کھانا‘ کپڑا‘ بیوی کا حق ہے اور اس حق کو خوش دلی اور کشادگی کے ساتھ ادا کرنے کیلئے دوڑ دھوپ کرنا شوہر کا انتہائی خوشگوار فریضہ ہے اس فریضے کو کھلے دل سے انجام دینے سے نہ صرف دنیا میں خوشگوار ازدواجی زندگی کی نعمت ملتی ہے بلکہ مومن آخرت میں بھی اجر و انعام کا مستحق بنتاہے
اسلام جس اعلیٰ تہذیب و تمدن کا داعی ہے وہ اسی وقت وجود میں آسکتا ہے جب ہم ایک پاکیزہ معاشرہ تعمیر کرنے میں کامیاب ہوں اور پاکیزہ معاشرے کی تعمیر کیلئے ضروری ہے کہ آپ خاندانی نظام کو زیادہ سے زیادہ مضبوط اور کامیاب بنائیں۔ خاندانی زندگی کا آغاز شوہر اور بیوی کے پاکیزہ ازدواجی تعلق سے ہوتا ہے اور اس تعلق کی خوشگواری اور استواری اسی وقت ممکن ہے جب شوہر اور بیوی دونوں ہی ازدواجی زندگی کے آداب و فرائض سے بخوبی واقف بھی ہوں اور ان آداب و فرائض کوبجالانے کیلئے خلوص اور یکسوئی کے ساتھ سرگرم بھی رہیں۔
نبی کریم ﷺ نےحجۃ الوداع کے موقع پر ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ہدایت فرمائی۔
’’لوگو! سنو! عورتوں کے ساتھ اچھے سلوک سے پیش آؤ‘ کیونکہ وہ تمہارے پاس قیدیوں کی طرح ہیں۔ تمہیں ان کے ساتھ سختی کا برتاؤ کرنے کا کوئی حق نہیں۔ سوائے اس صورت کہ جب ان کی طرف سے کوئی کھلی ہوئی نافرمانی سامنے آئے‘ اگر وہ ایسا کر بیٹھیں تو پھر خواب گاہوں میں ان سے علیحدہ رہو اور انہیں مارو تو ایسا نہ مارنا کہ کوئی شدید چوٹ آئے اور پھر جب وہ تمہارے کہنے پر چلنےلگیں تو ان کو خواہ مخواہ ستانے کے بہانے مت ڈھونڈو‘ دیکھو سنو! تمہارے کچھ حقوق تمہاری بیویوں پر ہیں اور تمہاری بیویوں کے کچھ حقوق تمہارے اوپر ہیں ان پر تمہارا حق یہ ہے کہ وہ تمہارے بستروں کو ان لوگوں سے نہ روندائیں جن کو تم ناپسند کرتے ہو اور تمہارے گھروں میں ایسے لوگوں کوہرگز نہ گھسنے دیں جن کا آنا تمہیں ناگوارہو اور سنو ان کا تم پر یہ حق ہے کہ تم انہیں اچھا کھلاؤ اور اچھا پہناؤ۔‘‘ (ریاض الصالحین)
یعنی ان کے کھانے پلانے کا ایسا انتظام کیجئےجو زوجین کی قربت‘ قلبی تعلق اور جذبہ رفاقت کے شایان شان ہو۔
ایک حدیث مبارکہ میں آتا ہے:۔’’کوئی مسلمان اپنی بیوی سے نفرت نہ کرے اگر بیوی کی کوئی عادت اس کوناپسند ہے تو ہوسکتا ہے کہ دوسری خصلت اس کو پسند آجائے‘‘
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نبی اکرم ﷺ کے یہاں گڑیوں سے کھیلا کرتی تھی‘ اور میری سہیلیاں بھی میرے ساتھ کھیلتیں۔ جب نبی کریم ﷺ تشریف لاتے تو سب اِدھر اُدھر چھپ جاتیں۔ آپ ﷺ ڈھونڈ ڈھونڈ کر ایک ایک کو میرے پاس بھیجتے تاکہ میرے ساتھ کھیلیں۔‘‘ (بُخاری)
اپنی خوش اخلاقی اور نرم مزاجی کو جانچنے کا اصل میدان گھریلو زندگی ہے‘ گھر والوں ہی سے ہروقت کا واسطہ رہتا ہے اور گھر کی بے تکلف زندگی میں ہی مزاج اور اخلاق کا ہررخ سامنے آتا ہے اور یہ حقیقت ہے کہ وہی مومن اپنے ایمان میں کامل ہے جو گھر والوں کے ساتھ خوش اخلاقی‘ خندہ پیشانی اور مہربانی کا برتاؤ رکھے۔ گھر والوں کی دلجوئی کرے اور پیارو محبت سے پیش آئے۔
یاد رہے کہ کھانا‘ کپڑا‘ بیوی کا حق ہے اور اس حق کو خوش دلی اور کشادگی کے ساتھ ادا کرنے کیلئے دوڑ دھوپ کرنا شوہر کا انتہائی خوشگوار فریضہ ہے اس فریضے کو کھلے دل سے انجام دینے سے نہ صرف دنیا میں خوشگوار ازدواجی زندگی کی نعمت ملتی ہے بلکہ مومن آخرت میں بھی اجر و انعام کا مستحق بنتاہے۔ نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے ’’ایک دینار تو وہ ہے جو تم نے خدا کی راہ میں خرچ کیا‘ ایک دینار وہ ہے جو تم نے کسی غلام کو آزاد کرانے میں صرف کیا۔ ایک دینار وہ ہے جو تم نے کسی فقیر کو صدقہ میں دیا اور ایک دینار وہ ہے جو تم نے اپنے گھر والوں پر صرف کیا۔ ان میں سب سے زیادہ اجرو ثواب اس دینار کے خرچ کرنے کا ہے جو تم نے اپنے گھروالوں پر صرف کیا۔‘‘ (مسلم)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کا بیان ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ’’اگر کسی شخص کی دو بیویاں ہوں اور اس نے ان کے ساتھ انصاف اور برابری کا سلوک نہ کیا تو قیامت کے روز وہ شخص اس حال میں آئے گا کہ اس کا آدھا دھڑ گرگیا ہوگا۔‘‘ (ترمذی)
انصاف اور برابری سے مراد معاملات اور برتاؤ میں مساوات برتنا ہے۔ رہی یہ بات کہ کسی ایک بیوی کی طرف دل کا جھکاؤ اور محبت کے جذبات زیادہ ہوں تو یہ انسان کے بس میں نہیں ہے اور اس پر خدا کے یہاں کوئی گرفت نہ ہوگی۔ شوہر کی اطاعت اورفرماں برداری کو اہمیت واضح کرتے ہوئے نبی کریم ﷺ نے عورت کو تنبیہ کی ہے۔
دو قسم کے آدمی ہیں جن کی نمازیں ان کے سروں سے اونچی نہیں اٹھتیں اس غلام کی نماز جو اپنے آقا سے فرار ہوجائے جب تک وہ لوٹ نہ آئے اور اس عورت کی نماز جو شوہر کی نافرمانی کرے جب تک کہ شوہر کی نافرمانی سے بازنہ آجائے۔شوہر کے گھر بار اور مال و اسباب کی حفاظت کرنا ہر عورت کا فرض ہے۔ شادی کے بعد شوہر کے گھر ہی کو اپنا گھر سمجھئے اور شوہر کے مال کو شہر کے گھر کی رونق بڑھانے‘ عزت بنانے اور اس کے بچوں کا مستقبل سنوارنے میں حکمت اور کفایت وسلیقے سے خرچ کرے۔ شوہر کی ترقی و خوشحالی کو ہی اپنی ترقی و خوشحالی سمجھے۔ نبی اکرم ﷺ نے نیک بیوی کی خوبیاں بیان کرتے ہوئے فرمایا: ’’مومن کے لیے خوف خدا کے بعد سب سے زیادہ مفید اور باعث خیر نعمت نیک بیوی ہے کہ جب وہ اس سے کسی کام کو کہے تو وہ خوش دلی سے انعام دے اور جب وہ اس سے کسی کام کو کہے تو وہ خوش دلی سے انعام دے اور جب وہ اس پرنگاہ ڈالے تو وہ اس کو خوش کردے اور جب وہ اس کے بھروسے پر قسم کھا بیٹھے تو وہ اس کی قسم پوری کردے اور جب وہ کہیں چلا جائے تو وہ اس کے پیچھے اپنی عزت و آبرو کی حفاظت کرے اور شوہر کے مال و اسباب کی نگرانی میں شوہر کی خیرخواہ اور وفادار رہے۔ (ابن ماجہ)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں