استغفاراورشکرسے بندشوں کا خاتمہ
میری ایک رشتے کی بہن ہیں ان کی پینتالیس سال عمر ہوگئی ہے اس کی شادی نہیں ہوئی۔ اس کومیں نے بتایا کہ تم استغفار پڑھو۔ والدین کی وفات ہوگئی تو یہی گھر میں بڑی تھی پہلے اس نے چھوٹوں کی شادی کی اور پھر خود رہ گئی۔
میرے کہنے پر اس نے صرف استغفار پڑھا۔ آپ یقین کریں اس کی زندگی میں اتنا اچھا آدمی آیا کہ جس کا گمان نہ تھا…تہجد گزار اور اس سے ایک سال بڑا ہے اور اس کی پہلے شادی ہوئی تھی بیوی فوت ہوگئی‘ بچہ نہیں ہے۔ بہترین گھر۔ صرف استغفار کی برکت سے۔ اسی لڑکی جس کی شادی ہوئی تھی اس کا اب بچہ نہیں ہورہا اسے میں نے کہا استغفار پڑھو اس نے اب استغفار پڑھنا شروع کردیا ہے۔ اس کو اللہ پاک نے امید لگائی لیکن اس نےاستغفار چھوڑ دیا۔ میں نے اس کو کہا کہ آپ کی اس عمرمیں شادی ہوئی اور اب اللہ نے اس عمر میں آپ کو امید لگائی آپ لوگوں کو مت بتائیں۔ لیکن اس نےمیری بات پر عمل نہ کیا اور کسی کی نظر لگی اور بچہ ضائع ہوگیاکیونکہ اس نے پڑھائی چھوڑ دی تھی۔
اس نے استغفار پڑھنا بالکل ہی چھوڑ دیا تھا۔ نمازنہیں چھوڑی‘ نماز کی وہ بچپن سے ہی پابند ہے۔ میں نے اس سے کہا باجی آپ استغفار نہیں پڑھتی اس نے کہا ہاں میں نے استغفار پڑھنا چھوڑ دیا تھا۔میں نے ان سے کہا آپ نے استغفار پڑھنا ختم کردیا تھا تو آپ شکر شروع کردیتیں میں نے آپ سے کہا تھا تاکہ یہ نعمت آپ کے پاس قائم رہے۔
اللہ کا شکر اپنی زبان میں کریں
اللہ پاک کہتے ہیں کہ جب میں کوئی نعمت دیتا ہوں تو اس کا شکر شروع کردیں وہ نعمت کبھی واپس نہیں جائے گی۔
میںہر نعمت پر الحمدللہ رب العالمین بغیر گنے پڑھتی ہوں۔ میں نے یہ آزمایا ہے کہ جس نعمت پر شکر کیا ہے وہ واپس نہیں گئی اور جس پر میں نے شکر نہیں کیا وہ واپس چلی گئی۔جس نعمت پر میں دل سے شکرگزار ہوں لیکن میں نے زبان سے لفظ ادا نہیں کیے تو بھی وہ چیز واپس چلی گئی۔میں نے باجی سے کہا تم نے شکر نہیں کیا اسی وجہ سے اتنی بڑی نعمت ضائع ہوگئی۔
شکر کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ سارا دن بغیر گنے بار بار کہیں الحمدللہ رب العالمین۔ اس کے علاوہ بار بار اپنی زبان میں شکر کریں کہ یااللہ جو تو نے مجھے نعمت دی میں اس کے قابل نہیں تھا اللہ تیرا شکر ہے۔ عربی کے جو الفاظ ہیں یہ آپ منہ سے ادا کرتے ہیں دل سے اد انہیں کرتے میرا پتہ نہیں کیوں یقین ہے میں عربی کی آیتوں پر میں صرف حدیث سمجھ کر عمل کرتی ہوں۔ مجھے سکون تب ملتا ہے جب میں اپنی زبان میں اللہ سے مانگتی ہوں۔
میری چھوٹی سی خواہش چھوٹے سے عمل سے پوری ہوگئی: لاہور آنے کے بعد میری چھوٹی سی خواہش تھی کہ میں خود بھی اکانومنٹ میں پڑھوں اور میری بچی اکانومنٹ میں پڑھے اور میرا بچہ ایچی سن میں پڑھے۔ میں پورے جہان سے سفارشیں کرواسکتی تھی لیکن میرے شوہر سفارش کے خلاف تھے۔ الحمدللہ میرے اللہ نے صرف شکر کی وجہ سے میری یہ خواہش بھی پوری کردی۔ اس سکول میں جب میں کھڑی ہوتی ہوں جب میں اپنے بچوں کو لینے جاتی ہوں اس وقت اللہ کا شکر کرتی ہوں کہ یااللہ تیرا بڑا شکر ہے کہ تو نے میری اس دنیا کی چھوٹی سی خواہش کو بڑے اچھے طریقے سے پورا کیا۔
آپ یقین کریں میرے بچوں کو وہاں مسئلے نہیں بنتے حالانکہ میرے ساتھ کے بچے ٹیوشن پڑھتے ہیں میرے بچوں کی وہاں کوئی ٹیوشن نہیں اور سارے بیسٹ اچیومنٹ ہیں۔
میرے بچوں کے ساتھ جو پڑھتے ہیں ان کے والدین کہتے ہیں کہ ایک دن اپنی بچی کو کہیے کہ ہماری بچی کو دے دے کہ وہ ہماری بچی کو گائیڈ کردے۔ جب میری شادی ہوئی تو ہمارے رشتے دار کہتے تھے کہ ان کی آپس میں نہیں بنے گی کیونکہ میرے شوہر ذرا سخت طبیعت کے ہیں۔ یقین مانیں اللہ سے صرف دعا کی ہے اور اب چوبیس گھنٹے کے علاوہ جب بھی نماز پڑھتی ہوں ایک دفعہ شکر کی تسبیح پڑھتی ہوں۔یااللہ اس آدمی کو تو میرے لیے اچھا بنادے اور میرے بچوں کے ذہین ہونے کی وجہ بھی صرف شکر ہی ہے۔
میں اللہ سے شکر ان الفاظ سے کرتی ہوں:۔ الحمدللہ رب العالمین اور دل میں یہی ہوتا ہے کہ یااللہ تو اس آدمی کو میرے لیے اچھا بنادے۔ حکیم صاحب رات کو پڑھوں صبح پڑھوں دن میں دو نفل شکرانے کے لازمی پڑھتی ہوں۔
شکر کرتی ہوں اپنے خاوند کیلئے‘ اپنے بچوں کیلئے‘ اپنے نوکروںکیلئے کہ اس نے مجھے نیک نوکر دئیے۔ نوسال سے نوکر میرے ساتھ ہیں۔اس کے علاوہ دو نفل میں استغفار کے پڑھتی ہوں کہ یااللہ جو مجھ سے آج کے دن غلطیاں ہوئیں وہ معاف فرما‘دو نفل میں حاجت کے مانگتی ہوں کہ یااللہ میری ساری حاجات قبول فرما۔ حکیم صاحب یہ چھوٹی چھوٹی باتیں اپنا کر میں نے باقی سارے وظائف چھوڑ دئیے ہیں۔
استغفار‘ شکر‘ رات کو سونے سے پہلے چاروں قل‘ آیۃ الکرسی‘ حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہٗ کی دعا۔ بس یہ چھ چیزیں رات کو پڑھ کر سوتی ہوں اور لقد جاء کم۔۔۔۔ (سورۂ توبہ آخری دو آیات)دو انمول خزانے پہلے پڑھتی تھی اب صرف میں سورۂ توبہ کی آخری آیات پڑھتی ہوں صبح فجر کی نماز کے بعد۔ انکی میں نے بڑی برکتیں دیکھیں ہیں۔ جو درج ذیل ہیں:۔
ان کی میں نے برکتیں یہ دیکھیں کہ اللہ خود مجھے بہتری کی طرف لے کر جارہا ہے۔ بہتری کی راہیںمیری طرف کھل رہی ہیں۔ یقین مانیے! میرے بڑے بھائی کا ایک دوست اتنا دنیا دار تھا‘ اتنا دنیا دار تھا ایک دن مجھے کہنے لگا چونکہ میں حافظ قرآن ہوں ایک دن مجھے کہتا میری بہن حافظ قرآن ہے مجھے کچھ پڑھنے کیلئے بتائیں میں نے کہا بھائی میں جو جو بتاؤں گی پڑھ لوگے‘ کہنے لگا پڑھ لوں گا۔ میں نے کہا ایک تو تم نے یہ چھ نفل نہیں چھوڑنے ۔کہنے لگا کون سے نفل میں نے کہا دو شکرانے کے‘ دواستغفار کے‘ دو حاجت کے۔ میں نے کہا جو تمہیں ٹائم ملے‘ صبح ملے شام ملے‘ کہتا ٹھیک ہے۔ پھر میں نے کہا دوسرا تم نے سورۂ توبہ کی یہ دو آخری آیتیں نہیں چھوڑنی سات دفعہ صبح و شام۔ یقین کریں مجھے اس نے مہینہ پہلے فون کیاکہ بہن نے مجھے جو نوافل بتائے ہیں میں نے بس یہی پڑھے ہیں۔ میری کمپنی سے لوگوں کو نوکری سے نکالا جارہا تھا اور میری تنخواہ ایک دم چار لاکھ سے سات لاکھ روپے کردی گئی ہے۔ ایک چیز ہے ہم اعمال کو دنیا داری میں تولتے ہیں یہ ہماری غلطی ہے۔
میرا اللہ کتنا رحم دل ہے:میں ایک ماں ہوں اور جب میں یہ چیز دیکھتی ہوں کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندے سے ستر ماؤں سے زیادہ پیار کرتا ہے تو میں سوچتی ہوں کہ میں اپنے بچوں کے حق میں اتنی رحم دل ہوں اور میرا اللہ کتنا رحیم ہے۔ حکیم صاحب میری سب سے چھوٹی بیٹی ہے ‘کل میں نے اس کو بڑا سخت ڈانٹا۔ وہ کھڑی ہوگئی‘ کہنے لگی اماں سوری‘ میں نے کہا سوری سے کیا مطلب ہے۔ میں نے کہا میں نے تم کو ایک کام کہا تم نے کیا نہیں دفعہ ہوجاؤ میری آنکھوںکے سامنے سے ۔
وہ وہیں کھڑی رہی‘ دوسری دفعہ اس نے کہا اماں سوری‘ جب اس نے تیسری دفعہ کہا اماں سوری تو یقین کریں مجھے اس پر اتنا پیار آیا۔ میں نے اس کو پکڑ کر اس کا منہ چوما۔ مجھے اتنا فخر ہوا کہ اس بچی نے میرا اتنا مان رکھا ہے۔ اس نے مجھ سے معافی مانگی اور ایک ہم ہیں کہ ایک بار اللہ سے توبہ کرتے ہیں ہماری سنوائی نہیں ہوتی تو دوسری دفعہ ہم توبہ نہیں کرتے‘ الٹا اللہ سے ناراض ہوجاتے ہیں۔اس بچی نے مجھے اتنا بڑا سبق دیا ہے کہ اللہ کے سامنے بس آپ ٹکے رہیں۔ اس بچی پر کل سے مجھے اتنا پیار آرہا ہے۔ آٹھویں میں میری بچی پڑھتی ہے۔ میں نے اس سے کہا کہ میں نے آپ کو اتنا سخت ڈانٹا تھا آپ چلی کیوں نہ گئیں‘ اس نے کہا اماں اگر میں فوری چلی جاتی تو آپ کا غصہ اترنا ہی نہیں تھا میں نے سوچا اماں تین دفعہ ڈانٹے گی‘ چار دفعہ ڈانٹے گی لیکن میں کھڑی رہوں گی۔ ان چھوٹی چھوٹی باتوں‘رویوں سے آپ سیکھتے ہو۔
اور شکرانے کا یہ ہے کہ مجھے اتنی سی بھی نعمت یہ موبائل جیسی بھی ملی تو میں نے اس کا اپنے دل میں دس دفعہ شکر ادا کرنا ہے۔ میرا کوئی نوکر اچھا ہے میری ہانڈی اچھی پک جاتی ہے اس پر بھی میں اللہ کا شکر ادا کرتی ہوں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں