شوگر کے ایسے مریض جو دوائیں کھا کھا کر تھک گئے ہیں اور پھر شوگر نے ان کے جوڑ گھٹنے ،پٹھے، اعصاب، دماغ، نظر، یادداشت اور قوت خاص تک کو متاثر کیا اور معاشرے کی ایک کمزور ناتواں اور بے زار افراد کی طرح زندگی گزار رہے ہیں۔
قارئین! طب دراصل بادشاہوں کی گود میں پلی ہے‘ بادشاہ بہت نازک مزاج اور نازک اندام ہوتے تھے ‘وہ دواؤں کے ذائقے ‘بو خوشبو حتیٰ کہ دوائی کھانے کے بعد کے ڈکار کو بھی پسند اور ناپسند کرتے تھے۔اسی انداز کو سامنے رکھتے ہوئے شاہی طبیبوں نے خمیرہ، چاندی اور سونے کےورق اور اس طرح کی پرلطف دواؤں کو ایجاد کیا، جہاں اتنے خمیرے جو آج ہر بندے کی پہنچ سے دور ہیں جس میں اسی ہزار یا ڈیڑھ لاکھ کی دس گرام دوائی ڈالیں‘ لاکھوں روپےکلو کا قیمتی زعفران اور مہینوں کھرل رگڑائی پھر وہاں طب نے کچھ ایسے متبادل بھی دئیے ہیں کہ جو قیمت میں کم ‘استعمال کرنے میں آسان لیکن فوائد ایسے حیرت انگیز جو آسانی سے عام انسان کو سمجھ نہ آئے لیکن استعمال کرنے کے بعد دل کہہ اٹھے کہ واقعی سچ ہے!
تمرہندی جس کو بڑی املی بھی کہتے ہیں اوپر گہرا سرخ رنگ کا خول اور اندر مغز ہوتا ہے۔ جو طب کی دواؤں میں عموماً استعمال ہوتاہے، اس کو توڑ کر اس کا مغز نکالا جاتا ہے بہت سستی دوائی ہے اگر یہ دوائی پچاس روپے کی بھی لیں تو چھ ماہ کا مکمل علاج ہے۔ آئیے! ہم آپ کو اس کے علاج معالجے فائدے اور ترتیب کی طرف لے چلتے ہیں۔
بس صرف آپ مغز تمرہندی یعنی بڑی املی کا مغز یعنی اندر کا گودا کوٹ پیس کر فل سائز کے کیپسول بھرلیں‘ بس دوائی تیار ہے۔ اب اس کے فائدے سنیے۔ سول سیکرٹریٹ لاہور میں ایک ساتویں درجےکے ملازم حکمت اورعلاج معالجے کا کام بھی کرتے تھے۔ بہت سال ہوئے اردو بازار لاہورمیں میری ان سے ملاقات ہوئی وہ خود میری ہی کتاب خرید رہے تھے اورمیری سابقہکتب کے ایک نسخے کی بہت تعریف کررہے تھے۔ پبلشر نے مسکرا کر جواب دیا کہ صاحب کتاب ساتھ کھڑے ہیں۔ بہت پیاراور محبت سے ملے‘ باتوں ہی باتوں میں مجھے کہنے لگے یہ کیپسول ہیں( جیب میں ہاتھ ڈالا‘ اور تیس کیپسول کی پیکنگ سیل والے سفید لفافے میں سے ایک کیپسول نکالا)پھر کیپسول کھولا تو اس میں پاؤڈر تھا، کہنے لگے: یہ مغز تمرہندی ہے اور کچھ نہیں۔ میں لوگوں کوڈنکے کی چوٹ پر یہ کیپسول بیچتا ہوں‘ تیس کی
پیکنگ ہے‘ ایک صبح و شام دیتا ہوں‘کھانے کے درمیان یا کھانے کے بعد پانی کے ہمراہ مرض زیادہ ہو تو صبح ،دوپہر، شام بھی دے دیتا ہوں۔ اس کےرزلٹ بہت انوکھے ہیں‘ خاص طورپر پانچ بیماریوں میں1۔ ایسے مریض جن کے سپرم ختم یا کمزور ہوتے ہیں اور وہ اولاد پیدا کرنے کے قابل نہیں ہوتے۔2۔ ایسی خواتین جن کو لیکوریا دیمک کی طرح چاٹ رہا ہوتا ہے اور وہ اندر ہی اندر کھوکھلی ہورہی ہوتی ہیں۔ بظاہر تندرست لیکن اندرسے بیمار اور کمزور ہوتی ہیں۔ 3۔ شوگر کے ایسے مریض جو دوائیں کھا کھا کر تھک گئے ہیں اور پھر شوگر نے ان کے جوڑ گھٹنے ،پٹھے، اعصاب، دماغ، نظر، یادداشت اور قوت خاص تک کو متاثر کیا اور معاشرے کی ایک کمزور ناتواں اور بے زار افراد کی طرح زندگی گزار رہے ہیں۔ میں انہیں یہ کیپسول دودھ کے ساتھ دیتا ہوں ورنہ مجبوراً پانی کے ساتھ۔ دن میں دوبار‘ ایک بار‘ یا تین بار۔ حسب طبیعت حسب مزاج۔ 4۔ ایسے لوگ جو پیشاب کے بعد قطروں کے اور وضو نہ ٹھہرنے کے اور پاکی ناپاکی کے شاکی ہوتے ہیں ان لوگوں کیلئے اس کا رزلٹ بہت بہترین زبردست اور کارآمد ہے۔5 ۔بواسیر کیلئے بھی اس کا فائدہ نہایت بہترین ہے ایسے لوگ جو پرانی قبض، بواسیر، اجابت کھل کر نہ آنا اور ہروقت بے چینی اور خاص طورپر اجابت کے بعد تکلیف جلن اور بے زاری کومحسوس کرتے ہوئے ان تمام مسائل اور عوارضات میں یہ چیز بہت زیادہ فائدہ مند ہے۔
قارئین! یہ پانچ فائدے اس سرکاری ملازم نے مجھے بتائے کیپسول کا پیکٹ میرے ہاتھ میں تھا، انہوں نے جیب میں پھر ہاتھ ڈالا اور مجھے چند پیکٹ اور دے دئیے۔ کہنے لگے: جہاں آپ لوگوں پر اتنا احسان کرتے ہیں کہ اپنے دل کے راز کھول کر رکھ دیتے ہیں‘ وہاں میں آپ پر احسان تو نہیں کہتا یہ میری طرف سے ایک ہدیہ اور شکرانہ قبول کریں اور آپ اپنے مریضوںکو دیجئے گا اگر واقعی آپ کواچھا رزلٹ ملے تو آپ بنائیے مجھے خوشی ہوگی کیونکہ آپ میرے غائبانہ استاد تھے اورآج آپ کو بالمشافہ استاد مان لیا۔ میں نے آپ کی کتابوں سے بہت پایا۔ قارئین یہ اس دور کی بات ہے جب ابھی عبقری رسالہ شروع نہیں ہوا تھا۔ (عبقری کی ابتدا جون 2006ء میں ہوئی) میں نے کیپسول کا پیکٹ جیب میں ڈالا اردو بازار میں اور کچھ احباب سے ملاقات کرنی تھی، دوران ملاقات جو بھی ملتا جہاں اور باتیں ہوتیںوہاں اپنے مسائل بھی بیان کرتے الغرض وہ پیکٹ اردو بازار ہی میں بانٹ دیئے۔ بانٹنےکے بعد میں بات ہی بھول گیا لیکن کچھ ہی ہفتوں کے بعد ایک صاحب کا پیغام ملا کہ وہ کیپسول مجھے اور چاہئیں‘ میں پرانی شوگر میں مبتلا تھا جسم بالکل ختم ہوچکا تھا، واقعی میری دوائی اور انسولین کا انجکشن کم ہوگیا ہے اور اپنے جسم میں قوت انرجی، طاقت، نشاط اور پھرتی محسوس کرتا ہوں اور مزید قوت کا احساس بھی ہے۔ میں نے ان سے وعدہ کرلیا کہ میں مزید بناکر بھیجوں ۔کام میں ایسا مشغول ہوا کہ بھول گیا، کچھ ہی دنوں کے بعد ایک اور صاحب کا فون آیا یہ دوائی میں نے انہیں بواسیر کیلئے دی تھی، انہوں نے بھی بہت تعریف کی اور مزید طلب بڑھی۔ میں نے فوراً دوائی منگوائی اور اسے پسوا کر کیپسول بھروائے اور ان سب کو بھجوا دئیے اور پھر اسے مسلسل میں نے ان بیماریوںمیں استعمال کرانا شروع کیا۔
قدرت ربی کا کیا مشاہدہ بتاؤں اللہ کی اس نعمت کا کیا تجربہ بتاؤں کہ حیرت کی انتہا نہ رہی۔ شوگر کے مریضوں نے کچھ ہی عرصہ استعمال کیا فائدہ ہوا‘ ایسے مریض جنہوں نے سپرم کی دوائیں کھا کھا کر دواؤں سے اعتماد ہٹا لیا تھا۔ انہوں نے چند ہفتے چند مہینے استعمال کیا بہت بہترین رزلٹ ملا۔ ایک تجربہ جو بار بار کے استعمال کے بعد ہوا جو اس سے پہلے مجھے نہیں ملا تھا وہ یہ ہے کہ جوڑوں اور کمر کے درد کے مریض بھی اس سے صحت یاب ہونےلگے۔ بس پھر تجربات ہی تجربات ہوتے گئے اور فائدے سامنے آتے گئے، جس نے بھی باقاعدگی لگن، توجہ، یقین، اعتماد سے استعمال کرایا اسے بہت فائدہ پہنچا‘ بہت نفع ملا اور حد سے زیادہ رزلٹ ملے اور وہ نفع فائدہ اتنا ملا کہ آپ کمال لفظ استعمال کریں کہ یہ لفظ بھی شاید اس کیلئے چھوٹا اور مختصر ہو۔ قارئین! یہ چھوٹی سی چیز جو آج میں آپ کے سامنے لایا ہوں بظاہر چھوٹی لیکن فوائد،کمالات، مشاہدات اور تجربات میں بہت بہترین ہے۔ میرا مشورہ ہے کہ اگر آپ کوئی دوسری ادویات استعمال کررہے ہیںتو فوراً ہرگز نہ چھوڑیں لیکن آج ہی یہ دوائی قریبی پنساری سے خریدیں‘ ہتھوڑی سے اس کا چھلکا توڑیں اندر سے چپٹا سفیدی مائل مغز نکلے گا اسے کوٹ پیس کر چٹکی لے لیں ورنہ کیپسول بھرلیں اور استعمال کریں۔ الحمدللہ! میرے پاس اس کے بہت تجربات فائدے اور شفایابی کے رزلٹ ہیں آپ کو ملے تو لکھنے میں بخل نہ کریں‘ بتانے میں کوتاہی نہ کریں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں