ہر قدم کے بدلہ میں نیکی یا گناہ معاف ہوتا ہے
(حدیث ابن عمررضی اللہ عنہ) جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں”جو شخص جماعت والی مسجد کی طرف چلتا ہے تو اس کا ایک قدم گناہ کو مٹاتا ہے اور دوسرا اس کیلئے نیکی کو لکھتا ہے آتے ہوئے بھی اور جاتے ہوئے بھی۔ “
دور سے چل کر مسجد میں آنے کا ثواب
(حدیث) حضرت جابررضی اللہ عنہ فرماتے ہیں زمین کے کچھ حصے مسجد نبوی کے پاس فارغ پڑے ہوئے تھے بنو سلمہ (قبیلہ) نے ارادہ کیا کہ وہ مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب گھر بنا لیں جب یہ بات جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی تو آپ نے ان سے فرمایا مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ تم ارادہ کر رہے ہو کہ مسجد کے قریب منتقل ہو جاﺅ؟ انہوں نے عرض کیا جی ہاں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایااے بنو سلمہ! اپنے انہیں گھروںمیں رہو تمہارے قدموں کو(جن سے چل کر تم مسجد میں نماز کیلئے دور سے آتے ہو) لکھا جاتا ہے تو بنو سلمہ کہتے ہیں کہ پھر ہمیں یہ بات اچھی نہیں لگی کہ ہم منتقل ہو جائیں۔ (مسلم)
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ انصار(صحابہ رضی اللہ عنہ) کے گھر مسجد نبوی سے دور تھے انہوں نے یہ ارادہ کیا کہ (مسجد کے) قریب گھر بنا لیں تو یہ آیت نازل ہوئی وَنَکتُبُ مَا قَدَّ مُو ا وَاٰ ثَارَھُم (اور ہم لکھتے ہیں ان اعمال کو جو وہ آگے بھیجتے ہیں اور ان کے آثار قدم کو) اس کے بعد یہ حضرات انصار وہیں رہے۔
جنت میں صبح و شام کی مہمانی
مَن غَدَا اِلَی المَسجِدِاَو رَاحَ اَ عَدَّاللّٰہُ لَہ‘ فِی الجَنَّةِ نُزُّلَا کُلَّمَا غَدا اَو رَاحَ (مسلم)
ترجمہ : جو شخص صبح کو مسجد کی طرف (نماز کیلئے) جاتا ہے یا شام کو اللہ تعالیٰ اس کیلئے جنت میں مہمانی تیار کرتے ہیں جب بھی وہ صبح کو یا شام کو (مسجد میں نماز کیلئے ) جائے۔
جہاد فی سبیل اللہ کا ثواب
(حدیث ابو ہریرہرضی اللہ عنہ) جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
صبح و شام مسجد کی طرف (نماز کے لئے پابندی سے) جانا جہاد فی سبیل اللہ ہے. (طبرانی)
حج کے برابر ثواب
(حدیث ابو امامہ رضی اللہ عنہ) حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
(مَن خَرَجَ مِن بَیتِہ اِلٰی صَلَاةٍ مَّکتُوبَةٍ فَاَجُرُہ‘ کَاَجرِ الحَاجِ المُحرِمِ وَمَن خَرَجَ اِلی تَسبِیحِ الضُّحَی لَیُنصِبُہُ اِلَّا اِیَّاہُ فَاَجرُہُ کَاَجرِ المعتَمِرِ)(ابو داﺅد بسند حسن)
( ترجمہ) جو شخص اپنے گھر سے فرض نماز پڑھنے کیلئے نکلتا ہے تو اس کا اجر احرام باندھ کر جانے والے حاجی جیسا ہے اور جو نماز چاشت پڑھنے کیلئے نکلے اس کو کسی اور کام نے نہ نکالا ہو اسی نماز کے لیے ہی گھر سے نکلا ہو تو اس کا اجر عمرہ کرنے والے کی طرح ہے۔ اور نماز کے بعد دوسری نماز پڑھنا جن کے درمیان کوئی فضول (کام یا فضول بات) نہ ہو تو اس کو سات آسمانوں سے اوپر علیین میں لکھ دیا جاتا ہے۔
اللہ کی زیارت کرنے والا
(حدیث سلمان رضی اللہ عنہ) جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
(مَن تَوَضَّاَ فِی بَیتِہ فَاَحسَنَ الوُضُوئَ ثُمَّ اَتّی المَسجِدَ فَھُوَ زَائِرُ اللّٰہِ وَحَقُّ عَلَی المُزورِ اَن یُکَرِمَ الزَّائِرَ)
(ترجمہ) جو شخص اپنے گھر میں وضو کرتا ہے پھر وضو بھی اچھے ہی طریقے سے کرتا ہے پھر مسجد میں آتا ہے تو وہ اللہ تعالیٰ کی زیارت کرنے والا ہے اور جس کی زیارت کی جاتی ہے اس پر لازم ہے کہ وہ اپنے زیارت کرنے والے کی عزت و اکرام کرے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں