میں نے پوچھا کہ ہمارے علاج سے فائدہ ہوا یا کہیں اور سے علاج کروایا ہے؟ ’’انہوں نے جواب دیا‘ جہانیاں میں حکیم عبدالحمید صاحب کی بیٹی ناصرہ نے ایک نسخہ بتایا تھا‘ وہ استعمال کروایا ہے۔ اللہ کے فضل سے ایک ماہ میں بالکل ٹھیک ہوگئیں۔
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! عبقری دکھی انسانیت کی مدد کررہا ہے‘اللہ آپ کو اس کا عظیم اجر عطا فرمائے۔ میں ایک جڑی بوٹی کے فوائد قارئین عبقری کیلئے بھیج رہی ہوں‘ سنبلو بوٹی شمالی علاقہ جات کی طرف بہت زیادہ ہوتی ہے‘ اس کے فوائد میں نے ایک ڈائجسٹ میں پڑھے تھے‘اسے میرے سسرال اور گاؤں کے لوگوں نے بھی خوب آزمایا اور بہت مفید پایا‘ یہ محترم حکیم عبدالوحیدسلیمانی صاحب کا مضمون تھا۔ جو ویسے ہی شائع کرنے کیلئے بھیج رہی ہوں ۔ ’’ سات آٹھ سال پہلے کی بات ہے‘ میں حسب معمول مطب میں بیٹھا ہوا تھا۔ مریضوں کا کچھ زیادہ ہجوم نہیں تھا۔ اچانک فون کی گھنٹی بجی۔ فون اٹھایا تو ایک بڑے ہسپتال کے ڈائریکٹر بول رہے تھے۔ کہنے لگے بھائی! یہ سنبلو بوٹی کیا ہے؟ میں نے کہا: بھائی جان! سنبلہ بوٹی کے بارے میں تو پڑھا ہے لیکن سنبلو کے بارے میں کچھ نہیں جانتا۔ شاید اس کو سنبلو کہتے ہوں یا ہو سکتا ہے کوئی اور بوٹی ہو۔ لیکن آپ بتائیں کہ قصہ کیا ہے؟ ڈاکٹر صاحب کہنے لگے ’’میرے پاس جہانیاں سے ایک ڈاکٹر صاحب دو سال سے آرہے تھے جن کی اہلیہ کو چھاتی کا سرطان تھا اور وہ مسلسل میرے زیرعلاج تھیں۔ ڈاکٹر صاحب انہیں لے کر میرے پاس آیا کرتے تھے۔ آج وہ اکیلے آئے۔ میں نے ان کی اہلیہ کا حال پوچھا‘ تو فرمایا کہ الحمدللہ وہ بالکل ٹھیک ہیں۔ میں نے پوچھا کہ ہمارے علاج سے فائدہ ہوا یا کہیں اور سے علاج کروایا ہے؟ ’’انہوں نے جواب دیا‘ جہانیاں میں حکیم عبدالحمید صاحب کی بیٹی ناصرہ نے ایک نسخہ بتایا تھا‘ وہ استعمال کروایا ہے۔ اللہ کے فضل سے ایک ماہ میں بالکل ٹھیک ہوگئیں۔ میں نے بعدازاں بھائی جان عبدالحمید کو فون کرکے پوچھا تو وہ کہنے لگے‘ ناصرہ اپنے میاں زبیراسلم کے ساتھ کامرہ میں ہے لیکن ایک دفعہ ان خاتون کا ذکر ہوا تو اسی نے بتلایا تھا کہ سنبلو استعمال کروائی ہے آپ ناصرہ سے پوچھ کر مجھے بھی بتائیں کہ یہ کون سی بوٹی ہے اور کہاں ملتی ہے‘‘
ناصرہ ڈاکٹر مقبول شاہد کی بھانجی اور میری بھتیجی ہے۔ چند دن بعد اس سے رابطہ ہوا تو میں نے سنبلو کی بابت دریافت کیا۔ اس نے کہا ’’چچا جان! آج کل اس بوٹی کا موسم نہیں‘ یہ فروری کے آخر سے ستمبر اکتوبر تک ہوتی ہے لیکن میرے پاس اس کی جڑ پڑی ہوئی ہے۔ چند دن تک لاہور آرہی ہوں‘ لیتی آؤں گی۔‘‘ چند دن بعد وہ میرے پاس آئی تو ایک موٹی سی پیلے رنگ کی جڑ مع چھلکا مجھے دی، میں نے پوچھا ’’بیٹے! تمہیں اس کے فوائد کا کیسے پتہ چلا؟‘‘ کہنے لگیں: ’’ہمارے پڑوس میں ایک خاتون کو چھاتی کا سرطان ہوگیا تھا۔ اس کے میاں نے کراچی‘ لاہور‘ اسلام آباد غرض ہر بڑے شہر کے ہسپتال سے علاج کروایا لیکن مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی۔ تنگ آکر اس کے شوہر نے سوچا کہ اسے امریکہ لے جاکر علاج کرواؤں۔ وہ ویزے کے چکر میں تھے کہ مانگنے والا کوئی فقیر محلے میں آیا۔ جب ان کے دروازے پر اس نے صدا دی تو انہوں نے فقیر کو بڑی جھاڑیں پلائیں اور کہا ’’میری بیوی کینسر میں مبتلا ہے اور تمہیں مانگنے کی پڑی ہے‘‘ فقیر نے اس سے پوری کیفیت پوچھی اور کہا کہ کل وہ ایک بوٹی لاکر دے گا‘ اسے استعمال کرائیں۔ انشاء اللہ امریکہ جانے کی نوبت نہیں آئے گی۔ اگلے روز وہ فقیر ایک بوٹی کی جڑ کے چھلکے اتار کر ان کے پاس لایا اور کہا صبح کو تین ماشے چھلکے ایک پیالی پانی میں بھگودیں اور شام کو کھانے کے آدھ گھنٹے بعد پی لیں۔ اسی طرح شام کو بھگو کرصبح پئیں۔انہوں نے ایسا ہی کیا ایک مہینے بعد بیماری کا وجود بھی نہیں تھا۔ اب میں نے اس پیلے رنگ والی بوٹی کو چکھا تو اس کا ذائقہ انتہائی کڑوا تھا‘ میں اسے اپنے مطلب میں لے گیا‘ خیال تھا کہ اس میں سے لکڑی کا ڈنٹھل نکال کر صرف چھلکے کو استعمال میں لاؤں گا کیونکہ سنبلو کی جڑ کا چھلکا ہی بطور دوا مستعمل ہے لیکن ہوتا وہی ہے جو اللہ کو منظور ہو۔ میں نے ابھی اسے مطب پر رکھا ہی تھا کہ شرقپور سے ایک حکیم صاحب تشریف لے آئے۔ میں نے خیریت دریافت کی تو جواب دیا ’’والد صاحب کو ہڈیوں کا سرطان ہوگیا ہے اور وہ کافی عرصہ ہسپتال میں داخل رہے‘ آج ڈاکٹروں نے جواب دے دیا ہے اور اب ہم انہیں گھر لےجارہے ہیں‘ اگر آپ کے پاس کوئی دوا ہو تو عنایت فرمادیں‘‘ مجھے فوری طور پر خیال آیا کہ اللہ نے آج ہی سنبلو بوٹی بھیجی ہے اور آج ہی اس مرض کا مریض بھی آگیا۔ میںنے انہیں بتایا کہ (باقی صفحہ نمبر47پر)
(بقیہ:سنبلو سے ہرقسم کا کینسر ختم!بارہا کا آزمودہ علاج)
یہ بوٹی شاہراہ ریشم کے علاقے میں ہوتی ہے۔ آدھی آپ رکھ لیں اور آدھی مجھے واپس کردیں۔ اسے باریک پیس کر ڈبل زیرو کے کیپسول بھرلیں اور صبح و شام بعداز غذا استعمال کرائیں۔ تھوڑی دیر بعد وہ آدھی جڑی بوٹی مجھے واپس کرگئے اور آدھی لے گئے۔ ابھی انہیں گئے ہوئے بمشکل ایک گھنٹہ ہوا ہوگا کہ ظہورالدین بٹ صاحب تشریف لے آئے۔ بٹ صاحب اور میں ایک ہی دور میں پنجاب یونیورسٹی میں پڑھتے رہے تھے اس لیے بے تکلف دوست بھی ہیں۔ وہ آئے تو میرے حال پوچھنے پر بے اختیار رونے لگے۔ میں نے وجہ پوچھی تو کہنے لگے’’اہلیہ کو جگر کاسرطان ہوگیا ہے‘‘ بچے چھوٹے چھوٹے ہیں‘ ان کا کیا بنے گا‘‘ میں نے سوچا کہ اللہ تعالیٰ نے باقی دوائی غالباً بٹ صاحب ہی کیلئے رکھوائی تھی۔ میں نے دوا انہیں دے دی اور وہی ترکیب بتائی۔ بعد کو ظہورصاحب وقتاً فوقتاً مریض کے بارے میں بتاتے رہے۔ الحمدللہ ان کی اہلیہ کی طبیعت بحال ہوگئی۔ شرقپور سے محترم حکیم صاحب تین ماہ بعد ملنے آئے۔ میں نے ان سے پہلا سوال ہی یہ کیا کہ والد صاحب کے بارے میں بتائیں انہوں نے کہا ’’الحمدللہ! اب وہ بالکل ٹھیک ہیں اور اب تو مطب میں بھی بیٹھنے لگے ہیں‘‘ میں نے ان سے پوچھا ’’صرف سنبلو ہی استعمال کروائی تھی یا کچھ اور بھی؟‘‘ فرمانےلگے: ’’طاقت کیلئے خمیرہ گاؤزبان عنبری والادیتارہا ہوں لیکن سرطان دور کرنے کیلئے صرف یہی بوٹی استعمال کرائی ہے‘‘ میں نے اللہ کا شکر ادا کیا کہ بوٹی کارآمد رہی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں