار‘ نماز‘ تہجد باقاعدہ سے ادا کرتی ہیں۔ میں نے دیکھا کہ شریفے کا درخت بالکل سوکھ چکا ہے‘ ایک پتہ بھی اس کے اوپرباقی نہیں‘ ایسے لگ رہا تھا کہ جیسے اب کبھی اس پر دوبارہ بہار نہ آئے گی‘ میں نے اپنی سہیلی سے کہا: آپ لوگوں کا علاج کرتی ہیں‘ مگر آپ کے گھر کا ایک ’فرد‘ (یعنی درخت) اپنی آخری سانسیں لے رہاہے‘ آپ نے اس کی بالکل بھی فکر نہ کی۔ میری بات سن کر درخت کی طرف دیکھتے ہوئے بولیں! نہیں مجھے اس کی اپنے گھر کے فرد جتنی ہی فکر ہے۔ پھر اٹھیں درخت کے تنے پر ہاتھ پھیرتے ہوئے گویا ہوئیں: میں نے اس کا علاج تو شروع کردیا ہے جب فائدہ ہوگا تب تمہیں بتاؤں گی۔ خیر میں نے بات پلٹی اور حال احوال کے بعد مزید باتیں ہوئیں اور کچھ وقت گزار کر میں واپس اپنے گھر لوٹ آئی۔
پھر کافی عرصہ بیت گیا میری فون پر بات تو ہوجاتی مگر اس درخت کے بارے پوچھنا بھول جاتی۔ ایک دن اچانک ادھر سے گزر ہوا تو سوچا اپنی سہیلی سے ملتی جاؤں۔ میں جب ان کے گھر گئی تو دیکھ کر حیران رہ گئی کہ چند ماہ پہلے جس درخت کا صرف تنا باقی بچا تھا اور ایسا لگ رہا تھا کہ اب کبھی اس پر بہار نہ آئے گی وہ ہرا بھرا اور پھل سے لدا ہوا تھا۔ میں سہیلی سے سلام دعا لینا ہی بھول گئی اور درخت کی ہریالی کے سحر میں کھوگئی۔ میری دوست نے مجھے پیچھے سے تھپکی دی اور کہا کیا ہوا؟ کدھر کھوگئی ہو‘ میں نے پہلی بات یہی کی تم نے اس کا کیا علاج کیا؟ یہ ماشاء اللہ بالکل تندرست اور جوان ہوگیا ہے۔
سہیلی نے کہا پہلے سلام تو لے لو‘ پھر اندر چلو بیٹھ کر بات کرتے ہیں۔ میں نے کہا نہیں مجھے ابھی بتاؤ تم نے اس درخت کا کیا علاج کیا ‘ یہ تو بالکل سوکھ چکا تھا۔ میری دوست بولی اچھا تو پھر سنو: میں مستقل دن میں کئی کئی بار ایک تسبیح اول وآخر تین بار درود شریف کےساتھ قرآن پاک کی آیت اَللہُ نُوۡرُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ(النور35)پڑھ کر پانی پر دم کرکے درخت کو وہی پانی دیتی اور سپرے والی بوتل سے اس کی سوکھی ٹہنیوں پر سپرے کرتی۔ اللہ تعالیٰ نے کرم فرمایا اور درخت آہستہ آہستہ ہرا ہونا شروع ہوگیا اور آج دیکھو تمہارے سامنے ہے۔ میں نے خود پھل توڑ کر کھایا ‘ پہلے سے بھی میٹھا ‘ لذیذ اور گودے سے بھرپور تھا۔ قارئین یہ میرا مشاہدہ اور آنکھوں دیکھا سچا واقعہ ہے۔ میری کسان بھائیوں اور باغبان حضرات سے گزارش ہے کہ آپ بھی اپنی فصلوں‘ درختوں اور باغات میں جب بھی پانی دیں قرآن پا ک کی اس آیت کی تسبیحات پڑھ کر دم کرتے رہا کریں۔(ج۔ش)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں