روزے دار خاص طور پر اس تحریر کو پڑھیں اور تسلی سے روزہ رکھیں
قارئین! آپ کیلئے قیمتی موتی چن کر لاتا ہوں اور چھپاتا نہیں‘ آپ بھی سخی بنیں اور ضرور لکھیں (ایڈیٹر حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی)۔
انسان کا ستر فیصد جسم لیکویڈ ہے اور تیس فیصد سولڈ۔۔۔ یعنی ستر فیصد خون‘ چربی‘ گوشت‘ آنتیں‘ جگر‘ معدہ‘ دل‘ تلی یہ سب لیکویڈ ہیں۔ ہڈیاں سولڈ۔۔۔ جو چیز زیادہ ہوگی‘ اس کی غذا بھی زیادہ چاہیے اس لیے لیکویڈ کی غذا لیکویڈ ہوتی ہے یعنی انسانی جسم کو پانی کی زیادہ ضرورت ہے۔ گرمی کی شدت روز ہو یا نہ ہو۔۔۔ جسم ہروقت پانی مانگتا ہے۔ اب سوچنا یہ ہے کہ کیا صرف پانی سے ہی ہرانسان گرمی کا مقابلہ اور علاج کرسکتا ہے یا اس کیلئے کچھ اور چیزیں بھی درکار ہیں۔ مندرجہ ذیل مختصر لیکن پراثر گرمی کو دور کرنے کا ایسا ٹوٹکہ پیش کررہا ہوں کہ اگر آپ شدت کی گرمی‘ لُو‘ جلن اور جون جولائی میں خشک پتھروں پر بیٹھ کرپتھر توڑنے کی مزدوری بھی کریں گے یا تپتے صحرا میں ننگے سر پھریں تو بھی آپ کو گرمی حدت اور جلن کا بالکل احساس نہیں ہوگا۔
ھوالشافی: تخم بالنگو ایک چمچ چائے والا‘ تین چمچ دیسی شکر براؤن۔ ایک لیٹر پانی میں بھگو دیں۔ چاہیں ایک پل میں پی لیں ‘چاہیں وقفے وقفے سے پئیں۔ یہ ایک ایسا ٹوٹکہ ہے جو میں نے اب تک بے شمار مریضوں کو خود دیا اور صدیوں سے پرانی روایات اور تجربات بتاتے ہیں کہ صحرا نشینوں کو سن سٹروک اور گرمی نہ لگنے کی وجہ صرف اور صرف یہی ٹوٹکہ ہے۔ جو بالکل سستا بھی ہے اور ہر جگہ میسر اور ہر شخص کی پہنچ میں بھی ہے۔ ایک صاحب گرمی کی شدت اور پیاس کی شدت سے بہت زیادہ گھبراتے تھے چونکہ خود بلڈپریشر کے مریض تھے اور ان کا دل ہروقت گھٹتا اور گھبراتا رہتا تھا‘ پھر مسلسل ایئر کنڈیشنڈ کے نیچے بیٹھ بیٹھ کر ان کی طبیعت اور زیادہ حساس ہوگئی تھی‘ نامعلوم کتنی ٹھنڈی ٹھنڈی اور فرحت بخش چیزیں استعمال کرتے تھے۔ مجھے اچانک ان کے دفتر میں جانے کا موقع ملا‘ باتوں باتوں میں مجھے کہنے لگے میں تو ٹھنڈی اور فرحت بخش تمام چیزوں سے تھکا اور ہارا ہوا ہوں۔ آپ ہی کوئی چیز بتادیں میں نے یہی تخم بالنگو جسے عام طور پر تخم ملنگا بھی کہتےہیں اور شکر کا ٹوٹکہ بتایا۔ بس ساتھ یہ تاکید کی شکر جتنے گہرے رنگ کی ہو گی‘ اتنا زیادہ مفید ہوگی اور جتنا سفید ہوگی اتنی کیمیکل سے بھرپور ہوگی۔ کچھ ہی عرصے کے بعد موصوف کہنے لگے کہ آپ نےکیا کمال کا ٹوٹکہ بتایا اب تو میں نے ایسا کرلیا ہے کہ چھوٹی ڈبی میں تخم بالنگو اور بڑے ڈبے میں دیسی شکر بھر کر اپنے دوستوں کو گفٹ کرنا شروع کردیا ہے۔ کہنے لگے کہ ایک پاکستان کی بڑے بینک کے مالک میرے پرانے گہرے دوست ہیں ان کو بھی یہی تکلیف تھی میں نے جب سے انہیں یہ استعمال کرایا انہیں بہت فائدہ ہوا۔ اسی دوران رمضان المبارک آگیا مجھ سے پوچھنے لگے بہت عرصے سے روزے رکھنے کی چاہت ہے‘ کیا میں اس بار روزے رکھ لوں؟ میں نے کہا بالکل روزے رکھیں‘ آپ ایسا کریں آپ رات کو تین چمچ تخم بالنگو چھوٹے اور تین بڑے چمچ شکر بھگو کر رکھ لیں‘ صبح پہلے نہار منہ گھونٹ گھونٹ یہ لیکویڈ پئیں پھر جو چاہیں کھائیں پئیں‘ تین دن یہ کرکے پھر مجھے بتائیں۔ آپ یقین جانیے انہوں نے پہلے دن ڈرتے ڈرتے یہ عمل کیا اور اس دوا کو استعمال کیا۔ تین دن کے بعد مجھے اطلاع دی کہ اتنی سخت گرمی میں اور اتنی سخت لو میں مجھے روزے کا احساس نہیں ہوا۔ گرمی اور حدت کا احساس نہیں ہوا۔
ایک مریض مجھے کوٹ ادو سے آگے ایک بستی ہے پرہار میں ملا‘وہاں حضرت مولانا عبدالعزیز پرہاروی کی تربت ہے۔ میں ان کی تربت کے قریب مسجد میں بیٹھا کچھ عمل کررہا تھا۔ کہ میری نظر اس پر پڑی ۔ عالم یہ تھا کہ اس نے اپنے بدن پر بہت زیادہ کپڑے بھگو بھگو کر ڈالے ہوئے تھے‘ یقیناً میرے مشاہدے کے مطابق تین قمیصیں ایک دوسرے کے اوپر پہنی ہوئی تھیں۔ ہر قمیص پانی میںاتنا تربتر تھی کہ پانی ٹپک رہا تھا۔ سر پر سوتی پگڑی باندھی ہوئی اور وہ بھی بھیگی ہوئی اور پھر مزید یہ کیا ہوا تھا کہ اوپر بہت موٹی کھدر کی چادر اوڑھی ہوئی اور وہ بھی بھیگی ہوئی میں ان کے اس حلیے کو دیکھ کر حیران ہوا۔ جب میں نے ان کا یہ حال دیکھا پتہ نہیں کیوں مجھے ان پر ترس آیا۔ پچاس کے قریب عمر کے وہ شخص تھے اور دور جنگل کے رہنے والے تھے۔میں نے پوچھا آپ نے یہ حلیہ کیوں بنایا ہوا ہے؟ کہنے لگے مجھے بہت گرمی لگتی ہے‘ شدت سے لو لگتی ہے‘ سخت پیاس لگتی ہے‘ گرمی کے جتنے مشروبات ہیں سب پی چکا ہوں لیکن مجھے کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ اب تو عالم یہ ہے کہ میرا تمام دواؤں سے اعتبار اور اعتماد ہٹ گیا ہے اور طبیعت دوا کے نام سے چڑ جاتی ہے۔ بس آخری گزارہ یہی کیا کہ بھیگا رہتا ہوں‘ بند کمرے میں نہیں بیٹھتا بھیگے کپڑوں کے ساتھ جب ہوا لگتی ہے تو فرحت محسوس ہوتی ہے۔ میں نے انہیں تسلی دی اور اپنا تھوڑا سا تعارف پہلے اس لیے کرایا کہ تاکہ انہیں میری دوا کا اعتماد ہو کیونکہ وہ بہت زیادہ بے یقین اور بے اعتماد ہوچکے تھے۔ان کا میں نے پتہ لے لیا ۔یہ اس دور کی بات ہے جب موبائل اتنے عام نہیں ہوئے تھے اور ان کے پڑوس میں پی ٹی سی ایل نمبر بھی انہوں نے مجھے دے دیا۔ میں نے انہیں عرض کیا آپ کم از کم چالیس دن تخم بالنگو تین چمچ اور پانچ چمچ شکر ضرور استعمال کریں یعنی جو صبح بھگوئیں وہ شام کو پئیں جو شام کو بھگوئیں وہ صبح پئیں۔ دن میں دو مرتبہ استعمال کریں حسب طبیعت تخم بالنگو اورشکر کی مقدار کم زیادہ بھی کرسکتے ہیں۔ غالباً ستائیس اٹھائیس دنوں کے بعد میں نے انہیں فون کیا‘ پڑوسیوں نے انہیں بلا دیا ‘فون میں ان کی سانسوں کی تیزی محسوس ہورہی تھی کہ وہ دوڑتے ہوئے آئے ہیں جب میں نے ان سے حال پوچھا تو حال تو کم بتارہے تھے‘ دعائیں زیادہ دے رہے تھے۔ کہہ رہے تھے صرف آٹھ دن کے بعد میرے تمام موٹےکپڑےا تر گئے اب میں صرف ایک قمیص اور عام نارمل لباس پہنتا ہوں‘ پانی ڈالنا چھوڑ دیا ہے اورمیں یہ مسلسل استعمال کررہا ہوں جو ایک خاص بات بتائی کہ مجھے پرانا ٹائیفائیڈ بخار تھا اور ٹائیفائیڈ بخار کا حملہ اکثر مجھے ہوتا تھا اور اس کے اثرات جسم پر بہت زیادہ تھے جسم سے وہ سارے اثرات ختم ہوگئے۔ ویسے بھی قارئین! یہ فارمولہ ان لوگوں کیلئے واقعی بہت آزمایا جو پرانے ٹائیفائیڈ بخار کے مارے ہوئے یا جن کو ہر سال یا سال میںدو تین مرتبہ ٹائیفائیڈ بخار کا حملہ ہوتا ہے جن کو طرح طرح کی رنگ برنگی گولیاں اور ڈرپیں لگا لگا کر ڈاکٹر عاجز آگئے تھے اور خود مریض بے زار ہوگئے تھے۔ ان لوگوں کو جب بھی یہ مشروب بالنگو استعمال کرایا تو نہایت فائدہ مند اور مفید رزلٹ نکلے ۔ایسے مریض جو دائمی قبض‘ آنتوں کے سدے‘ آنتوں کی خشکی اور پرانا السر لے کر پھرتے تھے بلکہ ایک مریض تو مجھے ایسے ملے جو صرف اور صرف دودھ استعمال کرتے تھے دنیا کی کوئی چیز انہیں موافق نہیں تھی۔ میں نے انہیں مشروب بالنگو استعمال کرنے کا مشورہ دیا ایسے صحت مند ہوئے کہ عقل بھی انسان کی شاید حیران ہو کہ ان کا السر کہاں گیا‘ معدے کی جلن کہاں گئی‘ گیس تبخیر اور قبض کہاں گئی؟ پیاس کی شدت ہو موسم گرمی کا ہو اور گرمی اپنے جوبن پر ہو ادھر روزہ بھی ہو پھر تو ایسے مشروب سے کنارہ کش ہونا حیرت ہے۔۔۔۔!
روزے کے علاوہ بھی عام گرمی میں آپ دفتر جانے والے ہیں یا کالج یا آپ کی نسلیں سکول جاتی ہیں آپ ضرور بالضرور اس مشروب کے ساتھاپنی دوستی لگائیں۔ بچوں کو ضرور استعمال کرائیں اور بڑے ضرور استعمال کریں۔ میں نے ایسے مریضوں کو یہ دوا استعمال کرائی جن کا معدہ پرانا خراب تھا اور خراب اس لیے تھا کہ ہائی پوٹینسی کی اینٹی بائیوٹک کھا کھا کر ان کا معدہ برباد ہوگیا تھا انہیں فائدہ ہوا‘ ایسے لوگ جو مسلسل بیٹھنے کی وجہ سے معدہ کی تیزابیت بڑھا بیٹھے تھے انہیں بہت فائدہ ہوا ایسے لوگوں کو تو واقعی بہت میں نے اس دوا سے فائدے پاتا دیکھا جو دائمی قبض کیلئے دوائیں کھا کھا کر عاجز آگئے تھے اور انہیں اتنا فائدہ ہوا خود وہ بھی حیران ہوئے۔پچھلے رمضان میں ایک فیملی علاج کی غرض سے میرے پاس آئی ‘حیرت انگیز بات نو آدمی فیملی کے ‘سوائے دو کے باقی سب اندر بخار لیے پھر رہے تھے۔ وقتی بخار کی گولی کھائی ‘صحت یا ب پھر گولی سے ہٹے پھر ویسے۔ میں نے انہیں سمجھایا آپ کچھ نہ کریں آپ مشروب بالنگو استعمال کریں۔ کہنے لگے گھر میں سے صرف ایک فرد بہت ہمت سے روزہ رکھ رہا‘ ہم بیٹھ بیٹھ کر روتے ہیں آخر ہم روزہ کیوں نہیں رکھ سکتے؟ لیکن کیا کریں بے چینی‘ اکتاہٹ‘ بے زاری‘ گھبراہٹ‘ پیاس یہ تمام چیزیں ہمیں روزے سے روکتی ہیں۔ میں نے انہیں تسلی دی اور ان سے عرض کیا کہ آپ اطمینان کریں اور پریشان نہ ہوں۔ آپ مشروب بالنگو استعمال کریں جو سستا ‘کم قیمت کیونکہ شکر جتنی سفید ہوگی اتنی مہنگی ہوگی اور ناکارہ اور بے کار بھی ہوگی۔ بظاہر دیکھنے میں خوبصورت ہوگی اور شکر جتنی براؤن ہوگی اتنی سستی بظاہر دیکھنے میں خوبصورت نہیں ہوگی تمام گھر نے مشروب بالنگو استعمال کیا اور آج وہ دعائیں دے رہے ہیں۔ مجھے کچھ دن پہلے ان کا پیغام آیا کہ موجودہ رمضان کیلئے ہم سب کمربستہ ہیں اور پچھلے رمضان کے کتنے روزے ہم سے چھوٹے اور تھوڑے روزے ہم رکھ سکیں لیکن ہمیں احساس ہوا کہ یہ مشروب ہمیں روزے رکھوا سکتا ہے اور ہم اس قابل ہیں کہ ہم روزہ رکھ سکتے ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں