Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

ٹالرنس: فطرت کا اصول

ماہنامہ عبقری - دسمبر 2012

ٹالرنس (رواداری‘ برداشت) فطرت کا ایک عالمی اصول ہے‘ شیر اور ہاتھی دونوں انتہائی بڑے جانور ہیں‘ دونوں ایک دوسرے کے حریف کی حیثیت رکھتے ہیں پھر بھی دونوں ایک ساتھ جنگل میں رہتے ہیں۔ یہ صرف ٹالرنس کے ذریعہ ممکن ہوتا ہے چنانچہ جنگلوں میں دیکھا گیا ہے کہ ایک طرف سے ہاتھی آرہا ہو اور دوسری طرف سے شیر چل رہا ہو تو دونوں ایک دوسرے سے الجھے بغیر خاموشی کے ساتھ اپنے اپنے راستہ پر گزر جاتے ہیں اگر دونوں اس طرح ایک دوسرے کے ساتھ رواداری کا معاملہ نہ کریں تو دونوں آپس میں لڑنے لگیں یہاں تک کہ دونوں لڑ لڑ کر تباہ ہوجائیں۔
شیر اور ہاتھی کو یہ طریقہ فطرت نے سکھایا ہے۔ اسی طرح انسان کے جسم میں فطرت نےبرداشت کا نظام قائم کررکھا ہے۔ میڈیکل سائنس میں اس کو حیاتیاتی رواداری کہاجاتا ہے۔ اس سے مراد ایک جسم حیوانی کی یہ صلاحیت ہے کہ وہ ایک چیز سے برا اثر لیے بغیر اس سے ربط کو یا جسم میں اس چیز کے داخل کیے جانے کو برداشت کرلے۔
جسم کی اسی صلاحیت پر امراض کے علاج کا پورا نظام قائم ہے۔ بیماری کے وقت جسم کے اندر ایسی دوائیں ڈالی جاتی ہیں جومجموعی حیثیت سے جسم کیلئے مضر ہیں مگر جسم خارجی چیزوں کے معاملہ میں اپنی ساری حساسیت کے باوجود ایسی دواؤں کو برداشت کرتا ہے وہ ان کے ساتھ ٹالرنس کا معاملہ کرتا ہے۔ اسی ’’حیاتیاتی ٹالرنس‘‘ کی بنا پر یہ ممکن ہوتا ہے کہ یہ دوائیں جسم میں داخل ہوکر اپنا اثر دکھائیں۔ وہ جسم کے دوسرے اعضا پر برا اثر ڈالے بغیر اس کے بیمار عضو پر عمل کرکے اس کو اچھا کرسکیں۔ برداشت کا یہی طریقہ انسانی سماج میں بھی مطلوب ہے۔ جنگل کے جانور جو کچھ اپنی جبلت کے تحت کرتے ہیں اور انسانی جسم جو کچھ اپنی فطرت کے تحت کرتا ہے وہی عمل انسان کو اپنے شعور کے تحت کرنا ہے۔ اس کو سوچے سمجھے فیصلہ کے تحت ٹالرنس کا طریقہ اختیار کرکے دوسروں کے ساتھ زندگی گزار نی چاہیے۔

Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 363 reviews.