Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

والدین کی ڈانٹ اور غصے (حال دل ،ایڈیٹر کے قلم سے،جو میں نے دیکھا سنا اور سوچا)

ماہنامہ عبقری - اپریل 2016ء

قارئین! اس وقت میرے پاس خطوط اور ملاقاتوں کے ذریعے جتنے بھی بے شمار لوگ ملتے ہیں وہ دکھی ہی تو ملتے ہیں‘ سکھی شاید کم ہی میرے پاس آئے۔ اگر دکھوں کے اعدادو شمار کا موازنہ کیا جائے تو اولاد کا غم اس وقت سرفہرست ہے اور اولاد کا دکھ بہت حد سے زیادہ بڑھا ہوا ہے اور زندگی اولاد کے غم میں مبالغہ سے بھی کہیں زیادہ ڈوبی ہوئی ہے۔ انسان اولاد کیلئے کتنی حسرتیں اور پھر خاص طور پربیٹوں کیلئے کرتا ہےپھر وہی بیٹے جب زندگی کا وبال اور وقت سے پہلے بڑھاپے کا ذریعہ بن جائے تو پھر رگ رگ اور انگ انگ بکھرجاتا ہے جہاں اس کے اسباب انٹرنیٹ اور موبائل ہیں اور ان کا بہت زیادہ اثر ہے وہاں والدین کا رویہ بہت زیادہ اس پر اثرانداز ہوتا ہے‘ والدین خود تو چاہتے ہیں ہمارا ادب اور احترام ہو‘ معاشرہ‘ رشتے دار‘ گھر والے اور خاص طور پر اولاد ہمارے ادب اور احترام میں جھکے جھکے جائیں لیکن انہیں خبر نہیں کہ اولاد بھی عزت نفس رکھتی ہے‘ اونٹ کو بے دردی سے مارا‘ سالہا سال کے بعد اونٹ نے انتقام لیا‘ یہ واقعات بہت مشہور ہیں۔ معلوم ہوا جانور بھی عزت نفس رکھتا ہے۔ پھر انسان آخر کیوں نہیں رکھتا؟ اولاد کے ساتھ بے جا سختی‘ ہاں پابندی ضروری ہے‘ لیکن سختی ہرگز ہرگز نہیں اور اولاد کے ساتھ بے جا کی نفرت‘ پل پل کی ڈانٹ ڈپٹ پل پل کی روک ٹوک اور لمحہ لمحہ کی نوک جھونک، جہاں اور بے شمار نفسیاتی مسائل اور نفسیاتی الجھنیں پیدا کرنے کا ذریعہ بنتی ہے وہاں بغاوت‘ نفرت اور اندرونی طور پر والدین کیلئے کراہت جس کا چاہے اظہار ہو یا نہ ہو یا پھر بعض اوقات نافرمانی کی شکل میں اس کا اظہار ہوتا ہے۔ مسلسل یہ چیز اندر ہی اندر بڑھتی چلی جاتی ہے یا پھر بعض اوقات وہ کراہت اور نفرت خود اپنی ذات کی شکل میں پیدا ہوجاتی ہے اور انسان اپنے آپ کومعاشرے کا سب سے کمتر اور بدترین انسان سمجھ کر سارے جہان کو اپنا دشمن بنا لیتا ہے یا سمجھ لیتا ہے۔ میں دو خط آپ کی خدمت میں پیش کرتا ہوں کیا آپ غور کریں گے کہ ان خطوط کا ایک ایک لفظ دل کے تار کو غمزدہ کردے اور آنسو آہیں، سسکیاں، یا کم از کم ٹھنڈی سانس تو نکلوا ہی دیں۔ کیا ان خطوط کو پڑھ کر آپ اپنے حوصلے برقرار رکھ سکیں گے؟ تو پڑھیں۔ براہ کرم! باپ اور ماں اپنے رویے، لہجے، انداز اور ترتیب کو یا درست کریں یا بدلیں‘ ورنہ انجام آپ کے سامنے ہے۔ اپنی نسلوں کو آپ کس انداز پر لے کر جارہے ہیں۔ ’’اب میں اپنی تفصیل آپ کو بتانےلگی ہوں‘ وہ یہ کہ میری والدہ کو بہت غصہ آتا ہے اور غصے میں بہت زیادہ گالیاں دیتی ہیں اور بس مجھ پر اپنا سارا غصہ اتارتی ہیں‘ میں بہت کوشش کرتی ہوں کہ کچھ نہ کہوں ان کو لیکن مجھ سے برداشت نہیں ہوتا اور میں نہ چاہتے ہوئے ان کو بہت کچھ کہہ دیتی ہوں اور بابا بھی ان کی ہر بات مانتے ہیں اور ان کے کہنے میں آکر وہ بھی مجھے چھوٹی چھوٹی سی باتوں پر بہت ڈانٹتے ہیں۔ میں ان دونوں سے بہت تنگ آگئی ہوں‘ میں ان کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی‘ پلیز آپ غلط نہ سمجھئے گا لیکن میں ان کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی۔ ہر چیز میں اپنی مرضی کرتے ہیں جو کہ مجھے بالکل پسند نہیں‘ میرا دل کرتا ہے کہ بس گھر چھوڑ کر چلی جاؤں یا بس اپنے آپ کو ختم کردوں۔ میری میری والدہ سے بہت لڑائی ہوتی ہے اور ایک مہینے پہلے ہماری بہت لڑائی ہوئی تو میں نے غصے میں آکر Sleeping Pillzبھی کھالی تھیں لیکن پھر معدہ واش کروایا، تو خیر میں ان کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی روز روز کی لڑائی سے میرا دماغ خراب ہوگیا ہے۔ ہروقت عجیب سی ٹینشن رہتی ہے اور اگلے مہینے میرے پیپرز بھی ہیں‘ چاہ کے بھی نہیں پڑھ پارہی ہوں۔‘‘ قارئین! ایک اور خط بھی ملاحظہ فرمائیں: ’’ مجھے ڈاکٹر نفسیاتی مریض کہتے ہیں اور میں نفسیاتی ادویات کھا کھا کر تنگ آچکا ہوں‘ میری بیماری کی دو وجوہات ہیں یا میں خاموش ہوجاتا ہوں یا پھر میں تیزی میں چلا جاتا ہوں۔ خاموشی کی حالت میں میری حالت یہ ہوتی ہے کہ مجھے اپنے آپ کا کوئی پتہ نہیں ہوتا‘ نہ مجھے کسی کی بات کی کوئی سمجھ آتی ہے نہ مجھے کھانے کی ہوش ہوتی ہے نہ پینے کی ہوش ہے‘ نہ میں کپڑےبدلتا ہوں اور نہ ہی میں نہاتا ہوں۔ گھر والے زبردستی سے کوئی چیز دے دیں تو کھالیتا ہوں‘میں اتنا بے حس ہوچکا ہوں کہ میری وجہ سے والدصاحب کو تین دفعہ دل کا اٹیک ہوا‘ میں کسی کو کچھ نہیں بتاسکا وہ تڑپ تڑپ کر فوت ہوگئے لیکن میں کچھ نہ کرسکا۔ میرے والد ہمیں پچیس لاکھ کا مقروض چھوڑ کر اس دنیا سے چلے گئے۔ میری طبیعت کی خرابی میں بہت عمل دخل میرے والد کے رویوں کا بھی ہے۔ اب مجھے رونا آتا ہے نہ ہنسنا‘ میرا دماغ بند ہوچکا ہے‘ اس بیماری کی وجہ سے گھر کے اندر بند کمرہ میں رہتا ہوں‘ دو دو سال تک گھر سے باہر نہیں نکلتا‘ میرا اپنا میڈیکل سٹور تھا‘ فروخت ہوچکا ہے‘ میں بہت ہی عذاب میں ہوں۔ اب میں ایک محتاج بن کر رہ گیا ہوں‘ میرے بھائی نے میرے گھر کا خرچ اٹھایا ہوا ہے۔ ایک دفعہ خودکشی کی بھی کوشش کرچکا ہوں‘ اب ڈاکٹر مجھے بجلی کے جھٹکے لگارہے ہیں جسے انگلش میں ECTکہتے ہیں۔ دعا کریں میں اس عذاب سے نکل آؤں اور اپنی اولاد کی ذمہ داری خود اٹھا سکوں۔‘‘ یہ دونوں خط پکار پکار کر والدین کوایک پیغام دے رہے کہ خدارا کچھ احساس پیدا کریں اور اپنے دل کی کیفیتوں کو بیدار کریں‘ ورنہ اولاد ہاتھوں سے نکل کر معاشرے کا ایک گرا پڑا مرجھایا ہوا پتا بن جائے گی۔

Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 616 reviews.