رزق کے دروازے کھلتے چلے گئے
میرے پاس ایک بزرگ آئے عمر تقریباً ساٹھ سال تھی کہنے لگے کہ میں ایک شخص کا مسئلہ لیکر آپ کے پاس حاضر ہوا ہوں انکے مالی حالات بڑے خراب ہیں‘ بیروزگار ہیں اس کیلئے کوئی عمل وظیفہ بتائیں ۔ بندہ نے انہیں کہا کہ وہ روزانہ تین سو بار بلاناغہ سورۂ اخلاص پڑھیں‘ بڑے اخلاص اور توجہ دھیان کے ساتھ انشاء اللہ اس عمل کی برکت سے ان کے سب مسائل حل ہوجائیں گے۔ احقر نے جب انہیں یہ کہا تو وہ صاحب مسکراتے ہوئے گویا ہوئے واقعی یہ عمل توبہت ہی لاجواب ہے میں نے تو یہ عمل صرف ایک بار کیا تھا اور اسکی برکت سے میرا مسئلہ ایسا حل ہوا کہ آج تک کوئی مسئلہ بنا ہی نہیں اس کے بعد اپنا واقعہ سنایا کہ آج سے کئی سال پہلے بندہ جب اپنی ملازمت سے ریٹائر ہوا تو بڑا پریشان ہوا کہ اب کیا بنے گا؟ گھر کے اخراجات کیسے پورے ہونگے؟ وقت کیسے گزرے گا؟ کیا میں اب ناکارہ بن کر گھرمیں ہی بیٹھا رہونگا انہی پریشانیوں اور سوچوں کے دنوںمیںبندہ ایک مسجد میں جب نماز پڑھنے کیلئے گیا تو اس مسجد میں دیکھا کہ ایک چارٹ لگا ہوا ہے اس میں سورۂ اخلاص کے فضائل و فوائد لکھے ہوئے جہاں اور دیگر کئی فضائل و فوائد لکھے ہوئے تھے وہیں یہ بھی لکھا ہوا تھا کہ جو شخص روزانہ دو سو بار سورۂ اخلاص پڑھے گا اس کیلئے تین سو دروازے رزق روزی کے کھلیں گے میں نے اس دن یہ عمل شروع کردیا اور دعا مانگی کہ یااللہ اس عمل کے وسیلے سے میری مشکل آسان کر میں یہ عمل کرکے مسجد سے گھر پر گیا اور ابھی گھر آئے ہوئے مجھے تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ میرے ایک دوست کا فون آیا۔ انہوں نے مجھے کہا کہ میں جس جگہ بچوں کو ٹیوشن پڑھاتا ہوں وہ جگہ چھوڑ رہا ہوں کسی دوسری جگہ پڑھاؤں گا اگر آپ میری جگہ پڑھانا چاہتے ہیں تو بندہ حاضر خدمت ہے‘ میں نے دل ہی دل میں سوچا کہ میرے اس دوست کو میری پریشانی کا علم نہیں اس سے میں نے کبھی ذکر بھی نہیں کیا یہ جو فون کرکے مجھے پیشکش کررہا ہے یہ اللہ کی مدد ہے اور سورۂ اخلاص کا کرشمہ ہے اسی کی برکت ہے اسی کامعجزہ ہے کہ آج ہی میں نے یہ عمل کیا اور میری مشکل حل ہوتی نظر آرہی ہے۔ میں نے حامی بھرلی اگلے دن میں کسی کام سے گیا‘ فارغ ہوکر جب گھر آیا تو گھر والوں نے بتایا کہ آپ کے دوست کئی بار آکر آپ کا پوچھ چکے ہیں اتنے میں پھر دروازہ پر دستک ہوئی‘ میں باہر گیا تو وہی میرا دوست تھا ان سے میں نے تنخواہ پوچھی توانہوں نے بتایا کہ مجھے تین ہزار دیتے ہیں آپ کو بھی یہی ملے گی‘ تنخواہ اگرچہ کم تھی لیکن منجانب اللہ سمجھ کر قبول کرلی اور ان سے پوچھا کہ کب چلنا ہے انہوں نے کہا کہ ابھی میں نے ان سے چندمنٹ کپڑے تبدیل کرنے کیلئے لیے اور گھر سے آکر خوشی خوشی ان کے ساتھ چل پڑ اجہاں یہ ٹیوشن پڑھاتے تھے وہاں میرے اس دوست نے میرا تعارف کروایا اور یوں میں کام پر لگ گیا جب مہینہ پورا ہوا تو انہوں نے تنخواہ دی‘ بندے نے بغیر گنتی کیے رقم جیب میں رکھ لی اور جب گھر آکر رقم گنتی کی تو وہ پورے چار ہزار روپے تھی‘ بندے کو بڑی حیرت ہوئی پھر سوچا کہ انہوں نے بھول کر تین کی بجائے چار ہزاردے دئیے ہیں اگلے دن میں نے ایک ہزار واپس دیتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں نے غلطی سے چار ہزار روپے دے دئیے تھے‘ ہنستے ہوئے کہنے لگے نہیں آپ چونکہ بڑی محنت سے پڑھاتے ہیں لہٰذا ہم نے اپنی خوشی سے چار ہزار دئیے‘ اللہ اکبر۔ جب اگلا مہینہ پورا ہوا پھر تنخواہ لیکر گھر آیا اب جو رقم گنی تو ساڑھے چار ہزار تھی‘ بڑا تعجب ہوا دوسرے دن ان سے عرض کی کہ آپ لوگوں نے بھول کر چار ہزار کی بجائے ساڑھے چار ہزار روپے دے دئیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جناب ہم بھولے نہیں ہیں ہم نے ساڑھے چار ہزار ہی دئیے ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ جب آپ بچوں کو پڑھاتے ہیں تو بچوں کے دادا جان ان پر اور آپ پر نظر رکھتے ہیں انہوں نے کہا کہ یہ استاد بچوں پر بڑی محنت کرتے ہیں اور وقت کی بھی بڑی پابندی کرتے ہیں لہٰذا ان کی تنخواہ بڑھادی جائے توجناب عالی ہم نے انکے کہنے پر تنخواہ بڑھائی ہے تو اس طرح الحمدللہ تنخواہ بڑھتی چلی گئی۔
دعا میں عاجزی کا دخل
دوسرا واقعہ انہوں نے سنایا کہ میری ایک مصنوعی ڈلی ہوئی ہے‘ جب دوسری آنکھ خراب ہوئی تو ڈاکٹر کے پاس گیا انہوں نے مجھے آپریشن کیلئے تاریخ دیدی جس دن مجھے ڈاکٹر کے پاس جانا تھا اس سے ایک دن پہلے میری ڈاڑھوں اور دانتوں میں اتنی شدت سے درد اٹھا کہ اس نے میری جان نکال دی اور مجھے خطرہ محسوس ہوا کہ میری اس تکلیف سے میری آنکھ ضائع ہوجائے گی کہ اچانک اللہ کی رحمت جوش میں آئی اور مجھے کسی کتاب میں الحمدشریف (سورۂ فاتحہ) کا پڑھا ہوا ایک واقعہ یاد آگیا کہ کسی عرب ملک میں ایک تاجر رہتا تھا اس کی ایک بیٹی تھی جس کے سر میں دائمی درد رہتا تھا اور درد اتنا شدید ہوتا تھا کہ وہ لڑکی بھی روتی تھی اورساتھ اس کے گھر والے بھی روتے تھے ایک رات اسی طرح اس لڑکی کے سر میں درد ہوا سب بے چین و بے قرار تھے اس لڑکی کے والد دعائیں مانگتے ہوئے سوگئے۔
انہوں نے خواب میں دیکھا کہ ایک دوسرے تاجر جو ان کے گاہک تھے ان کی دکان پر آنا جانا تھا وہ ان کے گھر پر آتے ہیں اور ان کی بیٹی پر کچھ پڑھ کر دم کرتے ہیں اور ان کی بیٹی ٹھیک ہوجاتی ہے۔ انہوں نے یہ خواب دیکھا اور نیند سے بیدار ہوئے تو ان کی بیٹی بدستور درد سے کراہ رہی تھی۔ انہوں نے جیسے تیسے صبح کا ناشتہ کیا اور دکان پر جانے کیلئے روانہ ہوئے جب انہوں نے دکان کھولنا چاہی تو اچانک ان کے سامنے خواب والے تاجر آگئے دعا سلام کے بعد کہنے لگے کہ مجھے خریداری کرنی ہے۔ انہوں نے ان سے عرض کی کہ سامان میں بعد میں دوںگا پہلے آپ میرے گھر تشریف لے چلیں وہ تاجر بڑے حیران ہوئے اور پوچھا خیریت تو ہے اس تاجر نے اپنی بیٹی کی تکلیف اور رات والے خواب کاذکر کیا تاجر نے کہا جناب بندہ بڑا گنہگار ہے آپ کی تسلی کیلئے آپ کے ساتھ چل پڑتا ہوں اللہ کریم آپ کی بیٹی کو صحت و تندرستی عطا فرمائے۔ گھر آکر انہوں نے اکتالیس بار سورۂ فاتحہ پڑھ کر ان کی بیٹی پر دم کیا اور دم کرنے کے بعد کہا کہ اس سے پوچھوں کہ فائدہ ہوا کے نہیں؟ انہوں نے لڑکی سے پوچھ کر بتایا کہ کوئی فائدہ نہیں ہوا‘ تاجر نے دوسری بار سورۂ فاتحہ پڑھ کر دم کیا پھر پوچھا جواب ملا کہ ذرا بھی فرق نہیں ہوا۔ درد جوں کا توں ہے‘ اب کے بار تاجر نے دل ہی دل میں کہا یااللہ میں نے تو اسے نہیں کہا تھا کہ آپ مجھ سے دم کروائیں آپ ہی نے انہیں خواب دکھلایا‘ یااللہ آپ ہی نے مجھے عزت دی آپ ہی نے ان کے ذریعے میرا اکرام کروایا‘ یااللہ میری عزت رکھ اور ان کو مایوسی سے بچا اور اس بچی کی تکلیف کو دور فرما کر اسے صحت و تندرستی عطا فرما اس طرح انہوں نے بڑی عاجزی انکساری کے ساتھ دعائیں مانگتے ہوئے تیسری بار سورۂ فاتحہ پڑھی اور دم کیا تو بچی نے خوشی سے چیخ ماری اور فوراً سجدے میں گر کر اللہ کا شکر ادا کیا اور پھر بتایا کہ مجھے یوں محسوس ہورہا ہے کہ جیسے میرے سر سے کوئی بہت بڑا پہاڑ تھا جو ہٹ گیا ہے مجھے وہ سکون اور راحت مل رہی ہے جو آج سے پہلے کبھی نہیں ملی۔
وہ صاحب فرمانے لگے جیسے ہی مجھے یہ واقعہ یاد آیا اسی وقت میں نے اول و آخر درود شریف پڑھ کر اکتالیس بار فاتحہ پڑھ کر اپنے داہنے ہاتھ پر دم کیا اور یوں چہرے پر پھیرلیا اسی وقت درد ایسے غائب ہوگیاجیسے ہوا ہی نہیں تھا وہ دن اور آج کا دن بیس سال کا عرصہ ہوگیا ہے کبھی معمولی سا بھی درد نہیں ہوا۔
کمر درد سے فوری نجات
ایک صاحب میرے پاس تشریف لائے فرمانے لگے ایک مرتبہ سورۂ فاتحہ کا ایک خاص عمل آیا تھا میں نے وہ عمل اپنی کمردرد کے خاتمے کیلئے کیا تھا۔ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے میری کمر کا درد ختم ہوا جو کہ بے شمار ڈاکٹرو حکماء کے علاج سے دور نہیں ہوا تھا۔ عمل یہ ہے کہ 41بار سورۂ فاتحہ مع تسمیہ فجر کی سنت اور فرض کے درمیان پڑھیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں