زندگی کی آزمائشوں کے وقت عزم و ہمت اور انسان کی اندرونی مضبوطی ہی کام آتی ہے۔ ایسے موقع پر انسان جتنا زیادہ اپنے پربھروسہ رکھتا ہے اتنا ہی زیادہ مضبوط رہتا ہے اور ضرورت کے وقت اتنا ہی زیادہ اوروں کی خدمت گزاری کرسکتا ہے۔ اس کی زندگی اوروں کیلئے مددگار اور طاقت بخش ثابت ہوتی ہے اور وہ اپنی زندگی سے دوسروں کو ہمتِ مرداں اور مددخدا کا لاثانی اور بیش بہا سبق سکھاتا ہے۔ دنیا بھر کی ادویات اپنی متفقہ کوششوں سے انسان کی مدد نہیں کرسکتیں جب تک وہ ہی ہاتھ پھیلا کر اپنے خاص مرض کے لیے مناسب دوا کا استعمال نہ کرے۔ اگر کوئی انسان خود اپنی روح بچانے کی ضرورت نہیں سمجھتا اور اپنی سمجھ کے موافق رہتی پر عمل نہیں کرتا اور راستی کے قاعدوں پر حتی الوسع عمل کرکے اپنی زندگی ڈھالنے کی کوشش نہیں کرتا تو دنیا کے سب مذاہب صرف اخلاقی مباحثے یا نجات کے راستے ہی رہ جاتے ہیں اور ان سے کچھ بھی فائدہ حاصل نہیں ہوسکتا۔ یادرکھئے! مذہب اس گاڑی کی طرح نہیں ہے جس میں نرم نرم گدیلے بچھےہوئے ہیں اور صرف ٹکٹ کے دام ہی دینے پڑتے ہیں باقی سب کام کوئی اور کردیتا ہے مذہب اور دوسرے تمام اہم کاموں میں تم کو اپنی محنت سے کام لینا پڑے گا اوروں سے حسب ضرورت مدد لو لیکن اپنی زندگی آپ بسر کرو‘ محض گاڑی کے مسافر نہ بنو بلکہ اس کےانجینئر بنو اور اپنی زندگی کو گاڑی کے مانند بناؤ ہم کو اپنی محبت پر بھروسہ رکھنا چاہیے اپنی زندگی خود بسر کرنی چاہیے۔ ورنہ ہماری خود حیثیت پانی کی رو میں بہنے والے خس و خاشاک کی سی ہوجائے گی اور زندگی کی اعلیٰ ترین تربیت اور رحمانی اوصاف سے محروم رہ جائیں گے۔ دوسرے شخص ہم کو صرف موقع بتاسکتے ہیں مگر ہم کو خود ہمیشہ اس موقع کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ اور اگر ہم کو موقع نہ ملے تو اس کی تلاش کرنی چاہیے ورنہ وہ موقع ہمارے لیے بے سود ثابت ہوگا موقعوں کے سلسلہ کا ہی نام زندگی ہے لیکن عزم وہمت کے ذریعے ان کو مفید یا کم ہمتی سے ان کو مضر بنانا ہمارا اپنا کام ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں