بس میں اپنی ہی مستی میں مست تھی۔ لوگ میرے اشاروں پر ناچتے تھے میں جس سے جومانگتی مجھے وہ لا کر دیتا‘ میرے پاس مہنگے سے مہنگا موبائل‘ سونے کے سیٹ‘ اعلیٰ سے اعلیٰ برانڈ کے کپڑے‘ جوتے ‘ مہنگے سے مہنگے ہوٹل کا کھانا ۔ بس میں ان دنوں ہواؤں میں اڑ رہی تھی۔
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! اللہ آپ‘ آپ کی نسلوں‘آپ کے والدین‘ آپ کے مرشد‘ آپ کے مریدوں اور آپ سے وابستہ ہر انسان پر اپنی رحمتیں قیامت تک نازل فرماتا رہے۔ آپ کے درس سے مجھے کیا دولت نصیب ہوئی وہ میں آگے چل کر بتاؤں گی۔
میں نےایک متوسط گھرانے میں آنکھ کھولی‘جیسےجیسے بڑی ہوئی میں نے دیکھا کہ ہمارے گھر میں نہ نماز‘ نہ دین‘ نہ قرآن اور نہ ہی کسی قسم کے اعمال تھے۔ ہر کوئی اپنی مستی میں مست تھا‘ صبح اٹھے کھانا کھانا‘ مرد حضرات کاروبار پر چلے گئے عورتیں گھر کے کام سےفارغ ہوئیں اور سارا دن ٹی وی، میوزک اور بس!میری ایک بہن نے محلے کے ایک لڑکے سے بھاگ کر شادی کرلی تھی جس کا شروع میں بہت شور اٹھا لیکن بعد میں دونوں خاندان کی آپس میں صلح ہوئی اور بات ختم۔ جب میں نویں جماعت میں تھی تومیری محلے کے ایک لڑکے سے نام نہاد دوستی ہوئی جس نے مجھے خوب’’ بیوقوف‘‘ بنایا۔ بعد میں وہ محلہ چھوڑ گیا۔ اس کے بعد مجھے لڑکوں سے دوستی کرنے میں خوب مزہ آتا‘ میں نے لڑکوں کو خوب بیوقوف بنایا‘ میں شروع سے بہت خوبصورت تھی‘ میں کسی کو بھی بیوقوف بنادیتی تھی۔بارہویں جماعت میں مجھے ایک لڑکے سے سچ مچ محبت ہوئی جو کہ ناکام ثابت ہوئی اور اس لڑکے کے گھر والوں نے زبردستی اس کی شادی کہیں اور کردی۔ میں بہت روئی‘ چیخی چلائی مگر میری آہیں کسی نے نہ سنیں۔ جس کے بعد مجھے چپ لگ گئی۔ میرے ماموں دوسرے شہر میں رہتے ہیں ایک مرتبہ وہ آئے تو انہوںنے کہا کہ اس کو جن آتے ہیں آپ میرے پاس آؤ میرے پاس ایک بابا جی آتے ہیں ان سے دم کرواتے ہیں۔ میں اپنے ابو کے ساتھ ان باباجی کے پاس گئی وہاں کا ماحول بہت پرسکون تھا دعا کے بعد حاضری ہوئی وہ محترم ہستی بڑی شفقت سے پیش آئے دم کیا‘ انہوں نے ہمیں نماز کی تلقین کی اور کچھ اعمال بتائے اور مجھے اللہ تعالیٰ کا ایک اسم مبارک دیا کہ اس کو ہروقت پڑھو‘ انشاء اللہ تم پر اللہ اپنا بہت کرم کرے گا۔مجھے پہلی مرتبہ روحانی سکون کا احساس ہوا‘گھر آکر میرےابو اور بہن نے ان کا خوب مذاق اڑایا اور ان کی خوب توہین کی میں بھی ان کی باتیں سن کر خوب ہنستی۔ کبھی کبھی خواب میں ان اللہ والے کی زیارت ہوتی جو مجھے وظیفے کی تلقین کرتے۔ ایک مرتبہ میں اپنے ابو بہن سے چوری ان بزرگوں کے پاس گئی ۔ میں حالات سے تنگ تھی ‘ انہوں نے مجھے پھر وظیفہ پڑھنے‘ نماز اور اعمال کی تلقین کی۔ پھر کچھ عرصہ میں نے ان سے رابطہ نہ کیا۔پھر میںجب تھرڈ ایئر میں تھی تو پھر موبائل پر لڑکوں سے دوستیاں شروع ہوئیں‘ ساری ساری رات مختلف لڑکوں سے سمز بدل بدل کر گندی باتیں کرنا اور فجر کی اذان کے بعد سو جانا۔ پھر بات موبائل سے بڑھ کرملاقاتوں تک بڑھ گئی اور بڑھتے بڑھتے ہوٹلز رومز تک پہنچ گئی۔مجھ خود معلوم نہ تھا میں یہ سب کچھ کیوں کررہی ہوں‘ بس میں اپنی ہی مستی میں مست تھی۔ لوگ میرے اشاروں پر ناچتے تھے میں جس سے جومانگتی مجھے وہ لا کر دیتا‘ میرے پاس مہنگے سے مہنگا موبائل‘ سونے کے سیٹ‘ اعلیٰ سے اعلیٰ برانڈ کے کپڑے‘ جوتے ‘ مہنگے سے مہنگے ہوٹل کا کھانا ۔ بس میں ان دنوں ہواؤں میں اڑ رہی تھی۔ پھر ایک وقت یہ بھی آیا کہ میں ایک ہاتھ سے دوسرے‘ دوسرے ہاتھ سے تیسرے اور تیسرے ہاتھ سے چوتھے ہاتھ میں استعمال ہوئی۔ حتیٰ کہ بعض لوگوں نے مجھے ’طوائف‘ کہنا شروع کردیا۔ میں نے سگریٹ پینا شروع کردی۔ میںنے بی اے تک پڑھائی کی پھر پڑھائی چھوڑ دی۔میرے والدین میری شادی تو نہ کرواسکےمگر میں اپنی عزت کا نایاب زیور کسی ہوٹل کے کمرے میں گم کرچکی تھی اتنا سب کچھ ہونے کے باوجود اندر بے چینی تھی ایک خلش تھی ایک چبھن تھی جو مجھے ہروقت عیاشی کے باوجود بے قرار رکھتی تھی۔میں نے گھر میںکچھ فلمی ڈائجسٹ لگوا رکھے تھے جو ہاکر ہرماہ آکر پھینک جاتا‘ ایک مرتبہ وہ ان ڈائجسٹ کے ساتھ عبقری رسالہ بھی پھینک گیا۔ میں نے ایسے ہی پڑھا اور بے پرواہی سے صوفے پر پھینک کر ٹی وی دیکھنا شروع کردیا۔ پھر اس رسالے کو میری والدہ اور بھائی نے پڑھا تو ان کو بہت پسند آیا‘ انہوں نے ہاکر کو کہہ دیا کہ دوسرے میگزینز کے ساتھ یہ رسالہ بھی ہرماہ دے جایا کرو۔ ایک مرتبہ ایسے ہی بور ہورہی تھی تو میں نے رسالہ پکڑ کر پڑھنا شروع کردیا۔ اس میں آپ کا درس ہدایت کا صفحہ پڑھا تو اندر ایک ہدایت کی چنگاڑی تھی جو تھوڑی سی بھڑکی۔میں نے نیٹ پر آپ کے درس سنے تو میری راتوں کی نیند اڑ گئی۔ میں نے پہلی بار کانپتے ہاتھوں سے وضو کیا اور نماز مجھے جیسے بھی آتی تھی کانپتے ہونٹوں اور بہتے آنسوؤں سے پڑھ کر اللہ سے خوب رو رو کر توبہ کی اور وہیں جائے نماز پر روتے روتے سو گئی۔ مجھے ایسی پرسکون نیند آئی کہ جو آج تک نہ آئی تھی۔ جب اذان فجر ہوئی تو میری آنکھ کھلی میں نے پھر وضو کیا اور نماز فجر ادا کی۔ حالانکہ اس وقت مجھے نہیں معلوم تھا کہ فجر کی سنتیں اور فرض کتنے ہیں۔ میں نے اپنی تمام سمز بلاک کروادیں‘ موبائل فون توڑ دئیے۔ اپنی غلیظ کمائی کے کپڑے جوتوں کو آگ لگادی۔میں نے اپنی دوست سے صحیح نماز پڑھنے کا طریقہ سیکھا‘ صفائی ستھرائی‘ پاکی ناپاکی کے بارے میں سب جانا۔
اچھی اچھی دینی کتب گھر میں لائی جن کا اب میں بھرپور مطالعہ کرتی ہوں۔ لوگوں نے میرا پیچھا تب بھی نہ چھوڑا‘ میرے گھر کے باہر آکر آوازیں کستے‘ میرے والد نے تنگ آکر وہ شہر ہی چھوڑ دیا اب ہم نے دوسرے شہر میں اپنی خالہ کے گھر کے پاس گھر لے لیا ہے۔ ہمارے گھر میں دینی ماحول آرہا ہے‘ میرے ابو بھی اب قریبی مسجد میں جاتے ہیں اور امام صاحب سے نماز کا طریقہ سیکھ رہے ہیں۔گھر میں ہروقت آپ کا درس چلتا ہے۔ الحمدللہ! میری والدہ اور چھوٹے بھائیوں نے بھی نماز پڑھنا سیکھ لی ہے۔اب الحمدللہ! میں اعمال کی طرف آگئی ہوں‘ رو رو کر اللہ سے اپنی کوتاہیوں کی معافی مانگتی ہوں۔آپ کے درس نیٹ سے سنتی ہوں۔ میں نے درس سے کچھ دعائیں یاد کی ہیں۔ کھانا شرمندہ ہوکر کھانا اور کم کھانا‘ کھانے سے پہلے سات بار استغفار کرتی ہوں‘ کھانے کے بعد سورۂ قریش تین بار پڑھتی ہوں۔ بیت الخلا میں جاتے ہوئے دعا پڑھتی ہوں۔ بیت الخلا میں مسلسل دل ہی دل میں پڑھتی رہتی ہوں اس کا فائدہ یہ ہوا ہے کہ مجھے پہلے غصہ بہت(باقی صفحہ نمبر23 پر)
(بقیہ: میں ایک طوائف تھی)
آتا تھا ایک پل میں آگ بگولا ہوجاتی تھی اب اندر طوفان تو اٹھتے ہیں مگر زبان ادب کے دائرے میں رہتی ہے۔ وضو کے بعد والی دعا پڑھتی ہوں رات سوتے وقت کی دعا پڑھتی ہوں۔ گیارہ بار سونے والی دعا‘ تین بار درود شریف‘ ایک بار سورۂ فاتحہ‘ تین بار سورۂ اخلاص‘ تین بار کلمہ طیبہ پڑھ کر اپنے ایمان کی تجدید کرتی ہوں۔ کبھی گیارہ بار کبھی تین بار رَبَّنَآ اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّ فِی الْاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ ۔ گیارہ باراَسْتَغْفِرُاللہَ الَّذِیْ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَالْحَیُّ الْقَیُّوْمُ وَاَتُوْبُ اِلَیْہ ، تین بار آیۃ الکرسی‘ سو بار درود شریف صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّدٍ۔ دل پر ہاتھ رکھ کر گیارہ بار یَابَاعِثُ یَانُوْرُ پھر سانس اندر لے کر اللہ کا تصورکرکے دل کا ڈھکن بند کرتی ہوں۔ یہ آپ کے درس سے دعائیں لی ہیں۔ میری خالہ کے بیٹے سے منگنی ہوچکی ہے‘ وہ میرے بارے میں سب جانتے ہوئے مجھ سے شادی کرنا چاہتے ہیں۔ وہ الحمدللہ! امام مسجد ہیں اور بہت جلد ہمارا نکاح
مسجد میں سادگی سےہورہاہے۔
میں ایک طوائف تھی؟
قارئین! اگر آپ کے اردگرد معاشرے میں کوئی ایسی ہی بھٹکی ہوئی خدا کی بندی سیدھے راستے پر آئی ہے تو آپ ضرور ضرور اس کے راہ راست پرآنے کا مکمل واقعہ لکھ کر ایڈیٹر عبقری کو بھیجیں۔ آپ کی لکھی ہوئی تحریر مکمل نام پتہ اور جگہ تبدیل کرکے لکھی جائے گی۔عبقری رسالہ ہر مکتبہ فکر کے ہاں پڑھا جاتا ہے کیا معلوم آپ کی لکھی ہوئی تحریر سے کوئی اندھیری غلیظ گلیوں کو چھوڑ کر نورانی اعمال پر آجائے اور یہ آپ اور آپ کی نسلوں کیلئے صدقہ جاریہ بن جائے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں