قارئین! حضرت جی! کے درس‘ موبائل (میموری کارڈ)‘ نیٹ وغیرہ پر سننے سے لاکھوں کی زندگیاں بدل رہی ہیں‘ انوکھی بات یہ ہے چونکہ درس کےساتھ اسم اعظم پڑھا جاتا ہے جہاں درس چلتا ہے وہاں گھریلو الجھنیں حیرت انگیز طور پر ختم ہوجاتی ہیں‘ آپ بھی درس سنیں خواہ تھوڑا سنیں‘ روز سنیں ‘ آپ کے گھر‘ گاڑی میں ہروقت درس ہو۔
قارئین! 2013ء جنوری سے مجھ بدکردار، گنہگار کا تعلق تسبیح خانہ سے جڑا تھا۔ اللہ پاک اسے میری زندگی تک جوڑے رکھے۔ اس نسبت سے پہلے میری زندگی کا منظر ایسا بھیانک تھا جسے میں اب یاد کرتے بھی ڈرتی ہوں۔ میں ایک ایسے خاندان سے تعلق رکھتی ہوں جہاں پیسے کی ریل پیل تھی لیکن وہ حلال نہیں ہوتا تھا۔ میرے دادا جان مرحوم اور والد صاحب پٹواری تھے۔ جب مجھے ایم اے کرنے کیلئے راولپنڈی بھیجا گیا تو پہلی دفعہ میں گھر سے دور ہوئی تھی جس طرح کے ماحول میں تھی وہ بہت غلط تھا۔ یہ 2007ء کی بات ہے میرے ساتھ ہاسٹل میں چند لڑکیاں تھیں ان میں سے کچھ ’’کال گرل‘‘ تھیں۔ میری بدقسمتی کے ان میں سے ایک لڑکی میری رومیٹ بھی تھی۔ مجھے پہلے کبھی علم نہیں تھا کہ یہ کال گرل کیا ہوتی ہیں‘ وہ مجھے اپنے دوستوں سے ملوانے دھوکے سے لے گئی۔ جب مجھے بھی اسی لائن میں لے جانے کی کوشش کی گئی تو اس کی اصلیت میرے سامنے کھلی۔ اس لڑکی کا باپ اس دلال کے پاس اس کے پیسے لینے آتا تھا۔ میری آنکھوں پر نامعلوم کیا پٹی بندھی یا کوئی بڑا سمجھانے والا نہ تھا نامعلوم مجھے کیا ہوا کہ میں اس لائن میں پڑگئی اور ایک پولیس والے نے اسی لڑکی کے کہنے پر میرے ساتھ زبردستی کی۔ لیکن میں نے اس راستے کو قبول نہ کیا۔ جب میں نے اس دھوکے کے بعد اس کے ساتھ تعلق ختم کیا تو ایک رات ایسا ہوا کہ اس ہاسٹل میں جو پرائیویٹ تھا وہاں پر ایک میں تھی‘ ایک کام کرنے والی تھی اور ایک وہ میری رومیٹ کال گرل جو کہ رات کو بہت دیر سےآئی تھی۔مجھے اس سے عجب خوف آرہا تھا میں نے ماسی کے کمرے جاکر رات گزاری‘اس رات اس ہوسٹل میں وہ کچھ ہوا کہ لکھنا تو دور کی بات میںسوچ بھی نہیں سکتی۔ جب صبح ہوئی تو میں نے سب کچھ چھوڑ کر گھر جانے کا فیصلہ کرلیا اور اسی دن اسی وقت سامان پیک کیا ‘ بس لی اور گھر آگئی۔ پڑھاتی کرتی یا خود کو بچاتی؟ آج تک اس کہانی کا کسی کو علم نہیں۔ گھر والے رزلٹ کی تکرار کرتے ہیں اور میں انہیں کیا بتاؤں کہ جہاں بھیجا تھا وہاں عزت بکتی تھی۔ میری اپنی کسی لڑکے سے ایسی دوستی یا تعلق نہیں تھا جو حدود سے باہر ہوتا۔ جب سب کچھ ختم کرکے گھر آگئی تو پتہ چلا کہ گھر کتنی بڑی نعمت ہے یہ اس دن احساس ہوا تھا کہ اکیلی لڑکی کو لوگ کیسے شکار کرلیتے ہیں یہ میں باہر رہ کر جان گئی تھی۔ میری تمام والدین سے عبقری کی وساطت سے گزارش ہے کہ اپنی بیٹیوں کو کبھی بھی اکیلے کسی دوسرے شہر ہرگز نہ بھیجیں۔ نامعلوم اسے وہاں کیسا ماحول ملے؟ پھر ہمارے گھر عبقری آنا شروع ہوا‘ شروع میں ایسے ہی مطالعہ کرتی اور چھوڑ دیتی۔ پھر 2013ء میں آپ کے درس انٹرنیٹ سے ڈاؤن لوڈ کرکے سننا شروع کیے اور میری زندگی بدلنا شروع ہوگئی۔ مجھے اپنا وجود انتہائی غلیظ لگنے لگا‘ یہ تذلیل مجھے بہت سبق دیتی ہے۔ آج تک دے رہی ہے۔ درس سننے کے بعد میں نے عبایہ کا اہتمام کرنا شروع کردیا‘ خود کا احساس تحفظ کامل کرنے کو میں نے پردے کا اہتمام کیا۔ جب سے تسبیح خانہ سے نسبت جڑی تب سے زندگی یوں بدلی ہے ہروقت اللہ کی محبت اور اس لاکھوں احسانوں کا کی شکرگزار رہتی ہوں۔ درس سننے کی وجہ سے اللہ نے مجھے گندگی سے نکال کر اللہ اور اس کے حبیب سرور کونین ﷺ کی محبت کا راستہ دکھایا‘ مانگنا سکھایا‘ توبہ سکھائی‘ اب الحمدللہ باہر نکل کر اپنی نظروں کی حفاظت بھی یاد رہتی ہے کہ حضرت حکیم صاحب نے درس میں ایسا فرمایا تھا۔ حتی الوسع کوشش کرتی ہوں کہ اللہ کی محبت والا راستہ چنوں۔ مرشد کی محبت میری زندگی کی کڑواہٹ کو ختم کررہی ہے اور کرے گی بھی انشاء اللہ۔ حضرت حکیم صاحب کے درس میں بتائے ہوئے طریقوں پر چلنے کی وجہ سے مخالفت کرنے والے بہت دشمنی لے رہے ہیں۔ گالیاں بھی سنتی ہوں لیکن میں دنیا میں ناک رکھنے کی خاطر نہیں جینا چاہتی۔ وہ زندگی نہیں تھی شرمندگی تھی۔ جب دنیا کے ساتھ ملنا چاہتی تھی تو دنیا آگے بھاگتی تھی۔ آج اگر میں سادگی میں جی کرآخرت کے سفر کو بہتر بنانا چاہتی ہوں تودنیا کی باتیں، طنز، طعنے ہی نہیں سگے بھی پرائے ہوگئے۔ ماڈرن ازم کے نام پر مجھے رشتے دیکھنے والوں کے سامنے اور رشتے کرانے والے مردوں کے سامنے جانے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ مال دیکھ کر رشتہ کرانے کے وعدے‘ دعوے یہ سب حضور نبی کریم ﷺ کی سنت ہی نہیں ہے تو میں کیسے دنیا کی دولت، بے پردگی کا حصہ بن کر خوش رہ سکتی ہوں۔ جیسے حضرت حکیم صاحب درس میں فرماتے ہیں اُسی طرح نکاح کرکے ویسی ہی زندگی جینا چاہتی ہوں اور اس سب کے خلاف میرے اپنے ہیں اور میں اکیلی لڑکی ہوں۔ جیسے جینا ہے ان گناہوں سے بچ کر؟ایک بات تو طے ہے میرا یقین ہے اس بات پر کہ میرے گھر میں آنے والا پیسہ صاف نہیں ہوتا۔ اس کے نتیجے میں نہ نماز کی فکر، سارا دن ناچ گانا عام، سگے رشتے دار ایک دوسرے کے ساتھ مخلص نہیں ہیں۔ بہنوں کی تصویریں ان کی سہیلیوں کے واٹس ایپ پر لگی ہوئی ہیں۔ پردے کا کوئی انتظام نہیں ہے۔ میری زندگی پر ہنستے ہیں کہ ذہنی مریضہ بن گئی ہے؟ اس کو کیا ہوگیا ہے؟ اب سنیے جب میری زندگی بدلی تو مجھ کیا کیا ظلم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں:۔ میرا ارمان صرف یہی ہے کہ اگر سادگی سے یہ لوگ کسی نیک سے میرا نکاح کردیتے پیسہ، دولت، جائیداد نہ دیکھتے تو میں اپنی ضد چھوڑ دیتی، پیسے کی خاطر یہ آنے والے کو نہ دھتکارتے تو میں ان کی سب مانتی۔ مجھے میری طرز سے دین محمدیﷺ کے پیغام پر شوہر کی اطاعت اور تسبیح خانہ کے پیغام کو پھیلانے دیتے تو میں کبھی بھی اپنے کسی سے نہ الجھتی۔ 7 بہن بھائی اور والدین سب کی مجرم ہوں میں! مجھے بات تک نہیں کرتے۔ اگست کے مہینے میں فاقوں سے مررہی ہوں۔ پورے مہینے میں صرف چھ دفعہ کھانا دیا گیا‘ رات کو میرے کمرے کی لائٹ کاٹ دی جاتی ہے شدید گرمی اور حبس میں سوتی تھی۔ والدہ صاحبہ کے طعنے اور الزام سن کر کوئی نہیں کہہ سکے گا کہ یہ ایک ماں کے الزام بیٹی کیلئے ہیں۔ قصور صرف یہ ہے کہ میں نے ان سے شکایت کی کہ آپ کے طریقے سنت نبوی ﷺ کے خلاف ہیں۔وہ اپنی بات منوانا چاہتے ہیں کہ میں سب کچھ چھوڑ کردوبارہ گناہوں والی زندگی پر آجاؤں مگر کیسے مان لوں ان کی بات! میں یہ نسبت‘ قول‘ احکام اب نہیں چھوڑنا چاہتی۔ سب کچھ چھین لیں‘ چھوٹ جائے سب کچھ‘ میں اس نسبت پر قربان تو ہوجاؤں گی لیکن انحراف کبھی نہیں کرسکتی۔ میں حرام موت نہیں مرنا چاہتی؟
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں