ادرک کو شریانوں میں خون جمنے یا گاڑھا ہونے سے روکنے والی بہترین قدرتی دوا سمجھا جاتا ہے۔ اطباء قدیم سے دور حاضر کے ہربل ڈاکٹر تک خون کی شریانوں میں Clots کو جمنے سے روکنے کیلئے ادرک کا سہارا لیتے ہیں
تازہ ادرک کے استعمال سے پیٹ کا نظام درست رہتا ہے اس کے علاوہ متلی کی شکایت کیلئے بھی یہ بہت مفید ہوتی ہے، قدیم طبوں کے معالجین نے اسے موٹاپے کیلئے بھی بہت موزوں قرار دیا ہے۔ ادرک کے کیمیائی تجزیے کے مطابق اس میں فراری تیل کے علاوہ تیز تلخ رال، گوند، نشاستہ، ریشہ، ایسٹک ایڈ، ایسٹیٹ آف پوٹاش اور گندھک وغیرہ ہوتے ہیں۔ معروف قدیم یونانی طبیب جالینوس، ابن سینا اور پوموس کہتے ہیں کہ وہ فالج اور گٹھیا (جوڑوں کا درد) کے مریضوں کا علاج ادرک سے کرتے تھے، ادرک پر ہونے والی حالیہ ریسرچ نے بھی اسے معدے کی خرابی، گیس، تبخیر، جی کا متلانا اور انتڑیوں کی سختی میں انتہائی مفید قرار دیا ہے۔ ایک تحقیق میں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ یہ یرقان کیلئے بھی مفید ہے۔ اس مقصد کیلئے آدھا چائے کا چمچ ادرک کا رس نکال لیں پھر اس میں اتنی ہی مقدار میں لیموں اور پودینے کارس ملادیں پھر ایک کھانے کا چمچ شہد اس میں شامل کرکے دن میں تین مرتبہ استعمال کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے، یہ نسخہ بدہضمی، اپھارہ، جی متلانا، بدمزاجی، چڑچڑاپن اور تھکن دور کرنے کیلئے بھی موثر ثابت ہوا ہے۔ ادرک میں غذا کے مضر اثرات کو ختم کرنے کی بھرپور صلاحیت ہوتی ہے، ثقیل غذائوں مثلاً اڑد کی دال یا گوبھی وغیرہ کے ساتھ اسے شامل کرنے سے یہ آسانی سےہضم ہوجاتی ہیں اور ان کا بادی پن بھی دور ہوجاتا ہے، ادرک کو چھیل کر چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کرکے نمک چھڑک کرکھانے سے بھوک کھل کر لگتی ہے۔ معدے کے ساتھ ساتھ جوڑوں، پٹھوں اور اعصابی درد میں بھی ادرک کو اکسیر کادرجہ حاصل ہے۔ جاپان میں خاص طور پر ایسے مریضوں کا علاج ادرک ہی کی مدد سے کیا جاتا ہے، جاپان کے معروف ڈاکٹر کوجی پو موڈا جوٹوکیو میں پریکٹس کرتے ہیں نے اس کیلئے ایک خاص فارمولا بتایا ہے جو کچھ اس طرح ہے کہ ادرک کے تقریباً ڈیڑھ انچ کے مناسب ٹکڑے چھلکے اتار کر ململ کی ایک تھیلی میں ڈال دیں اور ابلنے کیلئے ایک گیلن پانی میں رکھ دیں۔ تھیلی کو زیادہ سخت بند نہ کریں بلکہ اتنا ڈھیلا رکھیں کہ اس میں موجود ٹکڑے پانی ابلنے پر تھیلی کے اندر حرکت کرسکیں پھر سات منٹ تک برتن
کو سختی سے بند کردیں تاکہ بھاپ بالکل نہ نکل سکے، اس کے بعد لکڑی کی ڈوئی سے ململ کی تھیلی یا پوٹلی کو پانی میں دبائیں یہاں تک کہ ادرک سے نکلنے والا رس پانی میں اچھی طرح حل ہوجائے اور تھیلی میں صرف پھوک رہ جائے اس طرح پانی کا رنگ پیلا ہوجائے گا پھر نہانے کے ٹب میں اس پانی کو ڈالیں۔ اس طریقہ کار کو اپنانے پر ادرک کے پانی سے اعصاب، پٹھوں اور جوڑوں کے درد میں کمی آتی ہے بلکہ تھکاوٹ کا احساس بھی دور ہوجاتا ہے۔ ادرک کو شریانوں میں خون جمنے یا گاڑھا ہونے سے روکنے والی بہترین قدرتی دوا سمجھا جاتا ہے۔ اطباء قدیم سے دور حاضر کے ہربل ڈاکٹر تک خون کی شریانوں میں Clots کو جمنے سے روکنے کیلئے ادرک کا سہارا لیتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ دل کے امراض میں بھی ادرک موثر ثابت ہوئی ہے، اس کے استعمال کا طریقہ کار یہ ہے کہ ایک تہائی چائے کا چمچ پسی ہوئی ادرک کو دونوں وقت کھانے کے درمیان دو بار استعمال کیا جائے۔ پھیپھڑوں میں جانے والی ہوا کی نالیوں میں تنگی، دمہ کالی کھانسی اور تپ دق میں بھی ادرک کا استعمال انتہائی موثر ثابت ہوا ہے، اس کیلئے دو کپ پانی میں دو کھانے کے چمچ پسی ہوئی ادرک ابلنے کیلئے رکھ دیں پھر ہر دو یا اڑھائی گھنٹے بعد گرم کرکے استعمال کریں۔ ادرک کا رس حیض سے متعلق خرابیوں یا رکاوٹ میں بھی فائدہ دیتا ہے اس ضمن میں تازہ ادرک کا ٹکڑا لے کر ایک کپ پانی میں ابال لیں اس میں تھوڑی سی چینی ڈال کر دن میں ہر کھانےکے ساتھ پینا مردوں کی جسمانی قوت میں اضافہ کرتا ہے، نیز اعصاب کی کمزوری سے ہونے والی اس کمزوری کیلئے یہ مرکب زیادہ مفید ثابت ہوتا ہے۔ ادرک میں جراثیم کش اجزاء کی بھی وافر مقدار پائی جاتی ہے جو مختلف امراض کے خلاف قوتِ مدافعت میں اضافہ کرتے ہیں یہاں تک کہ سرطان کے خلاف بھی یہ مؤثر خیال کیا جاتا ہے۔ ڈیپریشن اور ہیضہ سے بچائو کیلئے ادرک کی اہمیت تسلیم شدہ ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں