حضور نبی کریم ﷺ والی زندگی کو اپنانے میں ہی ہماری عافیت ہے۔ ہم نے اس نظام کو سمجھا ہی نہیں
یقین اور ایمان کی مجالس کی طرف سے عمومی رجحان لوگوں کا کم ہے اور ایمان بالمشاہدہ پر یقین‘ ایمان بالغیب کی نسبت زیادہ مضبوط بنتا جارہا ہے۔ حضور نبی کریم ﷺ والی زندگی کو اپنانے میں ہی ہماری عافیت ہے۔ ہم نے اس نظام کو سمجھا ہی نہیں۔ پھر یقین و ایمان کی کمزوری کے ساتھ ایسے مواقعوں پر ہم مار کھاجاتے ہیں۔ شیطانی طریقوں کو اپنا کر وہ کامیابی ہرگز نہیں مل سکتی جو کملی والے نبی اکرم ﷺ کے طریقوں میں اللہ جل شانہٗ نے رکھی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ مرضی اپنی کریں اور نتائج شاندار ملیں ایسا نہیں ہوسکتا‘ مرضی اللہ کی ہے‘ اپنی مرضی کو اللہ پر قربان کرکے ہی اچھا نتیجہ ملے گا۔ اللہ جب بندوں کو اپنی نعمتوں سے نوازتے ہیں تو بندے یہ بھول جاتے ہیں کہ یہ نعمتیں چھینی بھی جاسکتی ہیں۔ نعمتوں کے اظہار میں اللہ اور پیارے نبی کریم ﷺ کی تعلیمات کو بھول جاتے ہیں۔ پھر یہ ہی نعمتیں وبال بن کر گلے پڑجاتی ہیں‘ پھر روتے پھرتے ہیں پہلے ناشکری کرلیتے ہیں جب حالات توقع سے ہٹ کر بنتے ہیں تو پھر اندر کی آنکھیں کھلتی ہیں گو کہ حالات اور چیزوں کے مالک و خالق اللہ ہیں مگر انسان کے کردار کی بڑی حد تک ان حالات میں مداخلت ہے۔ بندہ پہلی دفعہ ہی اپنے ضمیر کی آواز کو سُن لے اور ڈٹ جائے کہ ہاں بھئی میں تو فلاں کام مسنون طریقے سے ہٹ کر نہیں کروں گا اور یہ احساس بھی جب پیدا ہوگا جب ان کےگھروں میں تذکرے ہوں گے‘ چرچا ہوگا ۔ اصل چیز نبویﷺ تعلیمات سے بیزاری ہے جس کی وجہ سے ایسے نازک مواقعوں پر بے یقینی کی کیفیت سے دوچار ہوجاتے ہیں کہ کیا واقعی سادگی میں برکت ہوتی بھی ہے یا نہیں۔ ہر انسان فطرت اسلام پر پیدا ہوتاہے۔ یہ فطرت انسانوں میں رچی بسی بلکہ رچا بسا دی گئی ہے تاکہ دین اسلام پر چلنا ہمارے لیے یا یوں کہا جائے مسلمانوں کیلئے آسان ہوجائے۔ اگر ہم سیدھے راستے پر نہ چلے تواس فطرت کے ہچکولے ہمیں مرتے دم تک لگتے رہیں گے۔ شادی جیسا خوبصورت اور نازک موقع بار بار تو زندگی میں نہیں آسکتا ہم اس موقع کو اپنی بے دینی ‘ بے رغبتی‘ کم فہمی سے دوبار دوچار کرواتے ہیں کیونکہ شاید ذہنی تسلی ہوجاتی ہے کہ ہاں واقعی اپنی مرضی کرکے کچھ حاصل نہیں ہوا اب آئندہ سادہ طرز پر شادی کی جائے گی۔ یہ ہی بات پہلے مدنظر رکھی جائے تو بہت سی قسم کی فضولیات و فتنوں سے انسان بچ جائیں وقت بھی بچے نیز دو خاندان جذباتی طور پر ٹوٹنے سے بچ جائیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں