میرے اندر کی باتیں: میرے اندر بہت سی باتیں ایسی ہیں جو شخصیت انسانی پر دھبہ ہیں۔ مثلاً استقامت نہیں‘ اگر کوئی بھی کام شروع کروں تو اس پر مداومت نہیں ہوسکتی۔ کام کو ادھورا چھوڑ دیتا ہوں‘ ناغہ کی بھی عادت ہے جس سے کام میں بے برکتی ہوتی ہے۔ دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ میں کوئی اچھا کام مثلاً معلوماتی کتابیں پڑھنا‘ کسی شخصیت سے عقیدت رکھوں تو مختلف مزاجوں کے لوگوں سے واسطہ پڑتا ہے۔ کوئی اتنا مذاق اڑاتا ہے کہ شک ہونے لگتا ہے کہیں میں غلط تو نہیں کررہا پھر وہ کام اچھا ہونے کے باوجود مجھ سے چھوٹتا جاتا ہے کوئی اس انداز میں تعریف کرتا ہے کہ شرمندہ ہوجاتا ہوں اور پھر وہ کام کرنا چھوڑنے لگتا ہوں۔ تیسری بات یہ ہے کہ جو کچھ اچھی باتیں سنتا ہوں ان پر سستی اور مشقت سے گھبراکر عمل نہیں کرسکتا اور یہ بھی خواہش ہے کہ میں اس دنیا میں خدمت خلق کا کوئی بڑا کام کروں لیکن خداداد صلاحیتوں کو استعمال کرنے کی زحمت گوارا نہیں کرتا اور یہ بھی چاہتا ہوں کہ میری صلاحیتیں بڑھتی رہیں آپ مجھے ان تینوں مسائل کا علیحدہ علیحدہ مشورہ دیں گے؟ (محمد طفیل)
مشورہ:آپ عمر کے اس حصے میں ہیں کہ ہمت اور استقلال سے اہم مقام حاصل کرسکتے ہیں۔دل شکستہ خیالات، مایوسی اور افسردہ جذبات، منفی خیالات ذہن پر چھانے لگیں تو انہیں روکیں اور خود کو فوری طور پر اچھے مشورے دیں۔ اس طرح ذہن میں حوصلہ افزا اور روشن خیالات آئیں گے۔ یقیناً آپ ذہین اور بہترین صلاحیتوں کے مالک ہیں۔ اس خوبی کو ثابت کرنے کیلئے ضروری ہے کہ اپنے پیشے میں دلچسپی لیں‘ سستی اور مایوسی تو اچھے سے اچھے انسان کو بھی ناکارہ بنادیتی ہے۔خودمیں اعتماد پیدا کریں۔زیادہ سے زیادہ لوگوں سے خوشگوار ماحول میں باتیں کریں۔
شرم اور گھبراہٹ: میں ایک بیماری میں مبتلا ہوں بلکہ پریشان ہوں مجھے کسی بڑے آدمی کے سامنے یا کسی دفترمیں جانے سے بہت گھبراہٹ ہوتی ہے اور دل دہل جاتا ہے اور دھڑکتا ہے بلکہ کبھی کبھی پسینہ بھی آجاتا ہے اور بہت زیادہ شرم اور گھبراہٹ ہوتی ہے میں کسی کے سامنے بول نہیں سکتا ہوں‘ کہیں انٹرویو کیلئے جاؤں تو وہاں بالکل بول نہیں سکتا بلکہ آواز بھی نہیں نکلتی اور اگر تھوڑا زور سے بولوں یا خاص طور پر اذان دیتے وقت گلے میں خراش ہوتی ہے‘ کھانسی کا خدشہ ہوجاتا ہے اور جب پڑھتا ہوں تو ذہن میں کچھ نہیں بیٹھتا جب بھی کتاب اٹھاتا ہوں تو آنکھوں سے پانی‘ سستی‘ سر میں درد شروع ہوجاتا ہے اور ایک لفظ بھی یاد نہیں ہوتا چار برس ہوگئے ہیں ابھی تک میرے گیارہویں اور بارہویں کے پیپر پاس نہیں ہوئے جو کہ بار بار سپلیاں آجاتی ہیں۔ (محمدعرفان)
مشورہ:امتحان میں بار بار کی ناکامی سے آپ نے خود کو ناکام سمجھ لیا ہے۔ امتحان میں سپلی زندگی اورموت کا مسئلہ نہیں‘ آپ صبح اٹھ کر سیر کا معمول بنائیں کھلی فضا میں لمبے لمبے سانس لیں‘نئے عزم اور حوصلے کے ساتھ امتحان کی تیاری کریں‘ دوستوں کے ساتھ اپنے مضمون کے حوالے سے بحث کریں‘ مثبت سوچیں۔ایسے دوستوں کے ساتھ ملیں جو کہیں نوکری کررہے ہیںان سے مشورہ کریں کہ انٹرویو کیسے دیا جاتا ہے۔ انشاء اللہ آپ کے مسائل حل ہوجائیں گے۔
میرے شوہر کا رویہ:میں نے کہیں عبقری دیکھا ‘ پڑھا تو مجھے یہ رسالہ بہت پسند آیا‘تب سے لے کر ہر ماہ باقاعدگی سے پڑھتی ہوں۔ میرا مسئلہ یہ ہے کہ میری شادی کو پانچ سال ہوگئے ہیں پہلے تو میرے شوہر بالکل ٹھیک تھے مگر تقریباً دو سال ہوگئے ہیں کہ وہ میرے اور بچوں کے ساتھ بہت غصہ کرتے ہیں‘ ہمارے علاوہ اور کسی کے ساتھ نہ غصہ کرتے ہیں اور نہ لڑائی جھگڑا کرتے ہیں۔ ماشاء اللہ پانچ وقت کی نماز باجماعت ادا کرتے ہیں اور لوگوں کو بھی تلقین کرتے ہیں‘ نیکی کی دعوت برائی سے روکتے ہیں۔ مگر مجھے یہ نہیں پتہ کہ وہ میرے ساتھ چھوٹی چھوٹی باتوں پر اب کیوں غصہ کرتے ہیں؟ وہ میری کوئی بھی بات بالکل سننے کو تیار نہیں۔ وہ میرے ساتھ بیٹھنا تک بھی پسند نہیں کرتے‘اگر کوئی میرے بارے شکایت کرے تو مجھ سے پوچھے بغیر اتنی لڑائی کرتے ہیں کہ بس! میں تین وقت ان کیلئے کھانا تیار کرتی ہوں‘ میں ان سے بہت پیار کرتی ہوں‘ ان کیلئے پاگل ہوں ان کے بغیر نہ مجھے کوئی چیز اچھی لگتی ہے اور نہ کھانا بلکہ بہت ٹینشن ہوتی ہے برداشت سے باہر ہے‘ سر میں شدید درد شروع ہوجاتا ہے‘ غصہ میرا سخت دشمن ہے‘ مجھے چکر آنے لگتے ہیں۔ میں کیا کروں؟ کہاں جاؤں۔ براہ مہربانی مجھے کچھ بتائیں کہیں میں پاگل ہی نہ ہوجاؤں؟ (ش،چ)
مشورہ:آپ کے حالات بے حد تکلیف دہ ہیں۔ پہلے اپنے طور پر کوشش کرکے شوہر کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کریں اگر وہ پھر بھی غصہ کرتے ہیں تو ان کے گھر والوں کو بتائیں وہ توجہ نہ دیں تو اپنے گھروالوں سے ذکر کریں۔ ان کا مشورہ سنیں اور غور کریں لیکن کبھی ان سے علیحدہ ہونے کی کوشش ہرگز نہ کریں۔ شادی کا بندھن اتنا نازک نہیں ہوتا جسے شک شبہ، بدگمانی یا غصہ میں آکر توڑ دیا جائے۔ آپ کو تو بے حد عقلمندی اور سمجھ داری کا ثبوت دیتے ہوئے معاملات کو ٹھیک کرنا ہے۔شوہر کی پسند کا خاص خیال رکھیں‘ ان کا زیادہ سے زیادہ خیال رکھیں‘ ان کی کڑوی کسیلی باتوں کا جواب نہ دیں۔ ایک وقت آئے گا ان کو خود ہی احساس ہوگا۔
بیٹے کے غم نے گلے میں گولہ بنادیا: آپ کا رسالہ قابل تعریف ہے۔ میرا جوان بیٹا فوت ہوگیا‘ دنیا میرے لیے ختم ہوگئی‘ میری لاکھ کوشش ہوتی ہے کہ بیٹے کو خواب میں دیکھوں مگر وہ مجھے نظر نہیں آتا۔ میرا بیٹا غیرشادی شدہ تھا‘ منگنی اور نکاح ہوچکا تھا۔ بعد میں لڑکی چھوٹے بیٹے کیلئے نکاح کرکے لے آئی۔ لڑکی صوم وصلوٰۃ کی پابند ہے کیا وہ میرے مردہ بیٹے کیلئے صدقہ جاریہ ہے؟ الحمدللہ میں صاحب حیثیت ہوں۔ مجھے بتائیں میں کیا کروں کہ میرے بیٹے کو تاقیامت اس کا ثواب ملتا رہے۔بیٹے کی جدائی میں رو رو کرمیرے گلے میں ایک گولہ سا بن گیا ہے۔ (ایک دکھی ماں)
مشورہ: یہ غم تو اب آپ کو تمام عمر سہنا ہی ہےمگر اس غم کو آپ کچھ ہلکا ضرور کرسکتی ہیں اور وہ یہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ بیٹے کیلئے ایصال ثواب کریں۔ آپ نے کہا کہ آپ صاحب حیثیت ہیں غریب اور ضرورت مند افراد کی زیادہ سے زیادہ مدد کریں۔ قریبی مسجد کو ہرماہ کچھ نہ کچھ ایصال ثواب کی نیت سے پیسے بھیج دیا کریںتاکہ مسجد کی ضرورتیں پوری ہوتی رہیں۔یتیم خانہ میں جاکر چھوٹے بچوں کے ساتھ کچھ وقت گزاریں ان کیلئے گفٹ لے کرجائیں انہیں اچھے اچھے کھانے اور کپڑےد یں۔اگر کوئی رشتہ دار غریب ہے تو اس کی بھرپور مدد کریں اس طرح آپ کے دل کو بھی سکون ملے گا اور بیٹے کیلئے صدقہ جاریہ بھی رہے گا۔
کھانے سے معذور: میں بے روزگار آدمی ہوں اور میرے بوڑھے والدین بیمار ہیں جس کی وجہ سے وہ کھانے تک سے معذور ہیں اور ہمارا خاندان بڑی مشکل سے زندگی بسر کررہا ہے۔ میں لاکھ کوشش کرتا ہوں کہ کوئی اچھا کاروبار، روزگار مل جائے، ایف اے میری تعلیم ہے۔ میں اب زندگی سے تنگ آچکا ہوں، راتوں کو اٹھ اٹھ کر روتا ہوں‘ سارا دن کسی اچھی نوکری کی تلاش میں مارا مارا پھرتا ہوں مگر کہیں کوئی شنوائی نہیں ہوتی۔ میں اپنی زندگی سے مایوس ہوچکا ہوں۔ مجھے کوئی راہ نظر نہیں آرہی براہ مہربانی مجھے کچھ تو بتائیں؟
مشورہ:
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں