دوران غذا ٹھنڈا پانی نظام ہضم کو ٹھنڈا اور ہاضم رطوبات کو پتلا کرکے بدہضمی‘ ریح‘ تبخیر اور تیزابیت کا باعث بنتا ہے اس لیے غذا سے ایک گھنٹہ پہلے اور دو تین گھنٹے بعد حسب خواہش پانی پئیں۔ صرف دوا ہی سے نہیں بلکہ ورزش سے غذا کو مستقل ہضم کریں۔
لیجئےبرسات بھی اب رخصت ہونے کو ہے اور اب سردیوں کی ابتدا ہے۔ برسات کے بعد کی سردی کو معمولی سردی سمجھنے والے نزلہ‘ زکام‘ کھانسی‘ نمونیہ‘ پٹھوں اورجوڑوں کے درد کا شکار ہوجاتے ہیں۔ موسم تبدیل ہورہا ہے اگر ہمیں صحت مند رہنا ہے تو ہمیں خود بھی بدلنا ہوگا۔
آج کل رات کو کافی خنکی ہوجاتی ہے اس لیے رات کو پنکھےکا استعمال اور خاص طور پر باہر سونا بند کردیں۔رات کو چادر اوڑھ کر سوئیں۔برف، لسی اور ٹھنڈے مشروبات ترک کردیں۔ کولر اور فریج کا ٹھنڈا پانی بھی ہضم میں رکاوٹ کا باعث ہوتا ہے بعض حضرات آج کل دن کو پنکھا مکھیاں اڑانے اور رات کو مچھر بھگانے کیلئے استعمال کرتے ہیں‘ یہ عقلمندی کی بات نہیں ہے موسم کی تبدیلی میں چست نرم گرم بدن میں درد سستی اور اکڑاؤ ہوتا ہے پنکھے سے جو پسینے کی کمی ہوگی اس پسینے کو لانے کیلئے چائے اور دردوں کی گولیاں کھانی پڑتی ہیں۔ جرابیں استعمال کریں۔روزانہ تازہ پانی سے غسل کریں اور غسل کرنے کے بعد سرسوں کے تیل سے بدن کی خوب زور دار مالش کرکے تولیے سے چکنائی رگڑ کر صاف کرلیں۔ یہ ہلکی تیل کی مالش جلد کی قوت بخش غذا ہے‘ کپڑے صاف رکھنے کے خبط میں بدن اور جلد کو غذا یعنی تیل سے محروم نہ رکھیں۔آپ کا بدن خدا کی امانت ہے۔ اس لیے برف‘ سگریٹ‘ تمباکو‘ کیمیکلز‘ مسکن دواؤں سے خراب نہ کریں ایسا نہ ہو کہ اس کا مالک ناراض ہوجائے اور نظام جسم درہم برہم ہوجائے۔ صبح کی سیر ورزش‘ پی ٹی‘ دوڑ عمر کی مناسبت سے ضرور کریں۔نزلہ زکام کا ڈر ہو تو ٹھنڈے شبنم والے گھاس پر چلنا درست نہیں‘ اس کیلئے فلیٹ بوٹ پہنیں مالش اور ورزش جسم میںخون کا دوران بحال کرتی ہیں بدن کو چست اور ہشاش بشاش رکھتی ہیں جسم میں توازن پیدا کرتی ہے۔ اس موسم میں گلاخراب‘ نزلہ زکام کی شکایت عام ہوتی ہے اس لیے اچار چٹنی‘ برف اور ٹھنڈی غذائیں بند کردیں۔
اس کیلئے گرمی اور صفرا سے ہونے والے نزلہ زکام جس کی نشانی یہ ہے کہ آنکھ‘ ناک‘ منہ سے گرم ہوا اور حلق اور ناک میں خراش سوزش چھینکیں گرم پانی بہتا ہے تو یہ نسخہ استعمال کریں۔ ھوالشافی: بیدانہ 4 گرام‘ عناب ہراتی 4 دانہ‘ لسوڑیاں 4 دانہ ابال کر صبح و شام پئیں۔ حلق میں خراش ہو تو لعوق سپستان (لسوڑیوں کی چٹنی) آدھے سے ایک چمچ تک دن میں متعدد بار چاٹیں حلق کا کوا گرجائے تو حلق میں مسلسل خراش رہتی ہے جس کی وجہ سے کھانسی کی تحریک ہوتی ہے اس کیلئے مازو پانچ گرام‘ پھٹکڑی دس گرام باریک پیس کر چھان کر ڈبی میں رکھ لیں۔ دائیں ہاتھ کے انگوٹھے کو نم آلود کرکے یہ سفوف انگوٹھےپر لگا کر حلق میں اوپر اور دائیں بائیں جانب اچھی طرح سے لگائیں حلق سے لیس دار ریشہ نزلہ خارج ہوکر سکون ہوگا۔
دوران غذا ٹھنڈا پانی نظام ہضم کو ٹھنڈا اور ہاضم رطوبات کو پتلا کرکے بدہضٗمی‘ ریح‘ تبخیر اور تیزابیت کا باعث بنتا ہے اس لیے غذا سے ایک گھنٹہ پہلے اور دو تین گھنٹے بعد حسب خواہش پانی پئیں۔ صرف دوا ہی سے نہیں بلکہ ورزش سے غذا کو مستقل ہضم کریں۔
ضروری بات:آج کل بے جا نفاست نے ہمیں کہیں کا نہیں چھوڑا‘ سفید آٹے کے خبط میں ہم نے اپنے لیے وہ چیز اپنالی ہے جو سوائے کمزوری بیماری اور قوت مدافعت کی کمی کے کچھ نہیں دے گی۔ گندم ہماری بنیادی غذا ہے اس میں سے سوجی میدہ اور چھان بورہ نکال لیا جائے تو صرف پیٹ بھرنے اور غذا نگلنے کا عمل باقی رہ جاتا ہے جسم کو بنیادی غذا اور ضرورت سے محروم مت کریں۔ غذا میں آٹے کا چھان شامل کیجئے یہ قبض کشا‘ ہاضم اور مقوی بدن ہے۔ یہ قوت مدافعت کو بڑھاتا ہے۔
گرم مصالحے اور مرچ:چونکہ موسم کی تبدیلی کے ساتھ ساتھ ان چیزوں کا استعمال بھی بڑھ جاتا ہے تو یہ معدہ آنتوں جگر گردوں میں سوزش پیدا کرکے پیچش‘ زخم معدہ اور بواسیر کا سبب بنتا ہے زیادہ مرچ مصالحے گھی لذت کا معیار نہیں ہیں جب کھائی جانے والی چیز کو اپنی لذات اور ذائقہ محسوس نہ ہو تو کھانے کامقصد فوت ہوجاتا ہے اور چیز اپنی اصل تاثیر اور لذت سے محروم ہوجاتی ہے۔ چینی اور بناسپتی گھی دونوں صحت کیلئے اچھے نہیں اگر ممکن ہو تو چینی کی بجائے گڑ اور بناسپتی گھی کی بجائے دیسی گھی استعمال کریں۔ستمبر میں دن کے اوقات میں توہلکی سی گرمی ہوتی ہے تو ٹھنڈے مشروبات کا استعمال زیادہ ہوتا ہے رات کو ہلکی سی سردی ہوتی ہے تو چائے کا اور تمباکو استعمال ہوتا ہے جو کہ مناسب نہیں۔ چائے سے گرمی اور چستی نہیں آتی بلکہ حرکت قلب تیز ہوجاتی ہے۔ اس کا بہترین نعم البدل کھجور‘ بادام‘ چنے‘ شہد اور گُڑ وغیرہ ہیں۔
چائے کے بہترین نعم البدل: چونکہ آگے جیسے جیسے موسم تبدیل ہورہا ہے سردی بڑھتی جائے گی اور چائے کا استعمال بھی بڑھا چلا جائے گا اس لیے ہم آپ کیلئے لائے ہیں چائے کےکچھ نعم البدل تاکہ آپ چست بھی رہیں اور تندرست بھی۔
1۔ ایک پاؤ گرم میٹھے دودھ میں آدھا چھوٹا چمچ پسی ہوئی ہلدی گھول دیں۔ مقوی اعضاء رئیسہ بہترین ٹانک ہے۔ 2۔ کیکر کی پھلی کے قہوے میں مناسب دودھ شامل کیجئے چائے مشابہ اور بہترین چائے تیار ہوگی۔ 3۔ بوہڑ کی ڈاڑھی کا قہوہ چائے کا بہترین نعم البدل ہے جیسے بیماری میں بدپرہیزی مضر ہے ایسے ہی صحت کی حالت میں پرہیز کرنا یا وہم کرنا مناسب نہیں۔ انسان کا صحیح مزاج اور معیار زندگی وہی ہے جس کا اللہ پاک نے حکم دیا اور انبیاؑء و صحابہؓ نے عمل کیا ہم ہر چمکدار خوشنما چیز میں نہ کھوجائیں کہ جسمانی طور پرکمزور پڑجائیں۔ اچھے اعمال سے روح خوشبودار اور صحت وبہادری پیدا ہوتی ہے۔ برے اعمال سے روح بدبودار سیاہ کمزور ہوتی ہے جو کہ خسارے کا سودا ہے۔
قدرت کی تقسم پر راضی بہ رضا رہیں‘ حسد‘ گلا‘ رنج و غم‘ ناشکری‘ بے صبری کو دل و دماغ سے نکال دیں کیونکہ اس سے عصبی کھچاؤ اور معدہ آنتوں میں انقباض پیدا ہوتا ہے اور قوت نہیں آتی۔ دل کو طاقتور کرنے کیلئے ان چھ باتوں پرعمل کیا جائے جو روح اور جسم کی محافظ ہیں۔1۔ کلمہ اقرار بندگی ہے۔ 2۔ نماز اظہار بندگی ہے۔3۔اکرام مسلم حقوق بندگی ہے۔ 4۔ علم قانون بندگی ہے۔ 5۔ نیت کا ٹھیک کرنا اساس بندگی ہے۔6۔ اچھے کاموں کی دعوت دینا وظیفہ بندگی ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں