عورتوں کوگدھی بنانیوالے جادوگر کا بھیانک انجام
(بنت جمشید چغتائی)
آج جو واقعہ آپ کو سنانے جارہی ہوں یہ بنوں کا ہے۔ اور تقریباً 25 سال پرانا ہے‘ بنوں کے لوگ جانتے ہیں بلکہ وہ بنوں کا مانا ہوا جادوگر تھا۔ تقریباً دس سال پہلے وہ مرا۔۔۔اس کی موت اتنی اذیت ناک تھی کہ جس نے دیکھا اللہ سے پناہ مانگی۔ پورا ایک مہینہ وہ نزع کی حالت میں تھا مگر اس کی روح جسم سے نہیں نکلتی تھی‘ بہت مشکل سے ایک ماہ نزع کی حالت میں رہ کر جب اس کی روح نے پرواز کی تو زمین اسے جگہ دینے کو تیار نہ تھی‘ پوری تین جگہ اس کی قبر کھودی گئی مگر ہر جگہ نہایت ہی سخت تھی‘ بمشکل جب قبر تیار ہوئی تو اس میں بچھو اور سانپ موجود تھے‘ دوسری جگہ قبر بنائی گئی تو وہاں بھی سانپ اور بچھو اور پھر تیسری جگہ جب قبر تیار ہوئی تو سابقہ حالات سے ہی پالا پڑا۔ قبر بنانے والے لوگ زمین کھود کھود کر تھک چکے تھے اس لیے انہوں نے تیسری مرتبہ وہی حالات دیکھ کر کہا کہ مزید ہم کھودائی نہیں کرسکتے اس لیے بہتری اسی میں ہے کہ میت کو اسی قبر کے حوالے کردیں۔ مشترکہ فیصلہ کرکے اس قبر میں پھینک کر قبر بند کردی گئی۔ پہلے آپناھع اس کے ایک چیلے کا واقعہ سنیے۔ اس کے چیلے نے اس سے تھوڑا علم حاصل کرکے اپنے آپ کو مانگنے والا فقیر بنالیا اور ہر گھر کا دوازہ کھٹکھٹا کر بھیک مانگتا اور عموماً اس وقت جب لوگ کاموں پر گئے ہوتے۔ جس گھر میں کوئی بچہ بھی نہ ہوتا اور وہ تانک جھانک کرتا اور جس گھر میں کوئی خوبصورت عورت دل کو بھا جاتی اس سے خیرات لیکر اس کو تعویذ دھاگے کے چکر میں پھنسا لیتا۔ اسی طرح ایک مرتبہ وہ بنوں کی ایک سید فیملی کے دروازے پر گیا۔ معمول کے مطابق مرد گھر میں موجود نہیں تھے‘ خیرات دینے کیلئے عورت دروازے پر آئی۔
فقیر نے کہا کہ میں تم سے خیرات نہیں لیتا میرا علم کہتا ہے کہ تم پر کسی نے جادو کیا ہے بس تم اپنے تھوڑے سے بال مجھے دو میں تمہارے جادو کا توڑ کرونگا۔ وہ عورت بھی سیدزادی تھی کہنے لگی اچھا لاتی ہوں‘ اندر جاکر اس نے (گائے کا جو بچھڑا مرجاتا ہے اس کے چمڑے میں بھس بھردیتے ہیں) اس چمڑے کی دم سے بال کاٹ کر لے آئی اور اس فقیر کو دے دئیے۔ وہ فقیر بھی بڑا خوش کہ چلو اک نیا شکار پھنسا لیا۔ جب اس کا شوہر گھر آیا تو اس نے فقیر کی پوری بات بتائی۔ شوہر نے کہا اچھا کیا۔ پھر کھانا کھاکر آرام کرنےلگا جب رات ہوئی تو جس کمرے میں گائے وغیرہ تھی اس کمرےسے آواز آنے لگی اس کا شوہر اٹھا اور جانوروں کے کمرے میں گیا اور یہ دیکھ کر اس کی حیرت کی انتہا نہ رہی کہ گائے کے بچھڑے کا چمڑا اچھل رہا ہے۔ عورت کا شوہر پوری بات سمجھ گیا اس نے دروازہ بند کیا اور اپنے دودوست ساتھ لیے اور گھاس کاٹنے والا آرہ لیا پھر کمرے کا دروازہ کھول دیا اب چمڑہ اچھل اچھل کر ایک طرف چل پڑا۔ پیچھے وہ اور اس کے دوست چھپتے چھپاتے تعاقب کرتے رہے۔ اب وہ چمڑا قبرستان میں داخل ہوگیا اور بالکل قبرستان کے درمیان میں وہ فقیر جھونپڑے کے باہر اسی طرف دیکھ رہا تھا۔ مگر وہ حیران ہوا کہ عورت کی بجائے کوئی اور چیز اس کی سمت آرہی ہے۔ پھر عورت کےشوہر نے آکر اس کو پکڑلیا۔ اس نے کہا کہ میں غلط تھا میں نے عورت کا غلط استعمال کیا مگر اب میں توبہ کرتا ہوں مگر اس عورت کے شوہر نے کہا کہ میں پھر تمہیں مہلت دیکر اور گھروں کو خراب کرنے نہیں دونگا اور اپنے دوستوں کے ساتھ اس کا کام تمام کردیا‘بعد میں پولیس کو ساری تفصیل بتادی کیس چلا اور وہ باعزت بری ہوگیا۔
اب سنیے اس فقیر کو یہ عمل سکھانے والے جادوگر کا حال۔۔۔ جب بھی کوئی عورت اس کے پاس کوئی جادو کی غرض سے آتی تو وہ پہلی بات کرتا مجھ سے پردہ نہیں کرو‘ اگر کوئی کم عمر لڑکی یا عورت دل کو بھا جاتی تو اس کا بائیو ڈیٹا تو پہلے ہی پوچھ چکا ہوتا اور پھر کہتا جب تمہیں ایام آئیں تو پھر آنااور عورتیں بھی اپنا مقصد پانے کیلئے اس کی ہر بات پوری کرتیں اور جب رات ہوتی تو وہ اپنے عمل کے زور سے اپنی مطلوبہ لڑکی یا عورت کو اپنے کنٹرول میں کرلیتا وہ بالکل اسکے قابو میں ہوتی‘ عورت آدھی رات کے بعد اپنی نیند سے اٹھتی گھر کے باہر جیسے ہی وہ قدم نکالتی وہ عورت گدھی کا روپ دھار لیتی اور وہ گدھی چلتی چلتی سیدھا اس جادوگرکے دروازے پر۔ بس وہ عورت یا لڑکی پوری طرح اس جادوگر کے قبضے میں۔۔۔ اس کا غلط استعمال کرنے کے بعد پھر اس عورت گدھی کا روپ دیکر واپس کردیتا اور وہ اپنے گھر پہنچ کر صحیح حالت میں آجاتی۔ اس طرح اس نے اپنے جادو سے ہر کسی کانقصان کیا خاص کر عورتوں کا۔۔۔۔ جس کی قیمت ان عورتوں کو بہت بڑی چکانا پڑتی مگر صرف اور صرف دنیاوی مفاد کی خاطر عورتیں اس کے اڈے پر پروانوں کی طرح موجود ہوتیں۔
اللہ رب العزت ہمارا حامی وناصر ہو اور ہماری ان بہنوں کو جو کہ جادوگروں کے چکروں میں پڑ کر نجانے کیا کیا قیمت چکاتی ہیں انہیں بھی اللہ تعالیٰ صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق دے۔ آمین!
بلی کو نہ مارنا ورنہ بیٹی مرجائیگی
(رشید ہ خانم)
پچھلے دنوں بہن کے گھر ایک دن رہنے کا اتفاق ہوا۔ اس کا گھر نہر کے کنارے ہے وہاں پر اکثر سانپ نکلتے ہیں ایسے ویسے سانپ نہیں بلکہ میں نے اپنی آنکھوں سے 3 فٹ لمبا سانپ دیکھا باقاعدہ منہ اٹھائے چلا جارہا تھا۔ قصہ یہہوا کہ ایک سانپ کہیں سے آیا کوٹھی کے کوارٹر سے ایک لڑکے نے سانپ پر پٹرول چھڑک کر ماچس کی تیلی جلا کر پھینک دی وہ سانپ تڑپ تڑپ کر مرگیا۔ اگلے دن وہ لڑکا باپ کے ساتھ موٹرسائیکل پر فیصل آباد گیا راستے میں ٹرک سے ٹکر ہوگئی باپ مرگیا اور جس لڑکے نے سانپ مارا تھا اس کی دونوں ٹانگیں ٹوٹ گئیں۔اس لیے احادیث مبارکہ میں آتا ہے کہ کسی جاندار چیز کو جلانا نہیں چاہیے۔میری امی کے گھر کے سامنے ایک موچی کا گھرانہ تھا۔ ایک بلی نے موچی کی پتیلی سے دودھ پی لیا۔ موچی نے غصہ میں آکر بلی کو پٹخ پٹخ کر مار دیا۔ ادھر اس نے بلی ماری ادھر اس کی بیاہی ہوئی بیٹی نے پانی پیا وہ پانی اس کے گلے میں اٹک گیا سانس بند ہوئی اور کھڑے کھڑے گرکر مرگئی۔ اب وہ کہتا پھرتا ہے بلی کو کبھی نہ مارنا ورنہ بیٹی مرجاتی ہے ۔بدلہ فوری ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں