دریائے نیل کے کنارےحضرت ذوالنون مصری رحمۃ اللہ علیہ کو ایک بچھو نظر آیا۔ انہوں نےسوچا اس موذی جانور کو ماردوں۔ا بھی وہ ہاتھ میں پتھر اٹھا ہی رہے تھے کہ وہ بھاگ کر پانی کے قریب پہنچ گیا اور اسی وقت کہیں سے ایک مینڈک نکلا‘ بچھو اس کی پشت پر سوار ہوگیا۔ مینڈک پانی میں تیرتا ہوا دوسرے کنارے جانے لگا۔ حضرت ذوالنون رحمۃ اللہ علیہ کو بھی جستجو ہوئی اور وہ بھی اس طرف جاپہنچے۔ بچھو مینڈک کی پشت سے اتر کر خشکی میں رینگتا ہوا ایک طرف چلا‘ جہاں ایک بدمست شرابی کے سر پر اژدہا اسے ڈسنے کا ارادہ کررہا تھا۔ بچھو نے بڑھ کر اژدہا کو ڈنگ مارا اور وہ ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا۔ حضرت ذوالنون مصری رحمۃ اللہ علیہ نے شرابی کو جگایا۔ وہ جب بیدار ہوا تو اپنے پاس اژدہا کو دیکھ کر ڈرسے بھاگنے لگا۔ شیخ نے کہا: ’’اب اس سے کیا بھاگتا ہے‘ اللہ تعالیٰ نے کرم فرمایا اور بچھو کے ذریعہ تمہاری جان بچالی‘‘ اور پھر پورا قصہ سنایا۔شرابی نے یہ سن کر آسمان کی طرف سر اٹھایا اور کہا ’’خدا ایک غیرمسلم نافرمان پر تیرا یہ احسان ہے تو فرماں برداروں پر تیرا کتنا کرم عظیم ہوگا۔ تیری عزت و جلال کی قسم! میں اب کبھی تیری نافرمانی نہیں کروں گا اور رو رو کر یہ اشعار پڑھتے ہوئے وہاں سے چلا گیا۔
اے سونے والے! اللہ تعالیٰ تیری نگہبانی فرماتا ہے‘ ہر بُری شے سے جو اندھیرے میں چلتی ہے۔
کس طرح سوتی ہیں‘ آنکھیں ایسے بادشاہ سے جس کی جانب سے تیرے پاس عمدہ نعمتیں پہنچتی ہیں۔
قارئین! یہ واقعہ ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ ہم سے کوئی بھی بڑی سے بڑی غلطی‘ نافرمانی‘ گناہ سرزرد ہوجائے تو ہم اللہ کی رحمت اور اس کے کرم سے ناامید نہ ہوں۔ ہماری پہاڑوں جیسی نافرمانیاں اور سمندروں جیسے گناہ اُس کے ایک قطرہ رحمت کے بھی محتاج نہیں۔اسی لیے ہمیں بھی چاہیے کہ مسلم ہو یا غیرمسلم نیک ہو یا گنہگار سب سے پیارومحبت اور دلجوئی کے ساتھ رہیں نہ جانے کب رب کریم کی نگاہ انتخاب ان پر پڑجائے اور وہ اللہ کے دوستوں میں شمار ہونے لگیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں