Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

مسجد کی تعمیر میں حصہ ڈالااور ملے چاربیٹے

ماہنامہ عبقری - مئی 2015ء

آپ اولاد چاہتے ہیں جو سلامت بھی رہے اس خواہش کی تکمیل کیلئے اللہ کا گھر زیرتعمیر ہے اس کی تکمیل میں شامل ہوجائیں‘ اس کی مزدوری آپ اللہ سے لیں اور اپنی گھروالی سے کہیں کہ وہ نفل پڑھیں اور کثرت سے استغفار پڑھیں۔

ایک خاتون سے کبھی کبھی ملاقات ہوتی ہے‘ وہ ہر ملاقات پر کوئی نہ کوئی واقعہ سنا جاتیں جو حقیقت سے بہت قریب ہوتا‘ آج پھر وہ ملنے آگئیں‘ راقمہ منتظر تھی کہ آج کونسا واقعہ بتائیں گی۔ اب کی بار وہ اپنی کہانی سنانے آئیں تھیں۔ جب بھی خالق ان کی گود بھرتا سال دو سال بعد خالی کردیتا‘ سالوں یہی سلسلہ رہا۔ یونہی چار بچے گود میں آئے اور رب نے انہیں بلالیا۔ یوں وہ خاتون روگی ہوگئیں۔ جب بھی وہ بچوں کو گلی میں کھیلتا دیکھتیں تو اپنے بچے اس قدر یاد آتے کہ وہ گھر واپس لوٹ آتیں۔ ایک دن ایسا ہوا کسی ملنے والے کےہاں بچہ پیدا ہوا‘ بچے کی خبر سن کر خوشی خوشی ان کے گھر بچہ دیکھنے چلی گئیں‘ بچے کی دادی نے انہیں مہمان خانےمیں بٹھا دیا‘کچھ دیر بعد خاتون نے کہا کہ میں تو بچہ دیکھنے آئی ہوں۔ ان کے کہنے پر بچےکی دادی انہیں ساتھ لے کر اس کمرے میں گئیں جہاں بچہ اور ماں موجود تھی۔ انہوں نے جاکر بچے کو قریب سے دیکھنا چاہا تو بچے کی ماں جو ساتھ لیٹی ہوئی تھی‘ جلدی سے اٹھ کر بیٹھ گئیں اور بچے کو چھپالیا۔ کہنے لگیں نہ نہ۔۔۔!!! میں اپنا بچہ نہ دکھاؤں گی۔ یہ تو وہ منحوس عورت ہے جس کی گود خالی ہے‘ جس کے بچے مرجاتے ہیں اس کا منحوس سایہ میں اپنے بچے پر نہ پڑنے دوں گی‘ اس کو یہاں سے لے جائیں‘ یہ میری گود بھی خالی کردے گی۔ جونہی یہ جملے ان کے کانوں میں پڑےتو یوں محسوس ہوا جیسے پگھلا ہوا سیسہ ہے جو کانوں میں انڈیل دیا‘ گرتے پڑتے گھر پہنچی‘ وضو کیا جائے نماز بچھالی۔ اپنے رب سے باتیں کرنے لگیں۔ اے اللہ! کیا میں عزرائیل ہوں کہ کسی کو دیکھنےسے اس کے بچے مرجائیں کیا میں منحوس ہوں؟ یہ آزمائشیں تو تیری عطا کردہ ہے جو زندہ رکھنے اور موت دینے پر قادر ہے‘ مالک میں تو اتنی دکھی ہوں کہ گلیوں میں کھیلتے بچوں کو زندگی کی دعا دیتی ہوں۔ اگر میرا سایہ منحوس ہے تو میں خود کیوں زندہ ہوں؟ اے اللہ! زندہ رکھنے اور موت دینے والے رب مجھے بھی زندگی والے بچے عطا کر۔۔۔ کتنی دیر اپنے رب کے سامنے روتی اور گڑگڑاتی رہی۔ اللہ نے تسلی دی پھر اٹھیں تو امام مسجد کے گھر چلی گئیں۔ امام مسجد کی اہلیہ بہت نیک اور باعمل خاتون تھیں انہوں نے اپنی آج کی دکھی کہانی سنائی اور کہا امام صاحب کو بتائیں کہ وہ مجھے کوئی عمل بتائیں۔ اللہ مجھے اولاد سے نوازے اور میرے بچے زندہ رہیں۔ امام مسجد کی اہلیہ نے تسلی دی اور کہا انشاء اللہ آپ کل آئیں‘ دوسرے دن پھر امام مسجد کے گھر موجود تھی‘ ان کی اہلیہ نے بتایا امام صاحب نے کہا ہے آپ اپنے شوہر کو ان کے پاس بھیج دیں۔ وہ فوراً اپنے گھر گئیں اور اپنے شوہر کو امام صاحب کی رہائش پر بھیج دیا اور خود وضو کیا‘ جائے نماز بچھالی‘ اللہ کے سامنے گریہ وبکا کرنے لگیں۔ کچھ دیر گزری شوہر واپس آگئے۔ اہلیہ سے کہا امام صاحب کہہ رہے ہیں آپ اولاد چاہتے ہیں جو سلامت بھی رہے اس خواہش کی تکمیل کیلئے اللہ کا گھر زیرتعمیر ہے‘ اس کی تکمیل میں شامل ہوجائیں‘ اس کی مزدوری آپ اللہ سے لیں اور اپنی گھروالی سے کہیں کہ وہ نفل پڑھیں اور کثرت سے استغفار پڑھیں۔ وہ بتاتی ہیں میرے شوہر ملازمت کرتے تھے۔ ملازمت سے واپسی پر مسجد جاتے اور بہت لگن سے مسجد کی مزدوری کرتے‘ اینٹیں اوپر چڑھانا‘ مٹی اٹھا اٹھا کر لانا‘ غرض مسجد کا ہرکام کرتے‘ نمازوں کی باجماعت ادائیگی کا شرف حاصل ہوا۔ اللہ نے امید سے کیا‘ سردی گئی‘ گرمی آگئی۔ اللہ نے ایک بار پھر بیٹا دیا‘ اب کے میں بیٹے کی پیدائش پر خوش تھی پریشان نہیں‘ نہ خوف تھا پتہ نہیں بچہ بچے گا بھی یا نہیں۔۔۔ بلکہ بے حد خوش تھی۔ نوافل اور استغفار پڑھنے کی بے حد طاقت تھی۔ بچہ بے حد صحت مند تھا۔ یکے بعد دیگرے اللہ نے چار بیٹے دئیے۔ یہ اللہ کا گھر مکمل ہوا تو میرے شوہر نے ایک اور اللہ کے گھر کو تعمیر کرنے میں اپنا حصہ ڈال دیا۔ پھر تو میرے شوہر کو لگن ہوگئی جہاں مسجد تعمیر ہوتی وہیں جاکر کام کرنے لگتے۔ پوری زندگی یہی معمول رہا۔ صحت بھی بہت اچھی رہی‘ اتنا کام کرنے کے باوجود کبھی تھکن نہ ہوئی‘ نہ بیمار ہوتے۔ اس عمل کے بعد اللہ نے صحت مند اولاد‘ زندگی عطا کی۔ دنیا والے مجھے کیا کہتے تھے کہ تمہیں اٹھرا کی بیماری ہے اور تمہارے بچے کبھی زندہ نہیں رہیں گے مگر اس عمل سے اللہ نے بچے عطا بھی کیے اور سلامت بھی رہے۔ اکثر وہ خاتون سوچا کرتیں کہ دنیا میں بہت بڑے بڑے محل بنائے جاتے ہیں‘ بڑے بڑےپلازے تعمیر ہوتےپر

ہیں‘ یونیورسٹیاں بنائی جاتی ہیں کیا ان کے بنانے پر کسی کو صحت ملی؟ یا کسی کواولاد ملی؟ کیا کوئی شفایاب ہوا؟ نفی میں جواب ہے۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ میرا کوئی بچہ بیمار ہوجاتا ہے تو میں اسے مسجد بھیجا کرتی ہوں‘ صفیں بچھاؤ‘ مسجد کے باتھ روم دھو کر آؤ‘ مسجد کی جھاڑ دو‘ بچہ شفایاب ہوجاتا ہے بلکہ مسجد میں داخل ہوتا اور طبیعت بہتر ہونے لگتی ہے۔ اگر بچوں کی طبیعت زیادہ خراب ہوتی تو مسجد کے درویشوں کیلئے کھانا پکا کر بھیج دیتی۔ درویش کھانا کھاتے میرے بچے ٹھیک ہوجاتے۔ زندگی بھر یہی معمول رہا‘ میں کبھی بچوں کو ڈاکٹر کے پاس لے کر ہی نہیں گئی۔ اب اس خاتون کی بھی سنیے جس نے انہیں دیکھ کر اپنا بچہ چھپا لیا تھا۔ جب اس خاتون کے تین بچے تھے تو اللہ پاک نے اس سے بچہ واپس لے لیا اور بعد میں بھی اس کے ہاں اولاد نہیں ہوئی۔ یہ بالکل سچی کہانی ہے۔

Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 690 reviews.