حضرت سعید الخدری سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’خبردار راستوں کے کناروں پر نہ بیٹھا کرو‘‘
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہ اجمعین نے عرض کیا: یارسول اللہ ﷺ ہمیں اپنی ان مجلسوں سے چارہ نہیں ‘ ہم ان میں باتیں کرتے ہیں‘‘ آپﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’اگر نہیں رہ سکتے تو راستے کا حق ادا کیا کرو‘‘ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا: ’’یارسول اللہ ﷺ راستے کا حق کیا ہے؟‘‘ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’آنکھ جھکانا اور ایذا روکنا اور سلام کا جواب دینا اور نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا‘‘۔ نشست گاہیں بالعموم سرراہ ہوتی ہیں ان میں کچھ نقصان ہیں مثلاً: گزرنے والوں پر نگاہ رہتی ہے‘ ان میں عورتیں بھی ہوتی ہیں انہیں گزرنے میں مشکل پیش آتی ہے۔ بعض دفعہ نشست گاہ میں جھاڑو لگا کر کوڑا باہر پھینک دیا جاتا ہے لیکن اگر کسی مجبوری سے نشست گاہ سرراہ ہی ہو تو عورتوں کےگزرتے وقت نگاہ نیچی کرلی جائے یا پھیرلی جائے‘ کوئی ایذا رساں چیز سرراہ نہ پھینکی جائے‘ آنے جانے والے سلام کریں تو اس کا بلند آوازمیں جواب دیں‘ آداب کی رو سے رستے سے گزرنے والے آدمی کو بیٹھے ہوئے آدمیوں کو سلام کرنے میں پہل کرنے کا حکم ہے اگر انہیں جواب نہ دیا جائے تو دل شکنی ہوگی۔ اس کے علاوہ نشست گاہ والوں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اگر راہ چلنے والوں میں کوئی اعتراض کی بات دیکھیں تو نہایت سلجھے ہوئے طریقے سے اسے منع کریں۔ اپنی مجلس میں ناشائستہ کلام نہ کریں بلکہ ایسی گفتگو کریں کہ کوئی اگر اسے سن لے تو اس کا دل اچھائی کی طرف مائل ہو اور ہرگز ایسا کلام نہ کریں جو دائرہ اسلام یا دائرہ اخلاق سے باہر ہو‘ ہمیشہ ایسی بات کریں جو سچی اور اسلام کے متعلق ہو۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں