ہمارا سمندر بہت فیاض ہےاور ہمارے نعمت خانے کو نہایت فیاضی سے ،کم دام ،پر مچھلی فراہم کر سکتا ہے،لیکن بدقسمتی سے ایک تو لوگ مچھلی کی طرف زیادہ توجہ نہیں کرتے ،دوسرے ہمارے ہاں بد انتظامی اور غلط طریقوں سے ان کو محفوظ کیا جاتا ہے،اس لیے وہ خراب بھی ہو جاتی ہے
بعض لوگ مچھلی پرگوشت کو ترجیح دیتےہیں۔تحقیق سے معلوم کیا جا چکا ہے کہ جہاں تک غذا میں مچھلی کے استعمال کا تعلق ہے، مچھلی سے جسم کو بنانے والےلمحیاتی(پروٹین)اجزاءبھی فراہم ہوتے ہیںاور جسم کا وزن بھی بڑھتا اور قائم رہتا ہے،نیز یہ بھی معلوم کیا گیا ہے کہ معمولی مچھلیوں میںاتنی ہی غذائیت موجود ہوتی ہے،جتنی بکریوں، بھیڑوں، مرغیوں اور پرندوںکے گوشت میں ہوتی ہے،حالانکہ مچھلی کے مقابلے میں ان کے لئے زیادہ قیمت دینی پڑتی ہے،پھر مچھلی کی ایک اور خصوصیت یہ ہے کہ اس میں گوشت کی مانند ریشے نہیں ہوتے،اور آسانی سے ہضم بھی ہو جاتی ہے۔اس کے گوشت میں پائے جانے والے وہ اجزاء بہت کم مقدار میں ہوتے ہیں جن سے صحت کو نقصان پہنچ سکتا ہے،اس لئے بیماروں کیلئے گوشت کے مقابلے میں مچھلی کہیں بہتر غذا ہوتی ہے،خصوصاََ ایسے بیماروں کیلئے جن کی قوت ہاضمہ کمزور ہو تی ہے،جو لوگ میز اور کرسی پر بیٹھ کر کام کرتے ہیں یعنی محنت ومشقت کا کام نہیں کرتے ان کے لئے گوشت کے بجائے مچھلی کا استعمال زیادہ مفید ثابت ہوا ہے،چونکہ سرخ گوشت کے بارے میں ہمیں معلوم ہے کہ اس سے قبض ہونے کا امکان رہتا ہےاس لئے ہر شخص کو قصاب کے پاس سے لائے ہوئے گوشت کے بارے میں اختیاط کرنی چائیےاور اگر اکثر اوقات گوشت کے بجائے مچھلی کھائی جائے تو صحت کیلئے مفید ثابت ہوگی۔مچھلی کا تیل:مچھلی کا تیل قدیم زمانے ہی سے علاج کے لئے استعمال ہوتا آرہا ہے،تہذیبِ جدید نے ہمیں جہاں کچھ دوسرے ’’تحائف‘‘ دیے ہیںان میں سے ایک امراضِ قلب بھی ہے، امراضِ قلب کی بنیادی وجہ شریانوں میں مضرمادوں کا جمع ہو کر دورانِ خون کا راستہ بندکردیناہےجس کے نتیجےمیں بالاآخر دورۂ قلب پڑتا ہے،اس کا ایک علاج انجیوپلاسٹی ہے،جس میں ایک طویل اور پیچیدہ طریقے سے ایک قسم کا غبارہ مریض کی متاثر شریان میں داخل کر کےپُھلا دیا جاتا ہے،جس سے شریان کُھل کر کشادہ ہو جاتی ہےاور دورانِ خون بحال ہو جاتا ہے،لیکن خرابی یہ ہے کہ کچھ عرصے بعد یہ مرض پھر لوٹ کر آسکتا ہے۔
وسکونسن یونیورسٹی کے ماہرین کاکہنا ہے کہ اگر دل کے مریض مچھلی کا تیل استعمال کریں تو شریانوں کو دوبارہ خون کیلئے اپنا درواذہ بند کرنے سے روکا جا سکتا ہے،اس لئے یومیہ چار تا پانچ گرام تیل استعمال کیا جا سکتا ہے،اگر بازار میں ملنے والے مچھلی کے 8 تا15 کیپسول یومیہ تین ماہ سےایک سال تک استعمال کئے جائیںتو بھی انجیوگرافی کے بعد شریانوں کے دوبارہ بند ہو جانے کا امکان 9.13 فیصد تک کم ہو جاتا ہے،اور اگر یہ مقدار کم کر دی جائےتو نتائج بھی اس حساب سے بہتر ہوتے چلے جاتے ہیں۔
اب تو کینیڈا والے بھی کہنے لگے ہیں کہ صاحب مچھلی کھائیے،جان بنائیے،جان بچائیے۔ جو لوگ مچھلی نوش فرماتے ہیںخصوصاََ وہ لوگ جو آٹھ اونس فی ہفتہ سے زائدہ مچھلی استعمال کرتے ہیں ،وہ شریانوںکی بندش کی مصیبت میں مچھلی سے پرہیز کرنے والوں کے مقابلے میں پچاس فیصد بہتر رہے گا۔گنٹھیا اور مچھلی کا تیل:امراض قلب کی اکسیر قرار دیئے جانے سے بہت پہلے مچھلی کے تیل کو گٹھیا کیلئے بہت مفید تسلیم کیا جاتا تھا،چنانچہ مانچسٹر کے ایک قدیم ہسپتال کے 1700ء کے ریکاڑ سے پتا چلتا ہےکہ وہاں گٹھیا کے مریضوںکوباقاعدگی سے مچھلی کی کلیجی کا تیل پلایا جاتا تھا۔اس کا استعمال محض اس کی بد بو کی وجہ سے ترک ہوا کیونکہ اُس زمانے میں یہ تیل سڑی ہوئی کلیجی سے نکالا جانے لگا تھا۔اس سلسلے میں تازہ تحقیق ہارورڈیونیورسٹی میں ہوئی،جس سے اندازہ ہوا کہ مچھلی کے تیل کے استعمال سے ورم پیدا کرنے والے کیمیائی اجزاء کی مقدار جسم میں گھٹ جاتی ہے۔جس کی وجہ سے گھٹیا کے مریضوں کے جوڑوں میں تکلیف کم ہو جاتی ہے،ماہرین کے خیال میں مچھلی کا تیل ورم کم کرنے والی دواؤں کے مقابلے میں زیادہ موثر اور مفید ہے۔دمہ کی شکایت:لیکوٹرین کو دمہ کا ذمہ دار قرار دیا جاتا ہے۔ خون میں ان کی مقدار بڑھتی ہے تو سانس کی تکالیف رونما ہوتی ہیں اور مچھلی کا تیل زیادہ مقدار میں پینے سے یہ کم ہو جاتے ہیں،ایک ماہر کے مطابق غالباََیہی وجہ ہے کہ اسکیموس اس مرض سے بڑی حد تک محفوظ رہتے ہیں۔مچھلی کے چربیلے ایسڈانہیں دمہ سے محفوظ رکھتے ہیں،لیڈر لے
کے ڈاکٹر پیکٹ کی رائے میں ابتدائی عمر سے مچھلی کھانے والے آگے چل کر دمہ سے محفوظ رہ سکتے ہیں ۔سوریاسِس:سوریاسِس یا چنبل کو بھی لیکوٹرنیزکا سسب قرار دیا جاتا ہے۔اس تکلیف دہ جلدی مرض کے 13 مریضوں کو دو مہینوں تک مچھلی کھانے سے ان میں سے آٹھ نے قدرے آرام کا اظہار کیا،کیلیفورنیایونیورسٹی کے محقق پروفیسر وینسیٹ زیبو کے خیال میں مچھلی کے تیل کے ساتھ دوسری دواؤں کے استعمال سےمزیذ بہتر نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں،برطانویرسالے لینسیٹ کے مطابق بحرِاوقیانوس کی میکریل مچھلی کا روزانہ سات اونس تیل ملانے سے چنبل کے مریض کو نمایاں فائدہ ہواہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں