بیوی کی بے توجہی اور سردمہری
سوال : روزگا رکے سلسلے میں دیارِ غیر میں مقیم ہو ں ۔ میرے دو بچے ہیں ۔ ایک دو سال کا اور دوسرا دس مہینے کا ۔ چند ما ہ سے محسو س کر رہا ہو ں کہ میری بیوی کا رویہ بدل گیاہے ۔ میں صبح کا گیا شام کو گھر آئوں تو اس کا چہرہ عجیب سا ہوتاہے ۔ گرم جو شی بالکل نہیں دکھا تی ۔ میر ی بیوی انتہائی نیک ، پڑھی لکھی اور نما ز روزے کی پا بند ہے ۔ کہیں بھٹکنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ جہاں جائے میرے ساتھ جا تی ہے ۔ مجھے اس کے چال چلن پر شبہ نہیں ۔ مگر اس کی بے توجہی اور سر د مہری مجھے اندر ہی اندر کھائے جا رہی ہے ۔ آخر کیا وجہ ہے ؟ ہم ماہنامہ عبقری باقاعدگی اور ذوق سے پڑھتے ہیں ۔ میں نے سو چا جہا ں آپ دوسروں کے مسائل حل کر تے ہیں وہا ں مجھے بھی مشورہ دیجئے ۔ آخرمیری بیوی کو کیا ہو گیا ہے ؟ اس طرح تو زندگی گزارنا بہت مشکل ہے ۔ (ایک پریشان شوہر )
جواب : آپ کا تفصیلی خط میرے سامنے ہے ۔ مجھے آپ کی یہ بات بہت اچھی لگی کہ آپ نے اپنی بیوی کے متعلق جو کچھ لکھا، اس میں کسی شک کا شائبہ نہیں ۔ آپ کے مسئلہ کاایک حل ہے کہ گھر کے کام کاج کی معاونت کیلئے کسی ملازم کا انتظام کر لیں اس سے کام کا ج میں آسانی ہو گی۔ باہر کے ممالک میں سارے کام خود کرنے پڑتے ہیں ۔ آپ کے بچوں میں وقفہ کم ہے ، ظاہر ہے آپ کی بیوی سب بچوں کی نگہداشت اور گھر کے سارے کام کرتی ہے ۔ اس کی نیند بھی پو ری نہیں ہو تی ۔ بھرپو ر نیند نہ ملنے سے سا را جسم تھک جاتاہے ۔ ویسے بچو ں کی پیدائش کے بعد خوا تین میں تبدیلی آجا تی ہے۔
کبھی کبھی ہا رمونو ں کا توازن کم و بیش ہونے کی وجہ سے سر د مہری بڑھ جاتی ہے ۔ ڈاکٹر اس مر ض کی کئی تا ویلیں پیش کرتے ہیں ۔ اس کی بڑی وجہ کام کی زیا دتی ، دبائو اور تھکن ہے ۔آپ اپنی بیگم کو ڈاکٹر کے پاس لے جائیے ، طا قت کی ادویات تجویز کرائیے اور ان کی نیند کا خاص خیال رکھیے۔ رات کے ابتدائی حصے میں آپ بچو ں کو سنبھال سکتے ہیں ۔ انہیں تین گھنٹہ کی نیند مل جائے تو وہ پھر رات کو جاگ سکتی ہیں۔ آپ کی ذرا سی توجہ اسے چا ق و چو بند کر دے گی ۔ سرد مہری کی اور کوئی وجہ نہیں ۔ آپ خوامخواہ شک و شبہ میں نہ پڑیں اور اپنی بیوی کی طرف تو جہ دیجئے ۔ گھر آنے کے بعد بچو ں کو سنبھالیے۔ چندماہ کی بات ہے ، آپ کا چھوٹا بچہ چلنے لگے گا تو آپ دونوںکو بہت سہولت ہو جائے گی ۔ دو چھوٹے بچوں کو سنبھا لنا آسان کا م نہیں ۔ پاکستان میں تو نانی ، دادی ، پھو پھی بھی بچوں کی مدد کر دیتی ہیں ۔ وہ وہا ں تن تنہا بچو ں کی ذمہ داری اٹھا نے سے تھک گئی ہیں۔ بیوی کو تا زہ پھل اور با دام کھلائیے ۔ ان شا ءاللہ تعالیٰ چند ہفتوں میں حالا ت بہتر ہو جائیں گے ۔
پڑھائی سے متنفر ہو گیا ہوں
سوال : میں ایک متوسط گھرانے سے تعلق رکھتا ہو ں ۔ والد ان پڑھ ہیں ۔ انہو ں نے ابتدائی تعلیم کے بعد مجھے مڈل میں داخل کرا دیا ہے ۔ لیکن چھوٹی چھوٹی با تو ں پر بری طر ح پیٹتے ہیں ۔ نتیجہ یہ ہے کہ میں پڑھائی سے بالکل متنفر ہو گیا ہوں ۔ کتا ب لے کر پڑھنے بیٹھو ں تو طر ح طر ح کے خیال اور وسوسے گھیر لیتے ہیں ۔ رو رو کر اپنے دل کی بھڑا س نکالتا ہوں۔ تھوڑے دن ہوئے چچا نے کسی قصو ر اور غلطی کے بغیر مجھے پیٹا ۔ میں نے جب اپنا قصو ر پوچھا تو وہ بھڑک اٹھے اور بولے : تم نے میری تو ہین کی ہے ۔ اس کے بعد انہو ں نے مجھے اتنا پیٹا کہ میرے منہ اورناک سے خون بہہ نکلا ۔ آپ ہی بتائیے ایسے ما حول میں خاک پڑھا جا سکتا ہے ۔ گھر سے با ہر دوست مذا ق اُڑاتے ہیں اور گھر میں پٹائی سے چھٹکا رے کی کوئی صور ت نہیں ، کیا کرو ں ؟ میرا دما غ بالکل مائو ف ہو گیا ہے ۔ ایک دفعہ تومیںخود کشی کے ارا دے سے کنوئیں پر چلا گیا۔ اسی اثنا ءمیںایک دوست آن پہنچا ، چنانچہ ارا دہ ملتوی کرنا پڑا ۔ خدا را گھر سے نجا ت کی کوئی سبیل بتائیں ۔ (عبداللہ)
جوا ب : بر خودار ، سعا دت مند بچے اپنے والدین کی سختی ہر قیمت پر بر داشت کر تے ہیں ۔ یہ درست ہے کہ بعض اوقات والدین شفقت کے بجائے ایسی سختی پر آجاتے ہیں ۔ جو بچے کے لیے نا قابلِ بر دا شت ہوتی ہے ، لیکن یا د رکھیے تعلیم ہمیشہ بڑو ں کی عزت کرنا سکھا تی ہے ۔ آپ نے قرآن مجید ضرور پڑھا ہو گا ۔ اللہ تعالیٰ والدین کے سامنے اُف بھی نہ کرنے کا حکم دیتے ہیں ۔ صبر سے کام لیجئے ، یقین جا نیے صبر کا پھل میٹھا ہو تاہے ۔ آخر آپ پر حق سمجھ کر ہی سختی کی جا تی ہے ۔ ایک با ت اور بھی ہے آدمی اپنا قصور اکثرتسلیم نہیں کرتا ، دوسروں ہی کو قصور وا ر ٹھہراتا ہے ۔ اپنے آپ کا جا ئزہ لے کر دیکھیے کہ آپ کے والد کس کس با ت پر خفا ہوتے ہیں ۔ اس کے علا وہ دلجو ئی کے ذریعے سے بھی ان کی محبت حاصل کیجئے۔جب آپ کسی شخص سے ، جو غصے کی حالت میں ہے، مارنے کا سبب پو چھیں گے ، تو ا س کا اور مشتعل ہو نا لا زمی امر ہے ۔ آپ کے والد جب اچھے موڈ میں ہو ں تو ان سے رفتہ رفتہ دریا فت کیجئے کہ وہ کس قسم کی باتیں پسند کرتے ہیں اور کس قسم کی نا پسند ۔ آپ نہ خود کشی کا ارا دہ دل میں لا ئیں اور نہ گھر سے با ہر نکل جانے کا ارا دہ کریں ۔ اس چھوٹی عمر میں ایسے خیالات کیونکر آتے ہیں ۔ اپنی تعلیم میں خوب مصروف رہیں ۔ یہ وقتی کیفیت ہے جو گزر جا ئے گی ۔ اپنے والد کوخدمت کے ذریعے سے خوش کریں ۔ انشا ءاللہ سب کام ٹھیک ہو جائیں گے ۔ والد آخر والد ہوتاہے ۔ حسنِ سلوک کا یقینا ان پر اچھا اثر پڑے گا ۔ لیکن اگر آپ نے اینٹ کا جواب پتھر سے دینا شروع کیا ۔ تو اس سے معاملہ اور بھی بگڑ جائے گا ۔
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 691
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں