اس دنیامیں کون ہے جس کو مسائل کا سامنا نہیں اور اس کو وقفہ وقفہ سے مصائب اور آزمائشوں سے گزرنا نہیں پڑتا ، یہ الگ بات ہے کہ کوئی اس پر صبر کرتا ہے اور دوسروں کو محسوس ہونے نہیں دیتا اور کوئی دوسروں سے اس کا برملا اظہار کرتے ہوئے اپنی مصیبت میں مزیداضافہ ہی کرتا ہے۔
کسی کو قرض کی ادائیگی کی فکر ہے تو کسی کو اپنے کاروبار میں نقصان کی شکایت، کسی کو اپنے کسی قریبی عزیز کی نا گفتہ بیماری کا غم تو کسی کو اپنے رشتہ داروں اور معاصرین کی طرف سے اذیت رسانی اور تحاسد و تباغض کا شکوہ ،کسی کی الجھن دینی ہے تو کسی کی دنیاوی ، کسی کو اپنی اولاد کے نا فرمان ہونے کا دکھ ہے تو کسی کو بیوی کے بے وفا اور بد زبان ہونے یا بھائی بہنوں کی بد سلوکی کا رنج، ان سب سے نجات کیلئے کوئی کسی عامل سے رجوع کرتا ہے تو کوئی تعویذ گنڈے والے شخص سے ، اس پر بھی جب اطمینان نہیں ہوتا تو کوئی دوسرا غیر اسلامی وغیر شرعی طریقہ اختیار کرتے ہوئے کسی غیر مسلم ماہر عملیات سے رجوع کرنے میں بھی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتا، غرض یہ کہ ایک طرف اپنا وقت ضائع کرتا ہے اور دولت بھی اور دوسری طرف اسی کے ساتھ اس کا ایمان بھی کمزور ہوتا ہے اور عقیدہ بھی لیکن افسوس کہ اس دوران اس کا اس سلسلہ میں اس نبوی اعلاج کی طرف ذہن نہیں جاتا جس سے ایمان بھی باقی رہتا ہے اور کام بھی بنتا ہے ، عقیدہ بھی سلامت رہتا ہے اور غم بھی زائل ہوتا ہے بشرطیکہ پختہ عزم اور مضبوط ارادہ سے اس پر عمل کیا جائے۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنہ بھی ہماری طرح انسان تھے، ان کو بھی اسی طرح کے مسائل و مصائب کا سامنا رہتا تھا لیکن ان میں اور ہم میں فرق صرف یہ تھا کہ وہ ہر حال میں ان سب کا دینی حل ہی تلاش کرتے تھے چنانچہ ایک مرتبہ ایک برگزیدہ صحابی حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ کو اللہ کے رسول انے ایک دفعہ نماز کے بعدخلاف معمول مسجد میں مغموم حالت میں دیکھا تو آپ نے ان سے اس کی وجہ دریافت کی، انہوں نے ادباً عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پریشانیاں لاحق ہیں اور قرضوں کا بوجھ ہے جس میں میں گھلتا جا رہا ہوں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا کہ اے ابو امامہ رضی اللہ عنہ: کیا میں تمہیں ایسا نسخہ نہ بتاﺅں اور ایسی دعا نہ سکھاﺅں کہ اس کو پڑھنے سے غم بھی زائل ہو جائے اور قرض بھی ادا ہو جائے۔ ابو امامہ رضی اللہ عنہ نے عرض کی ضرور یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم صبح شام یہ دعا پڑھا کرو،” اے اللہ میں آپ سے پناہ مانگتا ہوں فکر و غم سے، عاجزی و سستی سے، بزدلی و بخل سے ، قرضوں کی کثرت اور لوگوں کے ظلم سے۔ “
”اَللّٰھُمَّ اِنِّی اَعُوذُبِکَ مِنَ الھَمِّ وَالحُزنِ وَاَعُوذُبِکَ مِنَ الَعَجزِ وَالکَسَلِ وَاَعُوذُبِکَ مِنَ الجُبنِ وَالبُخلِ وَاَعُوذُبِکَ مِن غَلَبَةِ الدَّینِ وَقَھرِ الرِّجَالِ۔
چند ہی دن گزرے تھے کہ ابو امامہ رضی اللہ عنہ نے اس معجزانہ دعا کو پابندی سے پڑھنے کا اثر دیکھا اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے آکر عرض کیا کہ حضور: میرا غم بھی دور ہوا اور قرض بھی ادا ہوا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں